اجمالی طور پر عمران اسلم بھائی کی بات بالکل ٹھیک ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ باتیں ذہن میں رہنی چاہییں
١۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے احادیث کو دو طرح تقسیم کیا ہے پہلے کتب میں اور ہر کتاب کے شروع میں باقاعدہ اس کتاب کا نام ذکر کیا ہے مثلا کتاب الإیمان ، کتاب الأمارۃ ، کتاب الفضائل وغیرہ ۔
پھر احادیث کو مختلف ابواب میں تقسیم کیا ہے جیسا کہ دیگر کتب احادیث میں ترتیب ہے مثلا کتاب الصلاۃ کے تحت مختلف ابواب ہوتے ہیں سب احادیث کو بالترتیب ذکر کیا ہے لیکن جس طرح کتابوں کا نام ذکر کیا ہے اس طرح ابواب کا نام صراحت کے ساتھ ذکر نہیں کیا البتہ احادیث کی ترتیب و تقسیم ابواب کے مطابق ہی ہے ۔
٢۔ امام نوووی رحمہ اللہ کی تبویب کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے احادیث پر صراحت کے ساتھ ابواب کے عناوین قائم کردیں ۔ احادیث پہلے سے ابواب کے مطابق مرتب تھیں بس امام نووی رحمہ اللہ نے عناوین قائم کیے ہیں ۔ گویا امام نووی نے کتاب کی ترتیب احادیث میں کوئی تبدیلی نہیں کی ۔
یہ وضاحت اس وجہ سے مناسب سمجہی کیونکہ بعض کتابیں ایسی ہیں جن میں احادیث پہلے سے ابواب پر مرتب نہ تھیں تو بعد میں ان میں تقدیم و تأخیر کرکے ان کو ابواب پر مرتب کیا گیا ہے جیسا کہ ابن بلبان نے صحیح ابن حبان ( التقاسیم و الأنواع ) اور ساعاتی نے مسند احمد کو مرتب کیا ہے ۔
٣۔ صحیح مسلم کے ابواب کے عناوین دیگر شارحین نے بھی ذکر کیے ہیں لیکن جو تبویب مشہور ہوئی ہے اور ہمارے ہاں مطبوع و متداول نسخے میں موجود ہے وہ امام نووی رحمہ اللہ ہی کی ہے ۔
اہم بات :
عام طور پر ہمارے ہاں جس وجہ سے تبویب صحیح مسلم کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض لوگ اس تبویب سے امام مسلم رحمہ اللہ کا رجحان اخذ کرنا چاہتے ہیں تو یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ اس قسم کا استدلال عام طور عنوان کے الفاظ سے نکالا جاتا ہے اور عنوان کے لیے منتخب کردہ الفاظ جیسا کہ پہلے بیان ہوا امام نووی کے ہیں نہ کہ امام مسلم رحمہما اللہ کے ۔
اور ویسے بھی اگرچہ امام مسلم نے ابواب کی ترتیب کی رعایت رکھی ہے لیکن اس میں وہ دقت نہیں ہے جو دیگر کتب مثلا صحیح بخاری و دیگر کتب سنن و أحکام میں ہے کیونکہ امام مسلم کے مقاصد میں یہ بات شامل نہیں تھی کہ اس کتاب میں وہ فقہی مباحث کو ذکر کرتے ۔ یہی وجہ ہے کہ فقہاء کا اختلاف وغیرہ ایسی کوئی چیز اس میں موجود نہیں ہے ۔ واللہ اعلم