اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھنڈ، میراثی، میر عالم وغیرہ کہنا کیسا؟
اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اُمتی کہنا چاہئے کیونکہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں اپنا اُمتی کہا۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
عنأبي هريرة، أن رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - قال : " كل أمتي يدخل الجنة إلا من أبى " قالوا : ومن يأبى يا رسول الله ؟ قال : " من عصاني فقد أبى " . هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ، ولم يخرجاه .
اپنے آپ کو بھنڈ، میراثی یا دیگر غیر اخلاقی الفاظ سے مخاطب کرنا درست نہیں، یہ نا محبت ہے نا محبت کا تقاضا، محبت کے تقاضے کو واضح بیان کر دیا گیا ہے:
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗوَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴿٣١﴾...سورة آل عمران
ترجمہ: کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناه معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے واﻻ مہربان ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مافوق الاسباب پکارنا کیسا؟
کسی بھی نبی، ولی، پیر، فقیر، عالم، استاد، شیخ وغیرہ کو مافوق الاسباب پکارنا شرک اکبر ہے، پکارنا صرف اللہ کو چاہئے ، وہی ہماری پکار سنتا ہے، اس کے سوا کوئی نہیں جو ہماری حاجت روائی اور مشکل کشائی کر سکے، اسی کا ہمیں حکم ہے:
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚإِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴿٦٠﴾...سورۃ غافر
ترجمہ: اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا ہے) کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں وه ابھی ابھی ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے
نیز
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖأُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖفَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ﴿١٨٦﴾...سورۃ البقرۃ
ترجمہ: جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعﺚ ہے(186)
نیز
أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ...سورة النمل
ترجمہ: بے کس کی پکار کو جب کہ وه پکارے، کون قبول کرکے سختی کو دور کر دیتا ہے؟
منبر پر بیٹھ کر خود ساختہ واقعات اور جذباتی انداز میں لوگوں کو شرک و بدعات کی طرف مائل کرنا اور لوگوں کا استحصال کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت عطا فرمائے آمین۔