وہ اشیاء جن میں شفا ہے
تحریر : محمد سلیمان جمالی
02 Dec,2018
مجلہ اسوہ حسنہ ،کراچی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قارئین کرام ! رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ : اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو۔
اللہ تعالی کن چیزوں میں شفا رکھی ہے ؟
آئیں ملاحظہ فرمائیں اور ان چیزوں سے اپنی بیماریوں کا علاج کریں ۔
1 قرآن کریم میں شفا ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :
وَنُنَزِّلُ مِنَ القُرآنِ ما هُوَ شِفاءٌ وَرَحمَةٌ لِلمُؤمِنينَ وَلا يَزيدُ الظّالِمينَ إِلّا خَسارًا .
یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے ۔ ہاں ظالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی ۔ (سورة الاسراء : 82)
2 شہد میں شفا ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :
يَخرُجُ مِن بُطونِها شَرابٌ مُختَلِفٌ أَلوانُهُ فيهِ شِفاءٌ لِلنّاسِ إِنَّ في ذلِكَ لَآيَةً لِقَومٍ يَتَفَكَّرونَ .
ان ( شہد ) کے پیٹ سے رنگ برنگ کا مشروب نکلتا ہے ، جس کے رنگ مختلف ہیں اور جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت بڑی نشانی ہے ۔ (سورة النحل : 69)
صحیح بخاری میں ہے کہ : ایک صاحب نبی اكرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : میرا بھائی پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہے۔ نبی معظم ﷺ نے فرمایا : انہیں شہد پلا پھر دوسری مرتبہ وہی صحابی حاضر ہوئے۔ آپ ﷺ نے اسے اس مرتبہ بھی شہد پلانے کے لیے کہا وہ پھر تیسری مرتبہ آیا اور عرض کیا کہ ( حکم کے مطابق ) میں نے عمل کیا ( لیکن شفا نہیں ہوئی ) ۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
صَدَقَ الله وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ، اسْقِهِ عَسَلًا، فَسَقَاهُ فَبَرَأَ .
نبی اكرمﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے ، انہیں پھر شہد پلا۔ چنانچہ انہوں نے پھر شہد پلایا اور اسی سے وہ تندرست ہو گیا۔ (صحیح بخاری : 5684)
3 زمزم میں شفا ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے :
خَيْرُ مَاءٍ عَلَى وَجْهِ الأَرْضِ مَاءُ زَمْزَمَ فِيهِ طَعَامٌ مِنَ الطُّعْمِ وَشِفَاءٌ مِنَ السُّقْمِ .
روئے زمین پر بہترین پانی آبِ زم زم ہے، اس میں كھانے كی قوت اور بیماری سے شفا ہے۔(سلسلة الاحاديث الصحيحة : 1056)
4 کھنبی میں شفا ہے
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءُ الْعَيْنِ .
کھنبی ( من ) میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفاء ہے ۔ (صحیح بخاری : 4639)
5 کلونجی میں شفا ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ .
سیاہ دانوں ( کلونجی ) میں ہر بیماری سے شفاء ہے سوائے سام ( موت ) کے۔(صحیح بخاری : 5688)
6 عجوہ میں شفا ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهَا شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ .
عجوہ ( کھجور ) جنت کا پھل ہے، اس میں زہر سے شفاء موجود ہے ۔(سنن ترمذی : 2066)
ايک روایت کے لفظ ہیں :
فِي عَجْوَةِ الْعَالِيَةِ أَوَّلَ الْبُكْرَةِ عَلَى رِيقِ النَّفْسِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ سِحْرٍ أَوْ سُمٍّ .
صبح کے اول وقت نہار منہ عجوہ كھانا ہر جادو یا زہر سے شفاء ہے ۔(مسند احمد : 24484)
7 مکھی کے ایک پر میں شفا ہے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی معظم ﷺ نے فرمایا :
إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالْأُخْرَى شِفَاءً .
جب مکھی کسی کے پینے ( یا کھانے کی چیز ) میں پڑ جائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے جبکہدوسرے پر میں شفاء ہوتی ہے۔ (صحیح بخاری : 3320)
8 گائے کے دودھ میں شفا ہے
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے
عَلَيْكُم بِأَلْبَانِ الْبَقَرِ فَإِنَّهَا تَرُمُّ مِنْ كُلِّ شَجَرٍ ، وَهُوَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ .
گائے كا دودھ لازم كر لو كیونكہ یہ ہر درخت سے چرتی ہے اور یہ دودھ ہر بیماری سے شفا ہے ۔(سلسلة الاحاديث الصحيحة : 1943)
9 پچھنا لگوانے میں شفا ہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی معظم ﷺ نے فرمایا :
الشِّفَاءُ فِي ثَلَاثَةٍ : فِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ كَيَّةٍ بِنَارٍ، وَأَنَا أَنْهَى أُمَّتِي عَنِ الْكَيِّ .
تین چیزوں میں شفاء ہے ۔ پچھنا لگوانے میں، شہد پینے میں اور آگ سے داغنے میں مگر میں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں۔ (صحیح بخاری : 5681)
ایک روایت کے لفظ ہیں :
مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ، وَتِسْعَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ، كَانَ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ .
جو سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفاء ہو گی ۔ (سنن ابی داؤد : 3861)
0 عود ہندی میں شفا ہے
سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ، عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ: مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ، يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ .
میں اپنے ایک لڑکے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ میں نے اس کی ناک میں بتی ڈالی تھی، اس کا حلق دبایا تھا چونکہ اس کو گلے کی بیماری ہو گئی تھی آپ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوں تکلیف دیتی ہو یہ عود ہندی لو اس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے ان میں ایک ذات الجنب ( پسلی کا ورم بھی ہے ) اگر حلق کی بیماری ہو تو اس کو ناک میں ڈالو اگر ذات الجنب ہو تو حلق میں ڈالو ۔(صحیح بخاری : 5713)
! صدقہ میں شفا ہے
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
دَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ (صحیح الجامع : 3358)
اپنے مریضوں کا صدقہ سے علاج کرو ۔
قارئین کرام ! مندرجہ بالا حدیث اور صدقے سے شفا حاصل ہونے کے متعلق ممتاز اہل حدیث عالم شیخ عبدالمالک مجاہد اپنی کتاب ’’سنہرے اوراق‘‘ میں ایک حیرت انگیز واقعہ نقل کرتے ہیں جو ہم آپ کی دلچسپی کے لیے یہاں پیش کرتے ہیں شیخ حفظہ اللہ نقل کرتے ہیں : اس کا نام ڈاکٹر عیسی مرزوقی تھا ۔ شام کا رہنے والا عیسی پیشے کے اعتبار سے طبیب تھا اور دمشق کے ایک ہسپتال میں کام کرتا تھا ۔ اچانک اس کی طبیعت خراب ہوگئی اور اس کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ۔ چیک اپ کے دوران معلوم ہوا کہ اسے کینسر کا موذی مرض لگ گیا ہے ۔ اس کے ساتھی ڈاکٹروں نے علاج شروع کیا ۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اس کیس پر پوری توجہ دی ۔
اس کی طبی رپوٹیں ان کے سامنے تھیں ، مرض مسلسل بڑھ رہا تھا ۔ بورڈ کی رائے کے مطابق وہ محض چند ہفتوں کا مہمان تھا ۔ ڈاکٹر عیسی خود نوجوان تھا ۔ اس کی ابھی شادی بھی نہیں ہوئی تھی ، تاہم منگنی ہو چکی تھی ۔ اس کی منگیتر سے لوگوں نے کہا : تمہیں منگنی توڑ دینی چاہیے ، کیونکہ تمہارا ہونے والا خاوند کینسر کا مریض ہے ۔ مگر اس نے سختی سے انکار کر دیا ۔ ڈاکٹر عیسی نے نبی کریم ﷺ کی حدیث پڑھ رکھی تھی :
دَاوُوا مَرْضَاكُمْ بِالصَّدَقَةِ .
اپنے مریضوں کا علاج صدقہ سے کرو ۔
ایک دن وہ مایوسی کے عالم میں بیٹھا تھا کہ اسے اچانک مذکورہ حدیث یاد آ گئی ۔ وہ اس کے الفاظ پر غور کرتا رہا ، سوچتا رہا ، پھر اچانک اس نے سر ہلایا اور بول اٹھا : کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ اگر صحیح ہے تو پھر مجھے اپنے مرض کا علاج صدقے کے ذریعے ہی کرنا چاہیے ، کیونکہ دنیاوی علاج بہت کر چکا ہوں اور بہت ہو چکا ہے ۔
اس کو ایک ایسے گھرانے کا علم تھا جس کا سربراہ وفات پا چکا تھا اور نہایت کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے ۔ بیماری کے دوران اس کی جمع شدہ پونجی بھی خرچ ہو چکی تھی تاہم جو معمولی رقم موجود تھی اس نے اپنے ایک قریبی دوست کی وساطت سے اس گھرانے کو ارسال کر دی ۔ ان پر سارے قصے کو واضح کر دیا کہ وہ اس صدقے کے ذریعے اپنے مرض کا علاج کرنا چاہتا ہے لہذا مریض کے لیے شفا کی دعا کریں ۔ چنانچہ اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث سچ ثابت ہوئی اور وہ بتدریج تندرست ہو گیا ۔
ایک دن وہ ڈاکٹروں کے بورڈ کے سامنے دوبارہ پیش ہوا۔ اس کے علاج پر مامور ڈاکٹر حیران و ششدر رہ گئے کہ اس کی رپوٹیں اس کی مکمل صحت یابی کا اعلان کر رہی تھیں۔ اس نے بورڈ کو بتایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی ہدایت کے مطابق علاج کیا ہے ۔ وہ اب مکمل طور پر تندرست تھا ۔ اس نے ڈاکٹروں کو بتایا کہ بلاشبہ تقدیر پر یقین رکھتا ہوں اور اس کا یہ بھی مفہوم نہیں کہ ظاہری اسباب اختیار نہ کیے جائیں اور ڈاکٹروں سے بیماری کی صورت میں رجوع نہ کیا جائے ۔ مگر حدیث رسول ﷺ درست ہے ۔ بلاشبہ ایک ایسی ذات موجود ہے جو بغیر کسی دوا کے بھی بیماروں کو صحت عطا کر سکتی ہے ۔
(ہفت روزہ المسلمون لنڈن شمارہ نمبر : 181)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔