السلام علیکم
مجھے صف بندی کے متعلق کچھ سوالات کرنے ہیں: -
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: «لِتَرَاصَّوْا فِي الصَّفِّ، أَوْ يَتَخَلَّلُكُمْ أَوْلَادُ الْحَذَفِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصُّفُوفَ»
مصنف عبدالرزاق 2434
ترجمہ :
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
یا تو تم صف کو ملاؤ گے ،یا پھر شیطان کے بچے تمھاری صفوں میں گھس آئیں گے ، اللہ تعالی اور اس کے فرشتے ان لوگوں پر رحمت نازل کرتے ہیں جو صفوں کو قائم کرتے ہیں ‘‘
اور اگر اگلی صفوں میں خلا ہو تو اسے پر کرنا چاہیئے ،
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : (أَقِيمُوا الصُّفُوفَ ، وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ ، وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ ، وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ) رواہ أبو داود (666) وصححه الألباني .
چنانچہ میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (صفیں سیدھی کرو، اپنے کندھوں کو برابر کر لو، خالی جگہ پر کرو، اور اپنے بھائیوں کیلیے نرمی اپناؤ، شیطان کیلیے خالی جگہ مت چھوڑو، صف ملانے والے کو اللہ تعالی ملاتا ہے اور صف توڑنے والے کو اللہ تعالی توڑ دیتا ہے۔) اسےابو داود: (666) نے روایت کیا ،اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ قَالَ: «رَأَيْتُ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى الْأَوَّلِ وَالثَّانِي»
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ صفوں میں گھس کر پہلی یا دوسری صف میں جا کھڑے ہوتے ‘‘
(مصنف عبدالرزاق ۲۲۵۵ )
وروى مسلم (430) عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رضي الله عنه قَالَ : خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : (أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا ؟) فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا ؟ قَالَ : (يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ) .
صحیح مسلم : (430)میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لائے اور فرمایا: (تم ایسے صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اللہ تعالی کے ہاں صف بندی کرتے ہیں!؟) تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالی کے ہاں کیسے صف بندی کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (وہ پہلے اگلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں خلل نہیں چھوڑتے)
وروى أبو داود (671) والنسائي (818) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : (أَتِمُّوا الصَّفَّ الْمُقَدَّمَ ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ ، فَمَا كَانَ مِنْ نَقْصٍ فَلْيَكُنْ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ) وصححه الألباني في صحيح أبي داود وغيره .
اسی طرح ابو داود: (671) اور نسائی: (818) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (پہلے اگلی صفیں مکمل کرو اور پھر اس کے متصل بعد والی، اگر کسی صف میں کمی ہو تو وہ آخری صف میں ہو) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابو داود وغیرہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
قال الباجي رحمه الله :
" يَجِبُ أَنْ يَكْمُلَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ ، فَإِنْ كَانَ نَقْصٌ فَفِي الْمُؤَخَّرِ " انتهى .
"المنتقى - شرح الموطأ" (1 /386)
مشہور مالکی فقیہ علامہ الباجی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرنا واجب ہے، چنانچہ نقص صرف آخری صفوں میں ہونا چاہیے" انتہی
"المنتقى - شرح الموطأ" (1 /386)
وجاء في "الموسوعة الفقهية" (27/36) :
" وَمِنْ تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ إِكْمَال الصَّفِّ الأوَّل فَالأَْوَّل ، وَأَنْ لاَ يُشْرَعَ فِي إِنْشَاءِ الصَّفِّ الثَّانِي إِلاَّ بَعْدَ كَمَال الأوَّل ، وَهَكَذَا . وَهَذَا مَوْضِعُ اتِّفَاقِ الْفُقَهَاءِ .
وَعَلَيْهِ ، فَلاَ يَقِفُ فِي صَفٍّ وَأَمَامَهُ صَفٌّ آخَرُ نَاقِصٌ أَوْ فِيهِ فُرْجَةٌ ، بَل يَشُقُّ الصُّفُوفَ لِسَدِّ الْخَلَل أَوِ الْفُرْجَةِ الْمَوْجُودَةِ فِي الصُّفُوفِ الَّتِي أَمَامَهُ " انتهى .
اسی طرح "الموسوعة الفقهية" (27/36) میں ہے کہ:
"صفیں سیدھی اور برابر کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ پہلے اگلی صفوں کو مکمل کیا جائے اور دوسری صف اسی وقت شروع کی جائے جب پہلی صف مکمل ہو جائے، اس پر تمام فقہائے کرام کا اتفاق ہے۔
چنانچہ اس بنا پر اگر سامنے والی صفوں میں خالی جگہ موجود ہے تو نئی صف نہ بنائے یا پچھلی صف میں بھی کھڑا نہ ہو، بلکہ صفوں کو چیرتے ہوئے خالی جگہ تک پہنچے اور اسے پر کرے۔" انتہی
اور شیخ عبدالعزیز بن باز کا فتوی ہے کہ :
إذا نقص الصف في صلاة التراويح أو القيام بسبب خروج بعض المصلين ، فهل يطلب الإمام من الذين في الصف الثاني إكمال الصف الأول ؟
فأجاب : " الواجب على المأمومين في الفرض والنفل أن يكملوا الصف الأول فالأول ؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بذلك وحث عليه ؛ لقوله صلى الله عليه وسلم : (سووا صفوفكم ، وسدوا الفرج) وقوله صلى الله عليه وسلم : (ألا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها ؟ قالوا : يا رسول الله وكيف تصف الملائكة عند ربها ؟ فقال عليه الصلاة والسلام : يتمون الصفوف الأول ويتراصون) " انتهى .
"مجموع فتاوى ابن باز" (30 /124-125)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"اگر نماز تراویح یا قیام اللیل میں نمازیوں کے چلے جانے کی وجہ سے صفوں میں خلل پیدا ہو جائے تو کیا امام دوسری صف میں موجود لوگوں کو پہلی صف میں آنے کا کہہ سکتا ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"نماز با جماعت فرض ہو یا نفل پہلے اگلی صفوں کو مکمل کرنا واجب ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اگلی صفوں کو پہلے مکمل کرنے کا حکم بھی دیا ہے اور ترغیب بھی دلائی ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (تم ایسے صف بندی کیوں نہیں کرتے جیسے فرشتے اللہ تعالی کے ہاں صف بندی کرتے ہیں!؟) تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرشتے اللہ تعالی کے ہاں کیسے صف بندی کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (وہ پہلے اگلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں خلل نہیں چھوڑتے)" انتہی
"مجموع فتاوى ابن باز" (30 /124-125)