• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صلاۃ التسبیح

شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
صلاۃ التسبیح
از : الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی
وجہ تسمیہ: چونکہ اس میں بکثرت تسبیح پڑھی جاتی ہے اسی لئے اسے صلاۃ التسبیح (تسبیح کی نماز) کہتے ہیں۔
حکم : اس کا پڑھنا سنت ہے ۔
فضیلت: رسول اکرم ﷺ نے اپنے چچا عباس بن عبد المطلب رضی اﷲ سے فرمایا: اے عباس ! اے میرے چچا! کیا میں آپ کو کچھ عطا نہ کردوں؟ کچھ دے نہ دوں ؟ کوئی چیز عطیہ نہ کردوں؟ کیا میں آپ کے ساتھ بھلائی نہ کروں؟ (ان کو ابھارنے کے بعد کہتے ہیں)آپ چار رکعت صلاۃ التسبیح پڑھیں آپ کو دس فائدے حاصل ہوں گے ۔
  • 1 ،2: اﷲ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ کو۔
  • 3 ،4 : کئی سالوں پہلے اور قریب کے گناہوں کو۔
  • 5، 6 : بھول چوک اور قصداً کئے گئے گناہ کو۔
  • 7، 8 : چھوٹے ہوں یا بڑے۔
  • 9، 10: ڈھکے چھپے اور ظاہری سارے گناہ کو بخش دے گا۔
یہ فائدہ کس کو حاصل ہوسکتا ہے؟ اس طرح کی حدیث کو سن کر اور بڑھ کر لوگوں کا ایک طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ جوچاہو گناہ کرلو بعد میں ایک مرتبہ اس طرح کا نیک عمل کر لیں گے کامیابی کے لئے کافی ہے ، یہ شیطانی سوچ ہے ۔ اے اﷲ کے بندو! یاد رکھیں اس طرح کی سوچ رکھنے والوں کی ہلاکت بہت قریب ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اِنَّمَا یَتَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ﴾[المائدۃ: ۲۷] اﷲ صرف متقیوں کے اعمال خیر کو قبول فرماتا ہے۔
صلاۃ التسبیح کاطریقہ: ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھی جائے، جب قرأت سے فارغ ہوجائیں تو پندرہ مرتبہ یہ دعا پڑھیں: ’’ سُبْحَانَ اللّٰہِ ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ، وَلاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ‘‘ پڑھیں ۔اس کے بعد رکوع میں جائیں(رکوع کی دعا پڑھنے کے بعد )دس مرتبہ مذکورہ دعا پڑھیں۔ پھر رکوع سے اپنا سر اٹھائیں (پھر رکوع کے بعد کی دعا پڑھنے کے بعد) مذکورہ دعا دس مرتبہ پڑھیں۔اس کے بعد سجدہ میں جائیں (سجدہ کی دعا پڑھنے کے بعد )مذکورہ دعا دس بار پڑھیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں (اس کی دعا پڑھنے کے بعد)مذکورہ دعا دس بار پڑھیں ۔پھر پہلے سجدہ کی طرح دوسرا سجدہ بھی کریں۔ایسا ہی ہر رکعت میں کریں گے۔ اس طرح ایک رکعت میں ۷۵؍ بار تسبیح پڑھیں گے۔ چار رکعت میں کل ۳۰۰؍ سو بار پڑھیں گے۔
یہ نمازکب پڑھی جائے؟ ممنوعہ اوقات ِنماز کے علاوہ اگر استطاعت رہے تو ہر دن ایک بار پڑھ لیں۔ ہر دن نہ پڑھ سکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار ،ایسا بھی نہ کرسکیں تو ہر مہینہ میں ایک بار، یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر سال ایک بار پڑھ لیں۔ اگر اس کی بھی توفیق نہ مل سکے تو کم ازکم اپنی زندگی میں ایک بار پڑھ لینا چاہئے۔
[مذکورہ ساری باتیں سنن ابی داود: ۱۲۹۷، اور ابن ماجہ: ۱۳۸۶سے ماخوذ ہیں، یاد رہے اس حدیث کو علما کی ایک جماعت نے لائق عمل تسلیم کیا ہے: جن میں امام بیھقی، ابن مبارک، نووی ، ابن حجر اور علامہ البانی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ دیکھئے : رسالۃ التنقیح لما جاء فی صلاۃ التسبیح: ص: ۶۴تا ۷۰]
 
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=2501
http://ia700401.us.archive.org/9/items/tarjihtasbih/tarjih_tasbih.pdf
https://ia700409.us.archive.org/3/items/TANQEEH/TANQEEH.pdf

أختلف العلماء فى الحكم على هذا الحديث على أربع أقوال:

1- الوضع:
ابن الجوزى, ابن تيمية فى منهاج السنة, ابن عبد الهادي, سراج الدين القزويني, الشوكاني فى السيل الجرار و تحفة الواعظين.
2- التضعيف:
الترمذى, العقيلي, أبو بكر بن العربي فى العارضة, النووى فى شرح المهذب, الذهبي فى الميزان, ابن حجر فى تلخيص التحبير.
3- التحسين:
البغوي, المنذري, ابن الصلاح, النووي تهذيب الأسماء و اللغات و فى الأذكار, تقى الدين السبكي, وولده تاج الدين, و ابن حجر فى أمالى الظاذكار و فى الخصال المكفرة, و السيوطي فى المرقاة.
و للإمام مسلمكلام يشعر بتحسينه له.
4- التصحيح:
ابن المبارك, أبو داود, الحاكم, ابن منده, الخطيب البغدادي, أبو بكر بن أبي داود, أبو على بن السكن, الآجري, أبو موسى المديني, الديلمي, أبو سعد السمعاني, أبو الحسن بن المفضل, أبو محمد عبد الرحيم المصري, البلقيني, العلائي, الزركشى, ابن ناصر الدين الدمشقى, ابن حجر العسقلاني, السيوطى, الزبيدي, البيهقي, أبو الحسن المقدسي, ابن شاهين, ابن الصلاح, أبو الحسن السندي, اللكنوى, المباركفوري.
و من المعاصرين و محدث ديار الشام الألباني و العلامة أحمد شاكر
و الإمام احمد وثق المستمر و حديث الثقة صحيح
ملحوظة:
اختلف اجتهاد النووى و العسقلاني فى الحديث, و الأولى أن يقال: انهما حسنا الحديث, كما حققه العلامة اللكنوى فى الآثار المرفوعة ص 139
منقول بتصرف يسير
من كتاب "مختصر النصيحة" للشيخ محمد إسماعيل المقدم
و "كتاب البحار الزاخرة فى أسباب المغفرة" للشيخ سيد حسين عفاني
تجد فى كتاب "البحار الزاخرة" أقوال أهل العلم فى الحديث من كتبهم
 
Top