- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
صلح حد یبیہ کے بعد کی فوجی سرگرمیاں
غزوۂ غابہ یا غزوہ ٔ ذی قرد :
یہ غزوہ درحقیقت بنو فزارہ کی ایک ٹکڑی کے خلاف جس نے رسول اللہﷺ کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالاتھا ، تعاقب سے عبارت ہے۔
حدیبیہ کے بعد اور خیبر سے پہلے یہ پہلا اور واحد غزوہ ہے جو رسول اللہﷺ کوپیش آیا۔ امام بخاری نے اس کا باب منعقد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خیبر سے صرف تین روز پہلے پیش آیا تھا۔ اور یہی بات ا س غزوے کے خصوصی کار پرداز حضرت سلمہ بن اکوعؓ سے بھی مروی ہے۔ ان کی روایت صحیح مسلم میں دیکھی جاسکتی ہے۔ جمہور اہل مغازی کہتے ہیں کہ یہ واقعہ حدیبیہ سے پہلے کا ہے لیکن جو بات صحیح میں بیان کی گئی ہے اہلِ مغازی کے بیان کے مقابل میں وہی زیادہ صحیح ہے۔1
اس غزوہ کے ہیرو حضرت سلمہ بن اکوعؓ سے جوروایات مروی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ نبیﷺ نے اپنی سواری کے اونٹ اپنے غلام رباح کے ہمراہ چرنے کے لیے بھیجے تھے۔ اور میں بھی ابو طلحہ کے گھوڑے سمیت ان کے ساتھ تھا کہ اچانک صبح دم عبد الرحمن فزاری نے اونٹوں پر چھاپہ مارا۔ اور ان سب کو ہانک لے گیا اور چرواہے کو قتل کردیا۔ میں نے کہا کہ رباح ! یہ گھوڑا لو۔ اسے ابوطلحہ تک پہنچادو۔ اور رسول اللہﷺ کو خبر کردو۔ اور خود میں نے ایک ٹیلے پر کھڑے ہوکر مدینہ کی طرف رُخ کیا۔ اور تین بار پکار لگائی : یا صَبَاحاہ !ہائے صبح کا حملہ۔ پھر حملہ آوروں کے پیچھے چل نکلا۔ ان پر تیر برساتا جاتا تھا اور یہ رجزپڑھتا جاتا تھا۔
[خذھا ] أنا ابن الأکوع والیـوم یـوم الـرضـع
''( لو )میں اکوع کا بیٹا ہوں۔ اور آج کا دن دودھ پینے والے کا دن ہے (یعنی آج پتہ لگ جائے گا کہ کس نے اپنی ماں کا دودھ پیا ہے )''
سلمہ بن اکوعؓ کہتے ہیں کہ واللہ میں انھیں مسلسل تیروں سے چھلنی کرتا رہا۔ جب کوئی سوار میری طرف پلٹ کر آتا تو میں کسی درخت کی اوٹ میں بیٹھ جاتا۔ پھراسے تیر مار کر زخمی کردیتا۔ یہاں تک کہ جب یہ لوگ پہاڑ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 دیکھئے: صحیح بخاری باب غزوۃ ذات قرد ۲/۶۰۳ صحیح مسلم باب غزوۃ ذی قرد وغیرہا ۲/۱۱۳،۱۱۴، ۱۱۵فتح الباری ۷/ ۴۶۰،۴۶۱،۴۶۲، زاد المعاد ۲/۱۲۰۔ حدیبیہ سے اس غزوے کے موخرہونے پر حضرت ابو سعید خدریؓ کی ایک اور حدیث بھی دلالت کرتی ہے۔ دیکھئے: مسلم : کتاب الحج باب الترغیب فی سکنی المدینۃ والصبر علی لاوائہا حدیث نمبر ۴۷۵ (۱۳۷۴) ۲/۱۰۰۱۔