حافظ راشد
رکن
- شمولیت
- جولائی 20، 2016
- پیغامات
- 116
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 75
صلہ رحمی
رشتہ داروں سے تعلقات قطع کرنے کا وبال
رشتہ داروں سے تعلقات جوڑے رکھنے (صلہ رحمی) کی تاکید اور تعلقات قطع کرنے (قطع رحمی) کا وبال قرآن و احادیث کی روشنی میں
آیت # 1
وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ۔ وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ [سورة الرعد:2221]
ترجمہ: اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اُن کو جوڑے رکھتے ہیں اور اپنے رب سے ڈرتے رہتے اور بُرے حساب سے خوف رکھتے ہیں ۔ اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے برائی دور کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے عاقبت کا گھر ہے-
آیت # 2
فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ۔أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ۔[محمد:22۔23]
ترجمہ: (اے منافقو!) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتہ داروں کو توڑ ڈالو۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے۔
آیت # 3
وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ۔الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ۔۔[البقرة: 26-27]
ترجمہ: اس سے (اللہ تعالیٰ) بہت لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا ہے تو صرف نافرمانوں ہی کو جو اللہ کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔
حدیث # 1
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اَبْغَضُ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ الْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ، ثُمَّ قَطِیْعَۃِ الرَّحِمِ (صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۶۶۔)
ترجمہ: "اللہ کے نزدیک سب سے بُرا عمل رب کائنات کے ساتھ شرک کرنا، پھر رشتہ داری توڑنا ہے۔‘‘
حدیث # 2
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللَّہَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّی إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِہِ قَالَتِ الرَّحِمُ: ہَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِکَ مِنَ الْقَطِیْعَۃِ، قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضِیْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَکِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَکِ؟ قَالَتْ: بَلَی یَا رَبِّ۔ قَالَ: فَہُوَ لَکِ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم: فَاقْرَئُوْا إِنْ شِئْتُمْ {فَہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَکُمْ}۔
(أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: من وصل وصلہ اللہ۔ رقم : ۵۹۸۷۔)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی، جب اس سے فراغت ہوئی تو رشتہ داری اور صلہ رحمی کھڑی ہوئی اور کہنے لگی: ہاں! یہ اس کا مقام ہے جو توڑنے سے تیری پناہ چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ جو کوئی تجھ کو ملائے اسے میں بھی ملوں گا اور جو کوئی تجھے توڑے میں بھی اس سے قطع کروں گا؟ صلہ رحمی نے عرض کی: میں اس پر راضی ہوں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے یہ مقام تجھ کو دے دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں پڑھ لو: {فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَکُمْ o} [محمد:۲۲] … '' اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔ ‘‘
حدیث # 3
ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه۔[رواه البخاري 6138]
ترجمہ: (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے رشتے داروں کا خیال رکھنا چاہیے۔
حدیث # 4
من أحب أن يبسط له في رزقه، وينسأ له في أثره، فليصل رحمه» ۔[رواه البخاري 5986 ومسلم 2557]
ترجمہ: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جو چاہتا ہو کہ اس کی روزی میں کشادگی ہو اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو اسے اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا چاہیے۔
حدیث # 5
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کوئی ایسا عمل مجھے بتایئے کہ اس کے ذریعہ جنت حاصل کرلوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا:
«تعبد الله لا تشرك به شيئًا، وتقيم الصَّلاة ، وتؤتي الزَّكاة، وتصل الرَّحم» [رواه البخاري 5983 ومسلم 13 واللفظ للبخاري[
ترجمہ: اللہ کی خالص بندگی کرو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوة ادا کرو اور صلہ رحمی کیا کرو۔
حدیث # 6
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:
«ما من ذنبٍ أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة في الدُّنيا مع ما يدخر له في الآخرة من البغي، وقطيعة الرحم» ۔[رواه أبو داود 4902 والتِّرمذي 2511 وابن ماجه 3413 وصحَّحه الألباني[
ترجمہ: کوئی گناہ ایسا نہیں کہ اس کا کرنے والا دنیا میں ہی اس کا زیادہ سزا وار ہو اور آخرت میں بھی یہ سزا اسے ملے گی سوائے ظلم اور رشتہ توڑنے کے۔
حدیث # 7
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
«إن أعمال بني آدم تعرض كلّ خميس ليلة الجمعة، فلا يقبل عمل قاطع رحم» [حسَّنه الألباني 2538 في صحيح التَّرغيب[
ترجمہ: اولاد آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کو اللہ تعالیٰ کو پیش کیئے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ رشتہ توڑنے والے شخص کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا۔
حدیث # 8
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«الرّحم معلقة بالعرش تقول: من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله» [رواه مسلم 2555]
ترجمہ: رشتہ عرش الٰہی سے آویزاں ہے، وہ پکار پکار کر کہتا ہے جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑدیا ، اللہ اسے توڑ دے۔
حدیث # 9
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: «لا يدخل الجنَّة قاطع رحم» [رواه مسلم 2556]
ترجمہ: جنت میں رشتہ توڑنے اور کاٹنے والا نہ جائے گا۔
حدیث # 10
«ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الّذي إذا قطعت رحمه وصلها» [رواه البخاري 5991]
ترجمہ: صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ کے طور پر صلہ رحمی کرتا ہے، بلکہ اصل میں صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تووہ اسے جوڑے۔
اے اللہ ہمیں صلہ رحمی کرنے والا بنا اور قطع رحمی سے بچا بلاشبہ نیکی کی توفیق اور گناہ سے بچنے کی طاقت صرف تیری ہی عطا کردہ ہے، اے اللہ ہمیں آگ سے بچا بے شک جو آگ سے بچا لیا گیا وہ کامیاب ہو گیا۔