• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صوفیاء کا سماع

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
وقال فى جامع الرسائل جـ2 , صـ259 وما بعدها :ـ
وقال تعالى:" وَقَالَتْ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتْ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ذَلِكَ قَوْلُهُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ(30) اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ(31) التوبة
وقد روى في حديث عدي بن حاتم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال قلت يا رسول الله ما عبدوهم
قال أحلوا لهم الحرام فأطاعوهم وحرموا عليهم الحلال فأطاعوهم فتلك عبادتهم إياهم
وهذا الغلو الذي في النصارى حتى اتخذوا المسيح وأمه إلهين من دون الله واتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله قد ذكرو

 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
علم واہل علم کے رستے کی بجائے خواہش نفس کے پجاریوں کے پیچھے چلنے کی مذمت میں قرآن کا بیان:
وَلَا تَتَّبِعُوا أَهْوَاءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوا مِن قَبْلُ وَأَضَلُّوا كَثِيرًا وَضَلُّوا عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ ﴿٧٧

علماء کے مقام پر جہلاء کا بیٹھ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کے بارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:
وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا"
 
Last edited:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
قبر کی کفیت سے متعلق آئمہ و سلف و صالحین کے مختلف عقائد -

١-عذاب و ثواب زمینی قبر میں نہیں ہوتا (عالم برزخ میں ہوتا ہے )- عقیدہ ابن حزم رح - علامہ ابن جوزی رح و سلف و صالحین -
٢-میت کچھ نہیں سنتی - عقیدہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ و دیگر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین و امام ابو حنیفہ رح -
٣-میت سب کچھ سنتی ہے -عقیدہ امام ابن تیمیہ رح و ابن قیم رح -
٤-میت کی روح جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کو زمینی قبر میں عذاب و ثواب ہوتا ہے -عقیدہ امام احمد بن حنبل رح ، امام ابن تیمیہ رح ، امام قیم رح -
٥-میت اپنے عزیز و اقارب کو پہچانتی ہے -عقیدہ امام ابن تیمیہ رح -امام ابن قیم رح -
٦-نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم قریب سے امّت کا سلام سنتے ہیں اور قبر سے اذان دیتے ہیں- عقیدہ امام ابن تیمیہ رح -
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
قبر کی کفیت سے متعلق آئمہ و سلف و صالحین کے مختلف عقائد -

١-عذاب و ثواب زمینی قبر میں نہیں ہوتا (عالم برزخ میں ہوتا ہے )- عقیدہ ابن حزم رح - علامہ ابن جوزی رح و سلف و صالحین -
٢-میت کچھ نہیں سنتی - عقیدہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ و دیگر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین و امام ابو حنیفہ رح -
٣-میت سب کچھ سنتی ہے -عقیدہ امام ابن تیمیہ رح و ابن قیم رح -
٤-میت کی روح جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کو زمینی قبر میں عذاب و ثواب ہوتا ہے -عقیدہ امام احمد بن حنبل رح ، امام ابن تیمیہ رح ، امام قیم رح -
٥-میت اپنے عزیز و اقارب کو پہچانتی ہے -عقیدہ امام ابن تیمیہ رح -امام ابن قیم رح -
٦-نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم قریب سے امّت کا سلام سنتے ہیں اور قبر سے اذان دیتے ہیں- عقیدہ امام ابن تیمیہ رح -
http://forum.mohaddis.com/threads/عذاب-قبر-حق-ہے-اور-اس-سے-مراد-زمینی-قبر-ہے.25634/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
قبر کی کفیت سے متعلق آئمہ و سلف و صالحین کے مختلف عقائد -

١-عذاب و ثواب زمینی قبر میں نہیں ہوتا (عالم برزخ میں ہوتا ہے )- عقیدہ ابن حزم رح - علامہ ابن جوزی رح و سلف و صالحین -
٢-میت کچھ نہیں سنتی - عقیدہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ و دیگر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین و امام ابو حنیفہ رح -
٣-میت سب کچھ سنتی ہے -عقیدہ امام ابن تیمیہ رح و ابن قیم رح -
٤-میت کی روح جسم میں لوٹائی جاتی ہے اور اس کو زمینی قبر میں عذاب و ثواب ہوتا ہے -عقیدہ امام احمد بن حنبل رح ، امام ابن تیمیہ رح ، امام قیم رح -
٥-میت اپنے عزیز و اقارب کو پہچانتی ہے -عقیدہ امام ابن تیمیہ رح -امام ابن قیم رح -
٦-نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم قریب سے امّت کا سلام سنتے ہیں اور قبر سے اذان دیتے ہیں- عقیدہ امام ابن تیمیہ رح -

عذاب القبر کیا ہے؟ عذاب القبر کی حقیقت

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک تشہد کے لئے بیٹھے تو اللہ تعالیٰ سے چار چیزوں سے پناہ طلب کرے اور اس طرح کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ وَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ الْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ
اے اللہ! میں آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں عذابِ جہنم سے اور عذاب قبر سے اور زندگی اور موت کے فتنہ سے اور مسیح دجال کے فتنہ کے شرسے۔​
(صحیح مسلم کتاب المساجد باب ما یستعاذ منہ فی الصلاۃ حدیث نمبر ۵۸۸)۔
اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: (صحیح بخاری کتاب الاذان باب الدعاء قبل السلام (۸۳۲) مسلم ایضاً (۳۲۵)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے کہ جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی سورت سکھایا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم ایضاً ۵۹۰، مشکاۃ المصابیح کتاب الصلوۃ باب الدعاء فی التشھد)۔
ایک روایت میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خچر بدکا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت کو ان چار چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیا تھا۔ (مسلم، مشکوٰۃ المصابیح)۔ یہ روایت آگے آرہی ہے۔
ان احادیث میں چار چیزوں سے پناہ مانگنے کی تاکید کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور پر نماز کے آخر میں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے پناہ مانگا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو بھی اس کی تاکید فرمائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کے جنازہ پر ایک دعا پڑھی جس کے آخری الفاظ یہ ہیں:
واعذہ من عذاب القبر و من عذاب النار (مسلم:۹۶۳)
اے اللہ اسے عذاب قبر سے اور عذاب جہنم سے بچا (محفوظ رکھ)۔​
اوپر کی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ان کی تعداد آپ نے چار بیان کی ہے اور ظاہر بات ہے کہ یہ چاروں چیزیں ایک دوسرے سے بالکل الگ الگ ہیں۔ اس وضاحت سے بھی یہ حقیقت ثابت ہو گئی کہ عذاب جہنم الگ اور عذاب قبر الگ الگ دو حقیقتیں ہیں۔ یہ امر قابل غور اور قابل توجہ ہے کہ جو لوگ عذابِ جہنم کو عذاب قبر ثابت کرنے کے درپے ہیں انہیں اس بات پر غور و تدبر کرنا چاہیئے کہ اگر یہ ایک ہی عذاب ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو عذاب کیوں قرار دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو وحی کے بغیر کلام نہیں فرمایا کرتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں الگ الگ عذاب قرار دے رہے ہیں تو پھر آپ کی منشاء کے خلاف اگر کوئی دو کو ایک قرار دے گا تو اس طرح آپ کی مخالفت لازم آئے گی اور آپ کی مخالفت کرنے والے کا جو انجام ہو گا اسے اس آیت مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے:
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْھُدٰی وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَ نُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَ سَآئَ تْ مَصِیْرًا (النساء:۱۱۵)
اور جو شخص رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مخالفت کرے ہدایت واضح ہو جانے کے بعد اور اہل ایمان کے راستہ کے سوا کسی دوسرے راستہ پر چلے تو اس کو ہم اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ہے اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے جو بدترین جائے قرار ہے۔​
اور دوسرے مقام پر ارشاد ہے:
فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
پس اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ کے رب کی قسم یہ کبھی مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک کہ باہمی اختلافات میں یہ تم کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں، پھر جو کچھ تم فیصلہ کرو اس پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں بلکہ سربسر تسلیم کر لیں (النسا:۶۵)​
روح کے قبض ہونے اور قبر کے سوال و جواب کے بعد کافر و منافق اور نافرمان کی روح کو جہنم میں داخل کر دیا جاتا ہے جہاں وہ عذاب سے دوچار ہوتی رہتی ہے۔ یہی عذاب جہنم ہے اور اس کی میت کو قبر میں عذاب دیا جاتا ہے اور یہ عذاب قبر ہے۔ اور جب قیامت قائم ہو گی تو عذابِ قبر ختم ہو جائے گا اور صرف عذابِ جہنم باقی رہ جائے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان دونوں عذابوں سے پناہ مانگنا واضح کرتا ہے کہ یہ دونوں عذاب الگ الگ ہیں لیکن بعض کوتاہ فہموں نے عذاب جہنم کی احادیث ذکر کر کے اسے ہی عذاب قبر کہنا شروع کر دیا اور قبر کے عذاب کا بالکل انکار کر دیا۔ جبکہ عذاب جہنم کا تعلق روح کے ساتھ اور عذاب قبر کا تعلق میت کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور احادیث اس سلسلہ میں بالکل واضح ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دُعاؤں سے بھی یہ حقیقت واضح ہوتی ہے۔
حوالہ
 
Top