کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 4,999
- ری ایکشن اسکور
- 9,800
- پوائنٹ
- 722
بعض حضرات سوال کرتے ہیں جو حدیث سندا صحیح نہ ہو وہ مردود کیوں ہوتی ہے ایسے حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ سب سے پہلے حدیث کی تعریف سمجھ لیں کہ حدیث کہتے کسے ہیں اس کے لئے درج ذیل لنک کا بغور مطالعہ کریں:
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ضعیف ہوسکتی ہے؟
اس کے بعد درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیں جس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سندا غیر ثابت احادیث کو رد کرنے کا حکم دیا ہے:
أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ»
[صحيح مسلم 1/ 12 رقم 7]
اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردود احادیث کی علامت بتلائی ہے اوروہ یہ کہ لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، جسے ہمارے آباء و اجداد نے نہ سنا ہو ۔ ’’آباء‘‘ یہ جمع کا صیغہ ہے اس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث صادر ہونے کے زمانے سے لیکر ہمارے اباء واجداد مراد ہوں گے ،
یعنی حدیث کے صحیح ہونے کے لئے لازم ہے کہ اسے ہمارے قدیم آباء اجداد نے بھی سنا ہو مثلا عہد صحابہ کے آباء ، عہد تابعین کے آباء اور بعد کے ادوار کے آباء ۔
اورہمارے آباء نے کسی حدیث کو سنا ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کے لئے حدیث کے سلسلہ رواۃ کو دیکھنا لازم ہے اور سلسلہ رواۃ دیکھنے کے لئے حدیث کے ساتھ اس کی سند ہونا ضروری ہے ، اس کے بعد سندکے ہرطبقہ میں معتبر راوی کا ہونا ضروری ہے تاکہ پتہ چلے کہ اس طبقہ میں ہمارے آباء نے اس حدیث کو سنا ہے یا نہیں ۔
اب اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ہرطبقہ میں ہمارے آباء نے اس حدیث کو سنا ہے تو یہ حدیث قابل قبول ہوگی ، اور اگرکسی بھی طبقہ میں ہمارے حدیث کا ہمارے آباء سے سننا ثابت نہ ہو تو اس حدیث کومردود قرار دینا لازم ہے جیسا کہ اوپر پیش کی گئی حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیاہے۔
الغرض یہ کہ مذکورہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کو جو حدیث ہرطبقہ میں ہمارے آباء سے یعنی صحیح سند سے ثابت نہ ہووہ مردود ہوگی۔
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ضعیف ہوسکتی ہے؟
اس کے بعد درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیں جس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سندا غیر ثابت احادیث کو رد کرنے کا حکم دیا ہے:
أَخْبَرَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ»
[صحيح مسلم 1/ 12 رقم 7]
اس حدیث میں غورکریں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشین گوئی کی ہے کہ آئندہ زمانے میں بے بنیاد حدیثیں بیان کی جائیں گی اورامت پر لازم ہے کہ ان احادیث کو رد کردیں ۔صحابی رسول ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخر زمانہ میں جھوٹے دجال لوگ ہوں گے تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے جن کو نہ تم نے نہ تمہارے آباؤ اجداد نے سنا ہوگا تم ایسے لوگوں سے بچے رہنا مبادا وہ تمہیں گمراہ اور فتنہ میں مبتلا نہ کر دیں ۔
(ترجمہ منقول از:Easy QuranWaHadees V3.31)
اس کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردود احادیث کی علامت بتلائی ہے اوروہ یہ کہ لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، جسے ہمارے آباء و اجداد نے نہ سنا ہو ۔ ’’آباء‘‘ یہ جمع کا صیغہ ہے اس میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث صادر ہونے کے زمانے سے لیکر ہمارے اباء واجداد مراد ہوں گے ،
یعنی حدیث کے صحیح ہونے کے لئے لازم ہے کہ اسے ہمارے قدیم آباء اجداد نے بھی سنا ہو مثلا عہد صحابہ کے آباء ، عہد تابعین کے آباء اور بعد کے ادوار کے آباء ۔
اورہمارے آباء نے کسی حدیث کو سنا ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کے لئے حدیث کے سلسلہ رواۃ کو دیکھنا لازم ہے اور سلسلہ رواۃ دیکھنے کے لئے حدیث کے ساتھ اس کی سند ہونا ضروری ہے ، اس کے بعد سندکے ہرطبقہ میں معتبر راوی کا ہونا ضروری ہے تاکہ پتہ چلے کہ اس طبقہ میں ہمارے آباء نے اس حدیث کو سنا ہے یا نہیں ۔
اب اگر یہ ثابت ہوجائے کہ ہرطبقہ میں ہمارے آباء نے اس حدیث کو سنا ہے تو یہ حدیث قابل قبول ہوگی ، اور اگرکسی بھی طبقہ میں ہمارے حدیث کا ہمارے آباء سے سننا ثابت نہ ہو تو اس حدیث کومردود قرار دینا لازم ہے جیسا کہ اوپر پیش کی گئی حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیاہے۔
الغرض یہ کہ مذکورہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کو جو حدیث ہرطبقہ میں ہمارے آباء سے یعنی صحیح سند سے ثابت نہ ہووہ مردود ہوگی۔