رضا میاں
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 11، 2011
- پیغامات
- 1,557
- ری ایکشن اسکور
- 3,581
- پوائنٹ
- 384
ایک حدیث ھے کہ:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ کُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ کَرَامَتِکَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَی الْأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِکَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَی رَحْمَتِکَ فَأَسْأَلُکَ يَا قَاضِيَ الْأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ کَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِکَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْکَ فِيهِ وَأَسْأَلُکَهُ بِرَحْمَتِکَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالْأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُکَ الْأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّکَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّکَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلَا مُضِلِّينَ سِلْمًا لِأَوْلِيَائِکَ وَعَدُوًّا لِأَعْدَائِکَ نُحِبُّ بِحُبِّکَ مَنْ أَحَبَّکَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِکَ مَنْ خَالَفَکَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْکَ الْإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْکَ التُّکْلَانُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَکَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَا يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلَّا لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْکَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَی إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْکُرْهُ بِطُولِهِ
اردو ترجمہ:
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عمران بن ابی لیلی، داؤد بن علی بن عبداللہ بن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز تہجد سے فراغت کے بعد یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ
ترجمہ۔
اے اللہ میں تجھ سے ایسی رحمت کا سوال کرتا ہوں کہ جس سے تو میرے دل کو ہدایت دے، میرے کام کو جامع بنادے، اسکی برکت سے میری پریشانی کو دور کر دے، میرے غیبی کاموں کو اس سے سنوار دے، میرے موجودہ درجات کو بلند کر دے، مجھے اس سے سیدھی راہ سکھا، میری الفت لوٹا دے اور مجھے ہر برائی سے بچا، اے اللہ مجھے ایسا ایمان و یقین عطا فرما جس کے بعد کفر نہ ہو اور ایسی رحمت عطا فرما کہ اس سے میں دنیا آخرت میں تیری کرامت کے شرف کو پہنچوں۔ اے اللہ میں تجھ سے قضاء میں کامیابی، شہداء کے مرتبے، نیک لوگوں کی زندگی اور دشمنوں پر تیری مدد کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ میں تیرے سامنے اپنی حاجت پیش کر رہا ہوں اگرچہ میری عقل کم اور میرا عمل ضعیف ہے۔ میں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔ اے امور کو درست کرنے والے، اے سینوں کو شفاء عطا کرنے والے میں تجھ ہی سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے دوزخ کے عذاب سے اسی طرح بچا جس طرح تو سمندروں کو آپس میں ملنے سے بچاتا ہے اور بلاک کرنے والی دعا قبر کے فتنے سے بھی اسی طرح بچا۔ اے اللہ جو بھلائی میری عقل میں نہ آئے میری نیت اور سوال بھی اس وقت تک نہ پہنچا ہو لیکن تو نے اسکا اپنی کسی مخلوق سے وعدہ کیا ہو یا اپنے کسی بندے کو دینے والا ہو تو میں بھی تجھ سے اس بھلائی کو طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کے وسیلے سے مانگتا ہوں اے تمام جہانوں کے پروردگار، اے اللہ اے سخت قوت والے اور اے اچھے کام والے میں تجھ سے قیامت کے دن کے چین اور ہمیشگی کے دن مقربین کے ساتھ جنت کا سوال کرتا ہوں۔ جو گواہی دینے الے، رکوع و سجود کرنے والے اور وعدوں کو پورا کرنے والے ہیں۔ بے شک تو بڑا مہربان اور محبت کرنے والا ہے۔ تو جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ اے اللہ ہمیں ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے بنا، گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے والے نہ بنا تو ہمیں اپنے دوستوں سے صلح کرنے والا اور دشمنوں کا دشمن بنا۔ ہم تیری محبت کے سبب ان سے محبت کریں جو تجھ سے محبت کریں اور تیری مخالفت کرنے والے سے دشمنی کریں کہ وہ تیرے دشمنی ہیں۔ اے اللہ یہ دعا ہے اب قبول کرنا تیرا کام ہے اور یہ کوشش ہے بھروسہ تو تجھ ہی پر ہے۔ یا اللہ میرے دل میں، میری قبر میں، میرے سامنے، میرے پیچھے، میرے دائیں بائیں۔ میرے اوپر نیچے، میرے کانوں میری آنکھوں، میرے بالوں میں، میرے بدن میں، میرے گوشت میں، میرے خون میں اور میری ہڈیوں میں میرے لیے نور ڈال دے۔ اے اللہ میرا نور بڑھا دے، مجھے نور عطا فرما اور میرے لیے نور بنا دے، وہ ذات پاک ہے جس نے عزت کی چادر اوڑھی اور اسے اپنی ذات سے مخصوص کر دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے بزرگی کا لباس پہنا اور مکرم ہوا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے علاوہ کوئی تسبیح کے لائق نہیں۔ پاک ہے وہ فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے وہ بزرگی اور کرم والا اور پاک ہے وہ جلال اور برزگی والا۔
یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابن ابی لیلی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ شعبہ اور سفیان ثوری اسے سلمہ بن کہیل سے وہ کریب سے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس حدیث کا بعض حصہ نقل کرتے ہیں۔ لیکن پوری روایت نقل نہیں کرتے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1372
میں جانتا ھوں کے یہ حدیث ضعیف ھے، لیکن سوال یہ ھے کہ کیا، جو دعاء اس حدیث میں ھے، ان الفاط کو دعاء کے طور پر پڑھا جا سکتا ھے؟ ان الفاظ میں کوئ کراہت تو نہیں نہ؟؟
جزاک اللہ خیر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَی عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ کُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ کَرَامَتِکَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَی الْأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِکَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَی رَحْمَتِکَ فَأَسْأَلُکَ يَا قَاضِيَ الْأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ کَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِکَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِکَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْکَ فِيهِ وَأَسْأَلُکَهُ بِرَحْمَتِکَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالْأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُکَ الْأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّکَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّکَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلَا مُضِلِّينَ سِلْمًا لِأَوْلِيَائِکَ وَعَدُوًّا لِأَعْدَائِکَ نُحِبُّ بِحُبِّکَ مَنْ أَحَبَّکَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِکَ مَنْ خَالَفَکَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْکَ الْإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْکَ التُّکْلَانُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَکَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَا يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلَّا لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْکَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَی إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْکُرْهُ بِطُولِهِ
اردو ترجمہ:
عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن عمران بن ابی لیلی، داؤد بن علی بن عبداللہ بن عباس، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز تہجد سے فراغت کے بعد یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا۔
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَکِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ کُلِّ سُوئٍ
ترجمہ۔
اے اللہ میں تجھ سے ایسی رحمت کا سوال کرتا ہوں کہ جس سے تو میرے دل کو ہدایت دے، میرے کام کو جامع بنادے، اسکی برکت سے میری پریشانی کو دور کر دے، میرے غیبی کاموں کو اس سے سنوار دے، میرے موجودہ درجات کو بلند کر دے، مجھے اس سے سیدھی راہ سکھا، میری الفت لوٹا دے اور مجھے ہر برائی سے بچا، اے اللہ مجھے ایسا ایمان و یقین عطا فرما جس کے بعد کفر نہ ہو اور ایسی رحمت عطا فرما کہ اس سے میں دنیا آخرت میں تیری کرامت کے شرف کو پہنچوں۔ اے اللہ میں تجھ سے قضاء میں کامیابی، شہداء کے مرتبے، نیک لوگوں کی زندگی اور دشمنوں پر تیری مدد کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ میں تیرے سامنے اپنی حاجت پیش کر رہا ہوں اگرچہ میری عقل کم اور میرا عمل ضعیف ہے۔ میں تیری رحمت کا محتاج ہوں۔ اے امور کو درست کرنے والے، اے سینوں کو شفاء عطا کرنے والے میں تجھ ہی سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے دوزخ کے عذاب سے اسی طرح بچا جس طرح تو سمندروں کو آپس میں ملنے سے بچاتا ہے اور بلاک کرنے والی دعا قبر کے فتنے سے بھی اسی طرح بچا۔ اے اللہ جو بھلائی میری عقل میں نہ آئے میری نیت اور سوال بھی اس وقت تک نہ پہنچا ہو لیکن تو نے اسکا اپنی کسی مخلوق سے وعدہ کیا ہو یا اپنے کسی بندے کو دینے والا ہو تو میں بھی تجھ سے اس بھلائی کو طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کے وسیلے سے مانگتا ہوں اے تمام جہانوں کے پروردگار، اے اللہ اے سخت قوت والے اور اے اچھے کام والے میں تجھ سے قیامت کے دن کے چین اور ہمیشگی کے دن مقربین کے ساتھ جنت کا سوال کرتا ہوں۔ جو گواہی دینے الے، رکوع و سجود کرنے والے اور وعدوں کو پورا کرنے والے ہیں۔ بے شک تو بڑا مہربان اور محبت کرنے والا ہے۔ تو جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ اے اللہ ہمیں ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے بنا، گمراہ ہونے اور گمراہ کرنے والے نہ بنا تو ہمیں اپنے دوستوں سے صلح کرنے والا اور دشمنوں کا دشمن بنا۔ ہم تیری محبت کے سبب ان سے محبت کریں جو تجھ سے محبت کریں اور تیری مخالفت کرنے والے سے دشمنی کریں کہ وہ تیرے دشمنی ہیں۔ اے اللہ یہ دعا ہے اب قبول کرنا تیرا کام ہے اور یہ کوشش ہے بھروسہ تو تجھ ہی پر ہے۔ یا اللہ میرے دل میں، میری قبر میں، میرے سامنے، میرے پیچھے، میرے دائیں بائیں۔ میرے اوپر نیچے، میرے کانوں میری آنکھوں، میرے بالوں میں، میرے بدن میں، میرے گوشت میں، میرے خون میں اور میری ہڈیوں میں میرے لیے نور ڈال دے۔ اے اللہ میرا نور بڑھا دے، مجھے نور عطا فرما اور میرے لیے نور بنا دے، وہ ذات پاک ہے جس نے عزت کی چادر اوڑھی اور اسے اپنی ذات سے مخصوص کر دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے بزرگی کا لباس پہنا اور مکرم ہوا۔ پاک ہے وہ ذات جس کے علاوہ کوئی تسبیح کے لائق نہیں۔ پاک ہے وہ فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے وہ بزرگی اور کرم والا اور پاک ہے وہ جلال اور برزگی والا۔
یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابن ابی لیلی کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ شعبہ اور سفیان ثوری اسے سلمہ بن کہیل سے وہ کریب سے وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس حدیث کا بعض حصہ نقل کرتے ہیں۔ لیکن پوری روایت نقل نہیں کرتے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1372
میں جانتا ھوں کے یہ حدیث ضعیف ھے، لیکن سوال یہ ھے کہ کیا، جو دعاء اس حدیث میں ھے، ان الفاط کو دعاء کے طور پر پڑھا جا سکتا ھے؟ ان الفاظ میں کوئ کراہت تو نہیں نہ؟؟
جزاک اللہ خیر