تلاوتِ قرآن مجید میں مصحف پر اِعتماد
سوال: میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ قرائاتِ سبعہ کی رو سے لفظ کو بدلنا جائز ہے۔ مثلاً
’’کَالْعِھْنِ الْمَنْفُوْشِ‘‘ (القارعۃ:۵) کو
’کالصوف المنفوش‘ اور
’’ فِیْ جِیْدِھَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ‘‘(المسد:۵) کو
’فی عنقھا حبل من مسد‘ پڑھنا جائز ہے ۔ کیا نبی کریم ﷺسے اس بارے میں کوئی حکم وارد ہے؟
جواب: مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ مصحف شریف اور سیدنا عثمان بن عفان کے عہدِ خلافت میں لکھے گئے رسم پر اِعتماد کریں اور اس کے خلاف نہ پڑھیں۔ کیونکہ اس میں تشویش، اختلاف اور تفرقہ بازی کا خدشہ ہے۔ نبی کریمﷺ کے اس فرمان:
’’إن القرآن نزل علی سبعۃ أحرف، فاقرؤوا ما تیسر منہ‘‘
اہل علم بخوبی جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے میں گنجائش اور وسعت رکھی ہے اور قرآن مجید کو سات حروف پرنازل فرمایا ہے۔ جن کے الفاظ مختلف اور معانی باہم متقارب ہیں۔ جیسے
’عھن‘ اور
’الصوف‘ کا معنی متقارب ہے۔ اسی طرح
’ فی جیدھا‘ اور
’فی عنقھا‘ کا معنی متقارب ہے۔ لیکن چونکہ سید نا عثمان بن عفاننے صحابہ کرام کے مشورہ سے قرآن مجید کو ایک حرف پرجمع کردیاہے، تاکہ نزاع اور اختلاف پیدا نہ ہو، لہٰذا اب مسلمانوں پربھی واجب ہے کہ وہ بھی اس خدشے کے پیش نظر مصحف پر ہی اعتماد کریں اور اختلاف و نزاع سے بچیں لیکن تفسیر کے باب میں وضاحت معنی کے لیے قراء ات بیان کی جاسکتی ہیں۔ قراء ات توقیفی ہیں جن کو مصحف کے رسم کے خلاف نہیں پڑھا جاسکتا۔