حدیث نمبر : 1872
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد، عن أبي حميد ـ رضى الله عنه ـ أقبلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من تبوك حتى أشرفنا على المدينة فقال "هذه طابة".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہاکہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اوران سے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوتے ہوئے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ یہ طابہ آگیا۔
طاب اور طیب دونوں مدینۃ المنورہ کے نام ہیں جو لفظ طیب سے مشتق ہیں جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں یعنی یہ شہر ہر لحاظ سے پاکیزہ ہے۔ یہ اسلام کا مرکز ہے، یہاں پیغمبر اسلام ہادی اعظم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے ہیں۔ حکومت سعودیہ عربیہ ایدہا اللہ تعالیٰ نے اس شہر کی صفائی و ستھرائی پاکیزگی آبادکاری میں وہ خدمت انجام دی ہیں جو رہتی دنیا تک یادگار عالم رہیں گے۔