• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طابہ

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی حدیث ہی میں اس کی وضاحت موجود ہے کہ اس سے مراد شہرمدینہ ہے۔
یعنی مدینہ کا نام طابہ بھی ہے ؟
یا پھر اس لفظ کے کچھ خاص معنے ہیں ؟
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
حدیث نمبر : 1872
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال حدثني عمرو بن يحيى، عن عباس بن سهل بن سعد، عن أبي حميد ـ رضى الله عنه ـ أقبلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم من تبوك حتى أشرفنا على المدينة فقال ‏"‏هذه طابة‏"‏‏.

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہاکہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اوران سے ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم غزوہ تبوک سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس ہوتے ہوئے جب مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ یہ طابہ آگیا۔



طاب اور طیب دونوں مدینۃ المنورہ کے نام ہیں جو لفظ طیب سے مشتق ہیں جس کے معنی پاکیزگی کے ہیں یعنی یہ شہر ہر لحاظ سے پاکیزہ ہے۔ یہ اسلام کا مرکز ہے، یہاں پیغمبر اسلام ہادی اعظم صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرما رہے ہیں۔ حکومت سعودیہ عربیہ ایدہا اللہ تعالیٰ نے اس شہر کی صفائی و ستھرائی پاکیزگی آبادکاری میں وہ خدمت انجام دی ہیں جو رہتی دنیا تک یادگار عالم رہیں گے۔
 
Top