• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طاغوت بشار الاسد کے زوال پر شیخ احمد موسیٰ جبریل حفظہ اللہ کا تبصرہ

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
600
ری ایکشن اسکور
189
پوائنٹ
77
طاغوت بشار الاسد کے زوال پر شیخ احمد موسیٰ جبریل حفظہ اللہ کا تبصرہ

اللہ اکبر! والحمدُ للهِ الذي بنعمتِه تتمُ الصالحات!

ہر مسلمان کو کسی بھی طاغوت کے زوال پر بے پناہ خوشی محسوس ہوتی ہے، چاہے تبدیلی کسی دوسرے طاغوت کی قیادت میں ہو۔

ابن کثیر نے فرمایا کہ اللہ ظالموں کے ساتھ اس طرح سلوک کرتا ہے کہ بعض کو بعض پر غالب کر دیتا ہے، بعض کو بعض کے ذریعے ہلاک کرتا ہے، اور ایک دوسرے کے ذریعے ان سے انتقام لیتا ہے، تاکہ ان کے ظلم اور سرکشی کی سزا دی جا سکے۔

یہ خوشی خاص طور پر اس وقت بڑھ جاتی ہے جب معصوم مسلم قیدیوں کی رہائی دیکھیں، خاص طور پر ہماری بہنوں کی، اور لوگوں کے حقوق، بشمول ان کے گھروں، زمینوں اور شہروں کی بحالی دیکھیں۔ تاہم، ہماری سب سے بڑی خوشی صرف اس وقت ہوتی ہے جب اللہ کی خالص شریعت پورے علاقوں میں نافذ کی جائے۔

کسی شہر سے دشمن کا پیچھے ہٹنا اور وہاں کے طاغوت کا گرنا، اس وقت تک شرعی "آزادی" نہیں سمجھی جا سکتی جب تک کہ ملک میں اللہ کے قوانین کے تحت حکومت قائم نہ ہو اور وہ سیکولر قوانین جو ان الہٰی قوانین کے نفاذ میں رکاوٹ بنے ہیں، ختم نہ ہو جائیں۔

ایک زنگ آلود طاغوت کو چمکدار طاغوت سے بدلنا جو اللہ کی خالص شریعت کو نافذ نہیں کرتا، اسے "آزادی" یا "مقصد کی تکمیل" نہیں کہا جا سکتا۔ بلکہ یہ صرف ظلم کی تکرار اور طغیان کی تجدید ہے۔

"آزادی" کے نام پر علاقے آزاد کرنا دنیاوی فائدے فراہم کر سکتا ہے، لیکن زمین و آسمان سے وسیع جنت کی ضمانت صرف شریعت کے قیام کے لئے زمین کو آزاد کرنے میں ہے۔

آج ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے دور کے سب سے بڑے ظالموں میں سے ایک کے زوال کو دیکھنے کا موقع ملا۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ ہمارے دلوں کو خوشی سے بھر دے کہ ہم باقی طواغیت کی ہلاکت کو دیکھیں، اور ہمیں ان علاقوں میں توحید کے سایہ میں زندگی گزارنے کی توفیق دے، جہاں خالص اور صالح موحدین کی حکومت قائم ہو۔

_______________

فضیلۃ الشیخ احمد موسیٰ جبریل حفظہ اللہ
جمادی الثانیہ 6، 1446ھ
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
600
ری ایکشن اسکور
189
پوائنٹ
77
Allahu Akbar! Walhamdulillahil lathee bi ni'matihi tatimmus saalihaat!

Every Muslim feels immense joy upon the overthrow of any Tāghūt, even if the change is led by another Tāghūt.

Ibn Kathīr stated that Allah deals with the oppressors by allowing some to dominate others, bringing about the destruction of some through others, and taking vengeance upon them through each other, as recompense for their injustice and transgressions.

This joy is particularly pronounced when witnessing the release of innocent Muslim prisoners, especially our sisters, and the restoration of rights to individuals, including their homes, lands, and cities. However, our deepest joy is found only when the pure Sharī’ah of Allah is fully implemented across the territories.

The retreat of the enemy from a town and the fall of its Tāghūt is not considered a Shar’ī “liberation” until the country is governed by the Laws of Allah and the secular laws that have hindered the implementation of these Divine Laws are eliminated.

Replacing a rusted Tāghūt with a polished Tāghūt who doesn't implement the pure Sharī’ah of Allah cannot be considered “liberation” or “freedom”. Rather, it's merely a repetition of oppression and a reproduction of Tughyān.

Liberating territories in the name of "freedom" may lead to some vanishing worldly benefits, whereas liberating lands to establish Sharī’ah is the goal that will grant one a Jannah more expansive than both heaven and earth.

Today, we express our gratitude to Allah for allowing us to witness the decline of one of the most prominent oppressors of our time. We pray that Allah fills our hearts with joy as we observe the demise of the remaining tyrants, enabling us to live under the shade of Tawheed in those areas, under the governance of the pure righteous Muwahideen.

_______________

Ahmad Musa Jibril
Jmd. II 6, 1446 AH
 
Top