ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
طاغوت کا معنی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیخ عبداﷲ بن عبدالرحمن ابو بطین رحمہ اﷲ کہتے ہیں:
لفظ طاغوت ہر اس چیز پر بولا جاتا ہے۔ جس کی اﷲ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے اور ہر گمراہ کرنے والا جو باطل کی طرف دعوت دیتا ہو یا گمراہی اور باطل کی تعریف کرتا ہو اسی طرح طاغوت اسے بھی کہا جائے گا جسے لوگ اپنے فیصلوں کا اختیار دے دیں جس طرح کہ دورِ جاہلیت میں ہوتا تھا اور پھر وہ اﷲ و رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف فیصلہ کرتا ہو، کاہن، جادوگر، اور وہ مجاور جو مزارات کی طرف لوگوں کو بلاتے ہیں ان مزارات میں مدفون لوگوں کے بارے میں جھوٹے سچے واقعات اور کرامات سنا کر جاہلوں کو گمراہ کرتے ہیں، انہیں یہ باور کراتے ہیں کہ ان مزارات میں دفن لوگ حاجتیں اور مرادیں پوری کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، ان سے جو مانگا جائے یہ دیتے ہیں، اس طرح لوگوں کو شرک اکبر میں مبتلا کرتے رہتے ہیں۔ یہ سب طاغوت ہیں اور ان کا سربراہ سب سے بڑا طاغوت شیطان ہے۔
(مجموعۃ التوحید: ۱۳۸)
شیخ سلیمان بن عبداﷲ رحمہ اﷲ کہتے ہیں:
مجاہد کا قول ہے کہ طاغوت انسان کی صورت میں شیطان ہوتا ہے جس کے پاس لوگ تنازعات کے فیصلے لیجاتے ہیں۔
ابن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : طاغوت ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے بندہ اپنی حدود سے تجاوز کرے چاہے کسی کی اطاعت کرکے یا اتباع کرکے یا عبادت کرکے لہٰذا ہر قوم کا طاغوت وہ ہے جس کے پاس وہ اپنے تنازعات کے فیصلے لے جاتے ہیں اﷲ و رسول کو چھوڑ کر یا اﷲ کے علاوہ اسے پکارتے ہیں یا اس کی اتباع کرتے ہیں جبکہ اﷲ کی طرف سے کوئی دلیل اس پر نہیں ہے۔ یا اس کی اطاعت کرتے ہیں یہ سب طاغوت ہیں دنیا کے جب آپ اس پر غور کریں گے اور لوگوں کی حالت پر نظر ڈالیں گے تو آپ دیکھ لیں گے کہ اکثر لوگ اﷲ کی عبادت کو چھوڑ کر طاغوت کی عبادت اختیار کر چکے ہیں۔ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی تابعداری چھوڑ کر طاغوت کی تابعداری کر رہے ہیں۔
(تیسیر العزیز الحمید: ۵۰،۴۹)
شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:
طاغوت تو بہت سارے ہیں مگر ان کے سرغنہ پانچ ہیں
- ۱۔شیطان: غیر اﷲ کی عبادت کی طرف دعوت دینے والا۔
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ (یٰسٓں: ۶۰)
’’اے بنی آدم کیا ہم نے تمہیں حکم نہیں دیا تھا کہ شیطان کی عبادت مت کرو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔‘‘
- ۲۔ظالم حکمران: جو اﷲ کے احکامات کو تبدیل کرتا ہے ۔
’’کیا آپ نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جن کا خیال ہے وہ ایمان لائے ہیں اس پر جو تیری طرف نازل ہوا ہے اور اس پر جو تجھ سے پہلے نازل ہوا ہے وہ چاہتے ہیں کہ فیصلے طاغوت کے پاس لیجائیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ طاغوت کا انکار کریں شیطان چاہتا ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں مبتلا کردے۔ ‘‘
- ۳۔جو اﷲ کے نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتا: (موجودہ زمانے کے نام نہاد مسلم حکمرانوں کا کفر و ارتداد واضح ہو جاتا ہے اس لیے کہ وہ اﷲ کی شریعت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے بلکہ مسلم ممالک میں انہوں نے انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین رائج کر رکھے ہیں۔)
وَمَنْ لَمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الکٰفِرُونَ (المائدۃ: ۴۴)
’’جو اﷲ کی نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہی لوگ کافر ہیں‘‘۔
- ۴۔جو شخص علم غیب کا دعویٰٰ کرتا ہے :
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا،إِلا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا (الجن: ۲۷-۲۶)
’’(وہ اﷲ) عالم الغیب ہے اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا مگر اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے پھر چلاتا ہے اس کے آگے پیچھے ایک نگران‘‘۔
دوسری جگہ ارشاد ہے :
وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لا يَعْلَمُهَا إِلا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلا يَعْلَمُهَا وَلا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الأرْضِ وَلا رَطْبٍ وَلا يَابِسٍ إِلا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ (الانعام: ۵۹)
’’اسی (اﷲ) کے پاس ہیں غیب کی چابیاں انہیں صرف اﷲ ہی جانتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور جو کچھ سمندر میں ہے۔ نہیں گرتا کوئی پتہ مگر وہ اسے جانتا ہے اور نہ ہی کوئی اناج کا دانہ زمین کے اندھیروں میں نہ تر یا خشک مگر واضح کتاب میں ہے‘‘۔
- ۵۔اﷲ کے علاوہ جس کی عبادت کی جائے اور وہ اُس پر راضی ہو:
وَمَنْ يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِنْ دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ (الانبیاء: ۲۹)
’’اور جس نے کہا کہ میں اﷲ کے علاوہ معبود ہوں تو اس کو ہم جہنم کی سزا دیں گے ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں‘‘۔
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انسان صرف اسی وقت مومن بن سکتا ہے جب وہ طاغوت کا انکار کردے۔
(الدرر السنیۃ: ۱۰/۱۶۳،۱۶۱)