طاغوت کی تعریف[FONT="] :[/FONT]
[FONT="]قرآن کی روشنی میں:[/FONT] [FONT="]یہ "طغیان" سے مشتق ہے۔ جس کا معنی حد سے آگے بڑھ جانا ہے ۔قرآن مجید میں ہے :[/FONT]
[FONT="]﴿ [/FONT][FONT="]انا لما طغیٰ الما ء [/FONT][FONT="]﴾ [/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="] ’’جب پانی حد سے تجاوز کر گیا ‘‘(الحاقۃ: [/FONT][FONT="]11[/FONT][FONT="])[/FONT]
[FONT="]اسی طرح قوم ثمود کی تباہی جس آفت سے ہوئی اس کے لئے "طاغیہ "کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔[/FONT]
[FONT="]﴿فاھلکوا بالطاغیۃ﴾ [/FONT]
[FONT="]’’ وہ (قوم ثمود) حد سے بڑھی ہوئی ( آواز )سے ہلاک کر دیے گئے ‘‘ (الحاقۃ:[/FONT][FONT="]5[/FONT][FONT="]) [/FONT] [FONT="]اسی سے یہ محاورہ ہے "طغی البحر"سمندر میں طوفان آگیا ۔[/FONT]
[FONT="]احادیث کی روشنی میں:[/FONT] [FONT="]سیدناجابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:[/FONT]
[FONT="]طاغوت وہ (کاہن)ہوتے ہیں جن کی طرف لوگ فیصلے لےکر جاتےہیں ،جہینہ قبیلے میں ایک طاغوت تھا،اسلم قبیلے میں ایک طاغوت تھا،اسی طرح ہر قبیلے میں ایک طاغوت ہوتا ہے ،وہ کاہن ہیں جن پر شیاطین اترتے ہیں۔ [/FONT][FONT="](صحیح بخاری،کتاب التفسیر:4583)[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]معلوم ہوا ؛طاغوت سے مراد جادوگر اور کاہن ہیں۔ ان کی خاص نشانی "علم غیب" کا دعویٰ ہے۔کیونکہ جادو ہے ہی علم غیب کی باتیں بیان کرنے کا نام،جو شیطان القاء کرتے ہیں۔لہذا " علم غیب "کا دعویٰ کرنے والا بھی طاغوت ہے، اس کی طرف اپنے فیصلے لے کر جانے والا اوراس کی پیروی کرنے والا طاغوت کا پجاری ہے۔[/FONT]
[FONT="] [/FONT] [FONT="]سلف صالحین کے اقوال کی روشنی میں:[/FONT] [FONT="]امام ابن قیم [/FONT][FONT="]رحمہ اللہ[/FONT][FONT="] "طاغوت "کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:[/FONT]
[FONT="]الطاغوت کل ما تجاوز بہ العبد حدہ من معبود او متبوع او مطاع فطاغوت کل قوم من یتحاکمون الیہ غیر اللہ ورسولہ او یعبدونہ من دون اللہ او یتبعونہ علی غیر بصیرۃ من اللہ او یطیعونہ فیما لایعلمون انہ طاعۃ للہ ۔[/FONT]
[FONT="](اعلام الموقعین ص44 مطبوعہ دار طیبہ ریاض،مترجم ص52 جلد1 مطبع مکتبہ قدوسیہ)[/FONT]
[FONT="]’’ طاغوت ہر وہ چیز ہے جس کی وجہ سے انسان اپنی حد سے تجاوز کر جائے خواہ عبادت میں یا اتباع میں یا اطاعت میں ،ہر قوم کا طاغوت وہی ہے جس کی طرف وہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی بجائے فیصلہ کے لئے رجوع کرتے ہیں یا بغیر جانے بوجھے،اللہ کے سوا اس کی عبادت یاپیروی کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالی ٰ کی اطاعت ہے ۔‘‘[/FONT] [FONT="]شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :[/FONT]
[FONT="]اللہ تعالیٰ کے سوا جس کی عبادت کی جارہی ہواور وہ اس پر راضی ہو ،وہ طاغوت ہے ۔ [/FONT][FONT="][فتاویٰ ابن تیمیہ ، ص:[/FONT][FONT="]200[/FONT][FONT="]،ج:[/FONT][FONT="]28][/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]شیخ الاسلام محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :[/FONT]
[FONT="]طاغوت ایک عام لفظ ہے ہر وہ چیز یا ذات ،جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے اور وہ اس عبادت پر خوش اور راضی بھی ہو ،خواہ وہ معبود ہو یا متبوع یا مطاع ،وہ طاغوت کے زمرے میں آتا ہے ۔[/FONT] [FONT="]شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ اپنے مشہور رسالے "اصول الثلاثۃ"میں فرماتے ہیں:نوح علیہ السلام سے لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک اللہ تعالیٰ نے ہر امت کی طرف ایک رسول بھیجا۔جو انہیں اللہ وحدہ کی عبادت کا حکم دیتے اور انہیں طاغوت کی عبادت سے روکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:[/FONT] [FONT="]وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا ٱلطَّٰاغُوتَ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى ٱللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ ٱلضَّلَٰلَةُ فَسِيرُوا فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿36﴾ [/FONT]
[FONT="] اورالبتہ تحقیق ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اورطاغوت سے اجتناب کرو۔ تو ان میں [/FONT] [FONT="]بعض ایسے ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض ایسے ہیں جن پر گمراہی ثابت ہوئی۔ سو زمین پر چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ؟[/FONT] [FONT="] (سورہ النحل،آیت36)[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اللہ تعالیٰ نے تمام بندوں کے اوپر فرض کیا ہے کہ وہ طاغوت کا انکار کریں اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لائیں۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ(جس کی عبادت،اتباع یا اطاعت کی جا رہی ہو[/FONT][FONT="])[/FONT][FONT="] [/FONT][FONT="]اور اس کے تئیں بندہ اس کی حد سے تجاوز کر جائے تو وہ طاغوت ہے۔[/FONT] [FONT="]فقیہ الزمان شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ اس کی تشریح میں فرماتے ہیں:[/FONT]
[FONT="]یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا،جو انہیں اللہ وحدہ کی عبادت کی دعوت دیتا اور انہیں شرک سے منع کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]إِنَّآ أَرْسَلْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌۭ[/FONT]
[FONT="]بے شک ہم نے آپ کو سچا دین دے کر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت نہیں گزری مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزر چکا ہے ۔[/FONT] [FONT="](سورہ الفاطر،آیت24)[/FONT]
[FONT="]اور فرمایا:[/FONT] [FONT="]وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا ٱلطَّٰاغُوتَ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى ٱللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ ٱلضَّلَٰلَةُ فَسِيرُوا فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُواكَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿36﴾[/FONT]
[FONT="]اور ہم نے ہر جماعت میں پیغمبر بھیجا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو اورطاغوت سے اجتناب کرو۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض ایسے ہیں جن پر گمراہی ثابت ہوئی۔ سو زمین پر چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ۔[/FONT] [FONT="](سورہ النحل،آیت36[/FONT][FONT="])[/FONT]
[FONT="]اور یہی "لا الہ الا للہ" کا مفہوم ہے جو کہ گزشتہ آیت کریمہ سے واضح ہو رہا ہے۔شیخ الاسلام رحمہ اللہ کی مراد یہ ہے کہ "اللہ وحدہ لا شریک لہ "کی عبادت کئے اور طاغوت سے پرہیز کئے بغیر توحید مکمل نہیں ہوتی اوراللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے بندوں پر فرض کیا ہے۔[/FONT] [h=1]
طاغوت کی اقسام:[/h] [FONT="]آیات قرآنیہ اور سلف صالحین کے اقوال سے معلوم ہوا کہ: طاغوت سے مراد شیطان،جادوگر،کاہن،[/FONT][FONT="]أ[/FONT][FONT="]ئمہ کفر(جیسے کعب بن اشرف)وغیرہ ہیں ۔شیخ الاسلام امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"طواغیت" تو بہت سارے ہیں جن میں سے بڑے بڑے پانچ ہیں۔[/FONT] [FONT="][/FONT][FONT="]۱-[/FONT][FONT="]ابلیس(لعنہ اللہ)[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="][/FONT][FONT="]۲-[/FONT][FONT="]جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جائے اور وہ اس پر راضی بھی ہو([/FONT][FONT="]کما قال ابن تیمیہ فی مجموع الفتاوی[/FONT][FONT="]ٰ)[/FONT] [FONT="][/FONT][FONT="]۳-[/FONT][FONT="]جو لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دیتا ہے۔[/FONT] [FONT="][/FONT][FONT="]۴-[/FONT][FONT="]جو غیب دانی کا(علم غیب )کا دعویٰ کرتا ہے۔[/FONT] [FONT="][/FONT][FONT="]۵-[/FONT][FONT="]جو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے نہ کرتا ہو۔[/FONT]
[SUP][FONT="][SUP][FONT="][1][/FONT][/SUP][/FONT][/SUP][FONT="][/FONT] [FONT="]اب ہم طاغوت کی ان پانچ اقسام کا جائزہ لیتے اور دیکھتے ہیں کہ: وہ کون لوگ ہیں جو بیان کردہ ان "طواغیت" کے پجاری ہیں؟[/FONT]
[FONT="]۱۔ابلیس شیطان :[/FONT] [FONT="]یہ ایسا طاغوت ہے جس کی عبادت کوئی بھی کلمہ پڑھنے والا نہیں کرتابلکہ سب ہی اپنی زبان اور دل سے اس کا انکار کرتے ہیں۔[/FONT]
[FONT="]۲۔جس کی اللہ کے سواعبادت کی جائے اور وہ اس پر راضی بھی ہو:[/FONT] [FONT="]اپنی عبادت کروانا اور اس پر خوش ہونا تو دور کی بات ہے،ہماری جماعت میں کیا کسی بھی مسلمان نے اپنے عقیدہ میں ایسے عمل کی گنجائش رکھی ہے؟کیا ہماراکوئی عالم،یا کوئی کتاب اس قسم کے طاغوت کی عبادت کرنے کی دعوت دیتی ہے؟ [/FONT] [FONT="]ہرگز نہیں؛بلکہ ایسے گمراہوں کے خلاف اپنی زبان،قلم اور ہتھیار سے پرسر پیکار ہیں حتیٰ کہ ہماری جماعت کسی بھی عہدے پر کوئی ایسا شخص فائز ہی نہیں ہےجو طاغوت کا پجاری ہو یعنی اللہ کے سواکسی اور کی عبادت کرتا ہو۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس جماعت کا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں کہ جس کے بارے میں کوئی مخالف بیان کر سکے کہ یہ طاغوت کا پجاری ہے یا ہماری جماعت کے پلیٹ فارم پر جہاد کرتا یا جہاد کرتے ہوئے شہید ہو چکا ہے۔یہ اللہ کا فضل ہے کہ دنیا میں یہ واحد جماعت ہے کہ جس کے سب کے سب شہداء طاغوت کا انکار کرنے والے اور راسخ اہل حدیث تھے۔[/FONT]
[FONT="]اب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ کونسی جماعت ہے جس میں طاغوت بھی پائے جاتے ہیں اور اس جماعت کے کارکن ان طواغیت کی پجاری بھی ہیں۔[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]مقلدین کے مذہب میں خدائی کا دعویٰ کرنے والے صوفی منصور حلاج جیسے طاغوت بھی ملتے ہیں اور ایسے اکابر بھی ملتے ہیں جو لوگوں کو اللہ بننے کا گر بتاتے تھے۔ یہاں ایسے گمراہ صوفیوں کے معتقدین کی ایک تاویل بھی ملاحظہ فرمائیں :[/FONT] [FONT="]ایک صوفی حکیم سے پوچھا گیا:[/FONT]
[FONT="] "انا ربکم الاعلیٰ"[/FONT][FONT="] اور"
[/FONT][FONT="]انا الحق[/FONT][FONT="] "کہنے میں کیا فرق ہے ؟ فرمایا :ایک بزرگ نے حق تعالیٰ سے عرض کیا: اس کی کیا وجہ ہے کہ فرعون نے"
[/FONT][FONT="]انا ربکم الاعلیٰ[/FONT][FONT="] "کہا تو مردود ہوا اور منصور نے ایسا ہی کہا،تو مقبول ہو ا۔جواب دیا گیا کہ: فرعون نے ہمارے مٹانے کے لئے کہا اور منصور نے اپنا آپ مٹانےکے لئے کہا۔[/FONT]
[FONT="][الکلام الحسن صفحہ نمبر:[/FONT][FONT="]198، جلد:2[/FONT][FONT="]][/FONT]
[FONT="]اسی تقلیدی مذہب میں کفریہ عقیدہ" وحدۃالوجود" بھی جڑیں گاڑے نظر آتا ہے اور اسی عقیدے کا دفاع کرنے والے "کفر بالطاغوت "کی رٹ لگاتے بھی نظر آتے ہیں۔[/FONT] [FONT="]اسی کفریہ عقیدے کے بارے میں آل تقلید کے معروف صوفی و پیر طریقت"حاجی امداد اللہ مھاجر مکی" رقم طراز ہیں :’’مسئلہ "وحدۃ الوجود" حق و صحیح ہے اس مسئلے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے ۔[/FONT]
[FONT="][شمائل امدادیہ صفحہ نمبر :[/FONT][FONT="]32[/FONT][FONT="]،کلیات امدادیہ صفحہ نمبر :[/FONT][FONT="]218[/FONT][FONT="]][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]وحدت الوجود کی تعریف :[/FONT] [FONT="] صوفیوں کی اصطلاح میں :تمام موجودات کو صرف اعتباری اور فرضی ماننا،
اصل میں تمام چیزیں وجود خدا ہی ہیں۔ جیسا کہ پانی ۔ وہی بلبلہ، وہی لہر، وہی سمندر ،وحدہ لاشریک وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔[/FONT]
[FONT="][جامع نسیم اللغات صفحہ نمبر :[/FONT][FONT="]1215[/FONT][FONT="]][/FONT]
[FONT="] معلوم ہوا "وحدۃ الوجود" کے عقیدے میں خالق ومخلوق ،عابدومعبود کا فرق مٹ جاتا ہے بندہ اور خدا ایک ہی وجود قرار پاتے ہیں ۔اسی کفریہ عقیدے کا قائل دیوبندیوں کا امام کچھ اس طرح سےرقم طراز ہے :[/FONT] [FONT="]یا اللہ :معاف فرماناکہ حضرت کے ارشادسے تحریر ہوا ہے جھوٹا ہوں کچھ نہیں ہوں ،تیرا ہی ظل ہے تیرا ہی وجود ہے میں کیا ہوں ،کچھ نہیں ہوں اور
جو میں ہوں وہ تو ہے اور میں اور تو خود شرک در شرک ہے ۔(استغفر اللہ ۔۔۔) والعیاذباللہ[/FONT] [FONT="][مکاتیب رشیدیہ ،فضائل صدقات،حصہ دوم صفحہ نمبر :[/FONT][FONT="]556[/FONT][FONT="]][/FONT] [FONT="] اسی طرح ایک اور بہت بڑےصوفی ،شیخ ضامن علی جلال آبادی نے ایک زانیہ عورت سے کہا :بی بی شرماتی کیوں ہو؟کرنے والا کون اور
کرانے والا کون ؟وہ تو وہی ہے ۔(العیاذباللہ ) [/FONT]
[FONT="][تذکرۃ الرشید ص:[/FONT][FONT="]242[/FONT][FONT="]،ج:[/FONT][FONT="]2[/FONT][FONT="]][/FONT]
[FONT="]حضرت جلال آبادی صاحب کے بارےمیں ان کے معتقدین کا دعویٰ ہے کہ وہ تو توحید ہی میں غرق تھے۔[ایضاً][/FONT] [FONT="] صوفیوں کے "شیخ المشائخ" امداد اللہ سے کسی نے کہا:’’ آپ کے اس مضمون سے معلوم ہوا:
عابد ومعبود میں فرق کرنا شرک ہے ‘‘تو حاجی امداد اللہ نے جواب دیا :کوئی شک نہیں ہے کہ فقیر نے یہ سب کچھ "ضیاءالقلوب" میں لکھا ہے ۔[/FONT]
[FONT="][شمائم امدادیہ ،ص:[/FONT][FONT="]34[/FONT][FONT="]][/FONT]
[FONT="]خدا بننے کاگرُ:[/FONT] [FONT="] معروف صوفی امداد اللہ مہاجر مکی لوگوں کو
’’اللہ ‘‘بننے کا طریقہ بتاتے ہوئے لکھتا ہے :[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]اور اس کے بعد اس کو" ہُوہُو" کے ذکر میں اس قدر منہمک ہوجانا چاہیے کہ خود مذکور یعنی (اللہ ) ہوجائے اور فنا درفنا کے یہی معنی ہیں۔ ([/FONT][FONT="]نعوذباللہ من ذلک[/FONT][FONT="])[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="] [کلیات امدادیہ ص:[/FONT][FONT="]18[/FONT][FONT="]،مطبوعہ دارالاشاعت کراچی][/FONT]
[FONT="]نوٹ:بریکٹ میں مذکور لفظ (اللہ )خود حاجی امداد اللہ صاحب کا ہے ۔[/FONT] [FONT="]اسی طرح دیوبندیوں کے عقائد میں" فنا فی الشیخ ،فنا فی الرسول ، فنا فی اللہ" بھی توحید الہی کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ خود مرتبہ خدائی پر فائز ہونے کے دعویٰ کے مترادف ہے اسی طرح "وحدت الشہود اور حلول "کہ ہر چیز اللہ ہے یا ہر چیز میں اللہ ہے ۔[/FONT]
[FONT="]تصور شیخ یا غیر اللہ کی عبادت :[/FONT] [FONT="] "تصور شیخ" سے مراد یہ ہے کہ مرشد کہتاہے :میں نے تمہیں اللہ تک پہنچانا ہے اور چونکہ تم نے اللہ کو دیکھا نہیں ،مرشد کے ذریعے ہی اللہ تک پہنچ سکتے ہو، اس لئے تم جو ذکر کرو گے میرا تصور تمہارے سامنے ہو گا۔ دن ہو یا رات آنکھیں بند ہو یا کھلی ،تمہاری آنکھیں کھلی بھی ہوں تو ایسا نقش پکانا ہے کہ ہر جگہ مرشد نظر آئے، اسی قسم کا ایک مرید کہتاہے :[/FONT]
[FONT="]~[/FONT][FONT="]کیا غضب کیا تیری یاد نے مجھے آستایانماز میں[/FONT]
[FONT="]میرے وہ سجدےبھی قضاء ہوئے جو ادا ہوئے تھے نماز میں[/FONT]
[FONT="]اب حال یہ ہو جاتاہے ۔نماز بھی پڑھتا ہوں تو مرشد کی تصویر سامنے ہے اور پھر جب وہ تصویر ہر وقت سامنے رہتی ہے تو اس کی ایسی محبت دل میں بیٹھتی ہے جو صرف اللہ کا حق ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا :[/FONT]
[FONT="]﴿[/FONT][FONT="]ومن الناس من یتخذ من دون اللّٰہ اندادا یحبونھم کحب اللّٰہ والذین امنوا اشد حباللّٰہ[/FONT][FONT="]﴾[/FONT]
[FONT="]’’ بعض لوگ اللہ کے علاوہ ایسے شریک بناتے ہیں کہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں ،حالانکہ وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں ‘‘[/FONT] [FONT="]انتہائی درجے کی محبت ،جس کے ساتھ انتہائی عاجزی ہو ،یہی تو عبادت ہے ۔ ہر وقت کسی کی یاد دل میں ہو ،یہ توصرف اللہ کا حق ہے اگر یہ کسی بندے کو دے دیا تو اللہ کامقام چھین کرمخلوق کو دے دیا۔ ہمارے برصغیر پاک و ہند کے دیوبندی اکابرین کی اکثریت ایسے ہی شرک میں گرفتار ہے ۔اور آج "کفر بالطاغوت "کی رٹ لگانے والے، ایسے ہی طواغیت کے پجاری بھی ہیں اور ان کا دفاع کرنے والے بھی۔[/FONT] [FONT="]محترم قارئین: ان دلائل سے بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ علماء دیوبند میں بڑے بڑے طاغوت پیدا ہوئے ہیں اور آج بھی موجود ہیں۔ ان کی عبادت کرنے والے اور ان کا دفاع کرنے والےحضرات کی تعداد کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔لیکن آپ دیکھیں گے کہ یہ لوگ کبھی بھی ایسے طواغیت [/FONT][FONT="]([/FONT]
[FONT="]جس کی اللہ کے سواعبادت کی جائے اور وہ اس پر راضی بھی ہو[/FONT][FONT="])[/FONT][FONT="]کے انکار کی دعوت دیتے نظر نہیں آئیں گے۔نہ ہی ان کے خلاف مرتد،کافر اور واجب القتل ہونے کے فتوے صادر کرتے نظر آئیں گےبلکہ ایسے طواغیت کے پجاریوں کی چھتری تلے پناہ لے کر امت مسلمہ کے مال ،جان اور حرمت کو پامال کرتے نظر آئیں گے۔[/FONT] [FONT="]قارئین کرام :آپ طاغوت کے پجاریوں کے"کفر بالطاغوت "کے کھوکھلے نعروں کی حقیقت اورطاغوت کی بیان کردہ دو اقسام کے بارے میں جان چکے ہیں کہ ان کے پجاری کون ہیں اور ان کا انکار کرنے والے کون؟اب ہم طاغوت کی تیسری قسم کی وضاحت کرتے ہیں۔[/FONT]
[FONT="]۳-جو لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دیتا ہے۔[/FONT] [FONT="]ہماری جماعت میں ایسے افراد کا ہونا تو دور کی بات ہے ایسے "طواغیت "کے ساتھ،الفت،اور احترام والا رویہ بھی نہیں ملے گا،کوئی ایسا فرد نہیں ملے گا جواس قسم کے"طاغوت " کا پجار ی ہو۔لیکن دوسری طرف آل تقلید کے ماحول پر نظر دوڑائیں تو [/FONT][FONT="]آپکے قرب وجوار میں ایسے بہت سے اسلام کے نام نہاد دعویدار ملیں گے جو ایک طرف "کفر بالطاغوت"کے کھوکھلے نعرے لگاکر امت مسلمہ کو لہو لہوان کر چکے ہیں اور دوسری طرف خود "طواغیت "کے مرشد،چیلےاور پجاری بنے ہوئے ہیں،آئے جائزہ لیتے ہیں آیا "کفر بالطاغوت"کا ورد کرنے والوں نےعوام الناس کو طاغوت کی اس تیسری قسم کے ساتھ کفر کرنے کی بھی کبھی دعوت دی؟کبھی ایسے طاغوت کے خلاف "کفر بالطاغوت "کے نعرے لگے؟حتیٰ کہ ہم یہ بات چیلنج کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ "طاغوت ،طاغوت"کی رٹ لگانے والوں میں سے بہت سے ایسے ہوں گے جن کو علم ہی نہیں ہوگا کہ جو لوگوں کو اپنی عباد ت کی طرف دعوت دے وہ بھی "طاغوت "ہوتا ہے،اور ایسے طاغوت تو خود ہماری صفوں میں موجود ہیں،ایسے "طواغیت "تو ہماری امامت کے عہدوں پر فائز ہیں۔جس کی چند ایک مثالیں پیش نظر ہیں۔[/FONT]
[FONT="]حضرت حکیم الامت صاحب لکھتے ہیں :[/FONT] [FONT="]"گنگوہ" میں ایک بزرگ تھے جن کا نام صادق تھا وہ مرید کم کرتے تھے ۔دو شخص ان کے پاس آئے انہوں نے ددنوں کاامتحان کیا اور کہا :کہو
’’ لاالٰہ الا اللہ صادق رسول اللہ ‘‘ ایک بھاگ گیا دوسرے نے کہہ دیا: اس کوبیعت کر لیا اور فرمایا :تم نے کیا سمجھا ؟اس نے کہا: میں نے آپ کو رسول تو نہیں سمجھا ،تأویل کر لی رسول اللہ مبتدااور صادق خبر مقدم ہے فرمایا:کہ میری بھی یہی مراد تھی ۔[/FONT]
[FONT="][الکلام الحسن ،ص:[/FONT][FONT="]47[/FONT][FONT="]،ج:[/FONT][FONT="]2[/FONT][FONT="]،مطبوعہ المکتبہ الاشرفیہ جامعہ اشرفیہ فیروز پور روڈلاہور پاکستان][/FONT]
[FONT="] [/FONT] [FONT="] [/FONT] [FONT="] [/FONT] [FONT="]ایسے گمراہ کن عقائد و نظریات کو دیکھ کر کسی نے کہا:[/FONT]
~ یہ راہزن ہیں جنہیں تم رہبر سمجھتے ہو،
قبا پوشی کے پردے میں جو عیاشی کے رسیا ہوں
میں ایسوں کو رہبرورہنما کہہ دوں؟ یہ مشکل ہے
[FONT="] اسی لئےان کے آستانوں ،مزاروں اور خانقاہوں پہ طواف ہونے لگے اور ان کی بندگی کا مہلک دروازہ کھل گیا اور ان کے معتقدین و مریدین نے اعلانیہ اقرار کیا ۔[/FONT] [FONT="]قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:[/FONT]
[FONT="]﴿ [/FONT][FONT="]ٱتَّخَذُوٓاْ أَحۡبَارَهُمۡ وَرُهۡبَـٰنَهُمۡ أَرۡبَابً۬ا مِّن دُونِ ٱللَّهِ۔۔۔۔۔[/FONT][FONT="]﴾[/FONT][FONT="][/FONT]
(التوبۃ:[/FONT][FONT="]31[/FONT][FONT="])[/FONT]
[FONT="]''[/FONT][FONT="]انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا ہے[/FONT][FONT="] اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا وہ ذات جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں۔ پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے ،جو یہ لوگ کرتے ہیں''۔[/FONT] [FONT="]نبی اکرمﷺ نے حضرت عدیؓ بن حاتم کے سامنے خود اس کی تفسیر کی جب انہوں نے آپﷺ سے دریافت کیا کہ ہم تو ان کی عبادت نہ کرتے تھے تب آپﷺ نے فرمایا :کہ ان کی عبادت دراصل یہ تھی کہ باطل میں ان کی اطاعت کی جاتی تھی۔[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]رب العالمین کے مقابلے میں کسی کی بات یا کسی کا حکم تسلیم کرنا اور اس كو برحق جاننا، دراصل اس ہستی کی عبادت ہے۔دیوبند حضرات سر عام اپنے ان اکابرین [/FONT][FONT="](طواغیت) کی عبادت (پوجا)کرتے ہیں اور ان طواغیت کا انکار ان کے کسی مفتی،شیخ،یا کمانڈر کی زبان سے نہیں سنیں گے،لیکن اس کے باوجود بھی "کفر بالطاغوت "کے کھوکھلے نعرے لگاکر امت مسلمہ کو دھوکہ دیتے نظر آتے ہیں [/FONT][FONT="]۔[/FONT][FONT="][/FONT] [FONT="]قارئین کرام !دلائل سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ تیسری قسم کے طاغوت کن کے ہاں پائے جاتے ہیں؟مزید آپ تجربہ کے لیے ان کے پیروکاروں سے بات کر لیں وہ ان طواغیت کا بالکل بھی رد نہیں کریں گےبلکہ ان کا دفاع کرے نظر آئیں گے۔جس سے یہ بات صاف ہو جائے گی کہ طاغوت کے پجاری کون ؟[/FONT] [FONT="]طاغوت کی یہ تین قسمیں بیان کرنے اور ان کے پجاری اور ان کےانکار کرنے والے طبقے کی وضاحت کرنے کے بعد ہم طاغوت کی چوتھی قسم بیان کرتے ہیں۔[/FONT]
[HR][/HR]
[FONT="][FONT="][1][/FONT][/FONT] [FONT="]۔شریعت کے مطابق فیصلےنہ کرنے والا ہر شخص طاغوت نہیں ہوتا،بلکہ جو شخص اپنے فیصلوں کو شریعت کے فیصلوں سے افضل سمجھے اور اپنے فیصلے رعایا پر زبردستی لاگو کرے،وہ شخص طاغوت ہو گا۔[/FONT] [FONT="] [/FONT]