• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طالبان کے کالے دھندوں کے خلاف امريکہ کی کاری ضرب

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
جب رشیا افغانستان سے بھاگنے پر مجبور ہؤا تو طالبان اپنے تعلیم و تعلم میں لگ گئے تھے۔ انہیں حکومت سے کوئی غرض نہ تھی۔ لیکن جب جہادی تنظیموں (جنہوں نے مل کر روس کو بھگایا) اقتدار کے لئے لڑنے لگے اور افغانستان میں جان مال عزت محفوظ نہ رہی تو طالبان نے امن کی کوشش شروع کی۔ جس جس علقہ پر یہ قابض ہوتے گئے وہاں مثالی اسلامی نظام نافذ کرتے گئے۔ اس میں جو بھی سد راہ ہؤا، بلا تفریق، اسے ہٹاتے گئے۔
اسی اظناء میں ایک دلچسپ واقعہ رونما ہؤا۔ ایک دفعہ طالبان نے ایک علاقہ پر حملہ کیا۔ ابھی وہ علاقہ فتح نہیں ہؤا تھا کہ نشریات پر معمور شخص نے قبضہ کی خبر نشر کردی۔ گو بعد میں وہاں طالبان کا قبضہ ہوگیا لیکن چونکہ یہ ایک غلط خبر تھی لہٰذا اس رپورٹر کو برطرف کردیا گیا۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ بات خاصی حيران کن ہے کہ ان گنت شواہد اور نا قابل ترديد ثبوتوں کے باوجود اب بھی ايسے راۓ دہندگان موجود ہيں جو بدستور طالبان اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کے ذرائع آمدنی کے حوالے سے حقائق کو تسليم کرنے سے انکاری ہيں۔

جہاں تک اس سوچ کا تعلق ہے جس کے مطابق اس بات کی تشہير کی جاتی ہے کہ طالبان نے منشيات کے کاروبار کا خاتمہ کر ديا تھا، کچھ حقائق درست کرنے کی ضرورت ہے۔

منشيات کے حوالے سے طالبان کی پاليسی يہ تھی کہ اس کی روک تھام صرف اسی صورت ميں ممکن ہے جب اقوام متحدہ نہ صرف طالبان کی حکومت کو سياسی سطح پر تسليم کرے بلکہ جن علاقوں ميں پوست کی کاشت کی جاتی ہے وہاں کسانوں کو متبادل کاروبار کے ليے مناسب فنڈز مہيا کيے جائيں۔ حالانکہ اس سے قبل طالبان کی جانب سے يہ اعلان کيا جا چکا تھا کہ منشيات کا استعمال اور اس کی پيداوار سے منسلک تمام کاروبار اسلام اور شريعت کے قوانين کے خلاف ہيں۔

سال 1997 ميں يو – اين – ڈی – سی – پی کے ڈائريکٹر آرلاچی نے طالبان کے ليڈر ملا عمر کے نام ايک خط لکھا تھا جس ميں ان سے يہ مطالبہ کيا گيا تھا کہ جن علاقوں ميں کسانوں کو متبادل کاروبار کی سہوليات فراہم کی گئ ہيں وہاں منشيات کی پيداوار کی روک تھام کو يقينی بنايا جاۓ۔ اس کے علاوہ ان سے يہ اجازت بھی مانگی گئ کہ يو – اين – ڈی – سی – پی کو ان علاقوں تک رسائ دی جاۓ جہاں طالبان کے بقول منشيات کے کاروبار پر بين لگا ديا گيا ہے۔ طالبان سے يہ مطالبہ بھی کيا گيا کہ منشيات کے کاروبار کو جڑ سے ختم کرنے کے ليے ضروری ہے نہ صرف ہيروئين کی تياری کی ليبارٹريوں کو ختم کيا جاۓ بلکہ ان گروہوں کا بھی خاتمہ کيا جاۓ جو منشيات کی تقسيم کے کاروبار ميں ملوث ہيں۔ طالبان کی جانب سے ان مطالبات کو اسی شرط پر تسليم کيا گيا کہ کسانوں کو متبادل کاروبار کے ليے فنڈز کی فراہمی کو يقينی بنايا جاۓ۔

http://query.nytimes.com/gst/fullpage.html?res=9507E1D9133CF932A25754C0A96F958260

http://www.un.org/ga/20special/featur/crop.htm

ليکن تمام تر يقين دہانيوں کے باوجود سال 2000 تک منشيات کی کاشت نہ صرف جاری رہی بلکہ کچھ نۓ علاقے بھی اس کاروبار ميں شامل ہوگۓ۔ 1998 ميں مئ کے مہينے ميں پوست کی کاشت کے موقع پر يو – اين – ڈی – سی – پی کی جانب سے طالبان کو مطلع کيا گيا کہ لغمان، لوگار اور ننگرہار کے صوبوں کے کچھ نۓعلاقوں ميں پوست کی کاشت کا کام شروع ہو گيا ہے۔

http://www.nytimes.com/2000/09/18/world/18AFGH.html?ex=1215748800&en=f470637e39d1c243&ei=5070

اور پھر سال 2012 ميں پاکستان کے سابق وزير داخلہ رحمان ملک کا بيان بھی ريکارڈ پر موجود ہے جس ميں انھوں نے کہا تھا کہ طالبان کی ستر فيصد کاروائيوں کے ليے معاشی وسائل منشيات کے غير قانونی کاروبار سے حاصل کيے جاتے ہيں۔

https://tribune.com.pk/story/465463/taliban-generate-70-of-their-
income-off-drug-taxes-malik/


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور دنيا بھر کے درجنوں ادارے اور تنظيميں حقائق کو
مسخ کر رہی ہيں؟

اور اب حاليہ رپورٹ کے مطابق دنيا کی بدنام زمانہ تنظيم داعش جو کہ خود بے شمار جرائم ميں ملوث ہے اور اس وقت افغانستان ميں طالبان کے خلاف سرگرم عمل ہے، اس تنظيم کی جانب سے بھی طالبان کے خلاف يہی الزام سامنے آيا ہے کہ ان کی خود ساختہ آزادی کی تحريک کے ليے سارے
معاشی وسائل منشيات کے کاروبار سے ہی حاصل کيے جاتے ہيں۔

http://www.elyomnew.com/news/24hours/107491/بالصورة-جنود-حركة-طالبان-الإرهابية-يتعاطون-الحشيش-في-أفغانستان



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور دنيا بھر کے درجنوں ادارے اور تنظيميں حقائق کو
مسخ کر رہی ہيں؟
محترم،
یہ بات کوئی بعید از امکان نہیں کہ ایسا ہی کیا جا رہا ہو ابھی تک آپ نے اداروں کی رپورٹ پیش کی ہیں طالبان کا کوئی بیان اس حوالے سے موجود ہے۔
دنیا میں ایک عرصہ تک ورلڈ ٹرید سینٹر کو گرانے کا ذمہ دار طالبان اور اسامہ بن لادن کو بتایا گیا اور حوالے سے دنیا بھر کے میڈیا نے کیا جال سازیاں کی ہیں یہ سب ہی جانتے ہیں یہاں تک کہ اسامہ بن لادن کی جعلی وڈیو بھی نشر کی گئی کہ یہ حملہ اس نے کیا ہے۔
دوئم لال مسجد کا واقعہ تو پاکستان میں ہوا ہے اس کے بارے میں آج تک اس دجالی میڈیا نے جو حقائق مسخ کیے ہیں یہ بھی کسی سے چھپا نہیں ہے
سوئم: ملالہ یوسف زِئی کو طالبان کا گولی مارنا کا ڈرامہ اور اس کا جعلی آپریشن وغیرہ کس طرح اس وقت کے ایک اہم موضوع سے توجہ ہٹانے کے لئے کیا گیا جب پوری دنیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جو شان میں گستاخی امریکہ نے کی اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے اس کو دوسرے رخ پر اس میڈیا نے ہی موڑا تھا یہ چند امثال میں نے پیش کی ہیں میں کوئی طالبان کا حامی نہیں کہ اس کی ہر غلط بات بھی دودھ میں مکھی کی طرح ہضم کر لی جائے مگر اس حوالے سے حقائق قطعی طور پر کیا ہیں یہ ان رپورٹس کی بنیاد پر کہنا اتنا آسان نہیں ہے بہرحال اگر طالبان ایسا کرتے ہیں تو یہ واقعی غلط ہے اور اس کا سدباب ہونا چاہیے اور اگر یہ امریکہ کرتا ہے جہاں تک میری معلومات ہو تو اس کا بھی سدباب ہونا چاہیے۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


افغانستان ميں منشيات کے کاروبار کے حوالے سے بعض راۓ دہندگان يہ دليل بھی پيش کرتے ہيں کہ يہ درحقيقت امريکہ کی ناکامی ہے کيونکہ بقول ان کے اگر امريکا چاہتا تو آسانی کے ساتھ اس کاروبار کو ختم کيا جا سکتا تھا۔​

اس راۓ سے يہ تاثر ملتا ہے کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت کے خاتمے کا واحد حل يہ ہے کہ امريکہ سيٹلائيٹ کے ذريعے ان تمام کارخانوں، فيکٹريوں اور ليبارٹريوں کا پتا چلاۓ جہاں يہ کاروبار ہوتا ہے

اور پھر ان کو تباہ کر دے۔

بدقسمتی سے يہ مسلۂ اس سے کہيں زيادہ پيچيدہ ہے جس کے مستقل حل کے ليے حکومت کی ہر سطح پر جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ آپ اس مسلۓ کی پيچيدگی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہيں کہ سال 2006 ميں ايک عالمی تھنک ٹينک سينلسز کونسل نے ايک تفصيلی رپورٹ ميں باقاعدہ يہ سفارش کی تھی کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت اس سطح پر پہنچ چکی ہے کہ اس مسلۓ کا واحد حل يہ ہے کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت کو قانونی تحفظ دے ديا جاۓ۔ امريکی حکومت نے اس تجويز کی شديد مخالفت کی تھی۔ سينلسز کونسل کی رپورٹ اور اس پر امريکی ردعمل کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://2001-2009.state.gov/p/inl/rls/rpt/80734.htm

افغانستان کی حکومت کی جانب سے منشيات کے بڑے مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچانے کے ليے مزيد بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس ميں اہم کرداروں تک پہنچ، شواہد کی پڑتال اور پيچيدہ کيسوں کو حل کرنے کی صلاحيت ميں اضافہ اہم مراحل ہيں۔

اس حقيقت کو مد نظر رکھتے ہوۓ منشيات کی روک تھام کے ضمن ميں ديگر مراحل جيسے کہ منشيات کی ترسيل کے راستوں کو بند کرنا، منشيات کی بڑی کھيپ کو قبضے ميں کرنا اور منشيات کی فصلوں کو تباہ کرنا آنے والے دنوں ميں انتہائ اہميت کے حامل ہوں گے۔

امريکی حکومت پرعزم ہے کہ خطے ميں افغان حکومت سميت تمام فريقين کو ہر ممکن مدد فراہم کی جاۓ گی تا کہ اس غير قانونی کاروبار کو ختم کيا جا سکے جس کے ذريعے دہشت گرد گروہوں کو وہ وسائل حاصل ہو جاتے ہيں جن کے ذريعے وہ بے گناہ شہريوں پر حملے کرتے ہيں۔

حال ہی ميں امريکی قيادت ميں اتحادی افواج کی بمباری سے طالبان کے زير استعمال منشيات کی ايک فيکٹری کو تباہ کيا گيا جس کی ماليت کا تخمينہ 80 ملين ڈالرز لگايا گيا ہے۔ اس حملے کی ويڈيو اس لنک پر ديھکی جا سکتی ہے۔

https://twitter.com/DarHaqiqat/status/940932947468627968


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
جھوٹ کے پاؤں کہاں

اس راۓ سے يہ تاثر ملتا ہے کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت کے خاتمے کا واحد حل يہ ہے کہ امريکہ سيٹلائيٹ کے ذريعے ان تمام کارخانوں، فيکٹريوں اور ليبارٹريوں کا پتا چلاۓ جہاں يہ کاروبار ہوتا ہے
سال 2006 ميں ايک عالمی تھنک ٹينک سينلسز کونسل نے ايک تفصيلی رپورٹ ميں باقاعدہ يہ سفارش کی تھی کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت اس سطح پر پہنچ چکی ہے کہ اس مسلۓ کا واحد حل يہ ہے کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت کو قانونی تحفظ دے ديا جاۓ۔
منشيات کی فصلوں کو تباہ کرنا آنے والے دنوں ميں انتہائ اہميت کے حامل ہوں گے۔
بے چارا امریکا کہاں کہاں ٹانگ اڑائے؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
بے چارا امریکا کہاں کہاں ٹانگ اڑائے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا تھا کہ يہ ذمہ داری امريکی حکومت کی نہيں بلکہ افغان پوليس اور انسداد دہشت گردی کے اداروں کی ہے کہ طالبان کے منشيات کے نيٹ ورک کا خاتمہ کريں اور ان غير قانونی ذرائع کا راستہ بند کريں جن کے ذريعے يہ دہشت گرد اپنی مکروہ کاروائياں کرتے ہيں۔

اس وقت افغان سپيشل سيکورٹی کے اہکار فوج اور پوليس کے مختلف يونٹس کے ساتھ مل کر طالبان کے جنگجوؤں کے خلاف مشترکہ کاروائياں کر رہے ہيں۔

طالبان کے خلاف حاليہ کاروائيوں ميں اوپيم اور ديگر منشيات کے بے شمار ذخائر قبضے ميں ليے گۓ ہيں جن سے حاصل ہونے والی آمدنی کے ذريعے يہ دہشت گرد اپنی کاروائياں کرتے ہيں۔

امريکی حکومت اس ضمن ميں اپنا موثر کردار ادا کرتی رہے گی اور افغانستان ميں اپنے ہمعصر مقامی اہلکاروں کو ہر ممکن وسائل، تکنيکی معاونت اور اينٹيلی جنس فراہم کرتی رہے گی تا کہ دہشت گردی کی اعانت ميں استعمال ہونے والی آمدنی اور طالبان کے جاری منشيات کے کاروبار کو ختم کيا جا سکے۔

اس مکروہ کاروبار کے خاتمے کے ليے افغان حکومت کی کاوشوں ميں امريکی معاونت اور تکنيکی مدد کے ضمن ميں حاليہ دنوں سے ايک مثال ذيل کے لنک ميں موجود ہے۔

https://www.defense.gov/News/Article/Article/1377688/us-afghan-forces-target-taliban-drug-labs-hit-where-it-hurts/



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

digitaloutreach@state.gov​

 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
امریکہ پورے افغانستان میں شادی تقریبات پر بمباری کرسکتا ہے مدارس پر بمباری کرسکتا ہے مگر پوست کی کھڑی فصلوں کو تباہ کرنے کی سلاحیت سے محروم ہے۔
امریکہ نے بس ایک ہی ٹکنالوجی سیکھی ہے اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کی آزمائش کے لئے انہیں گرا دینا فار ٹیسٹ پرپز جبکہ مخالفین ہتھیار ڈال چکے ہوں۔
مختلف حیلوں بہانوں سے مسلم ممالک کو جنگ میں جھونکنا۔
ہمدردی کے نام پر اندرونی معلومات حاصل کرنا۔
وغیرہ وغیرہ
پوری دنیا کو سنبھالنا ہے امریکہ بے چارا کیا کرے؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
امریکہ پورے افغانستان میں شادی تقریبات پر بمباری کرسکتا ہے مدارس پر بمباری کرسکتا ہے مگر پوست کی کھڑی فصلوں کو تباہ کرنے کی سلاحیت سے محروم ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​


جيسا کہ ميں نے پہلے واضح کيا تھا کہ افغانستان ميں منشيات کا کاروبار اب اس سطح پر پہنچ چکا ہے کہ محض چند کھيتوں کو آگ لگا دينے سے اس مسلۓ پر قابو نہيں پايا جا سکتا ہے۔

بدقسمتی سے يہ معاملہ اس سے کہيں زيادہ پيچيدہ ہے کيونکہ بہت سے مقامی کاشتکار اور کسان بھی آمدنی کے مناسب مواقع نا ملنے اور قانونی متبادل ذرائع کی عدم دستيابی کے سبب اس مکروہ کاروبار کا حصہ بن چکے ہيں۔ ان مقامی کسانوں اور کاروباری افراد کو اس پيشے سے دور کرنے کے ليے کئ سطحوں پر منصوبہ بندی اور کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اور يہ سب کچھ بلاتفريق مقامی آباديوں پر بمباری سے حاصل نہيں کيا جا سکتا ہے۔

امريکی حکومت، مقامی عہديداروں کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ اسٹيلائٹ ٹيکنالوجی اور ديگر وسائل کو بروۓ کار لا کر منشيات کے کارخانوں، ليبارٹريوں اور ديگر عمارات کا پتہ لگايا جاۓ اور اس عفريت کا خاتمہ يقینی بنايا جاۓ۔

پوشت کی کاشت کا زيادہ تر کاروبار ان علاقوں ميں جاری ہے جو بدستور طالبان کے قبضے ميں ہيں۔ اور اسی کاروبار کے ذريعے حاصل ہونے والی آمدنی کی بنياد پر وہ افغان حکومت اور اس کے اتحاديوں کے خلاف پرتشدد کاروائياں کرتے ہيں۔

حاليہ ہفتوں ميں امريکی فوج نے مقامی طالبان کے زير استعمال منشيات کے بے شمار کارخانے تباہ کيے ہيں تا کہ ان کی آمدنی کے وسائل کو روکا جا سکے۔ مقامی عہديداروں کے مطابق طالبان کے زير اثر کم از کم دس ايسی ليبارٹرياں نذر آتش کی گئ ہيں جہاں پر بڑے پيمانے پر يہ کاروبار جاری تھا۔ سولہ سال سے جاری جنگ ميں يہ ايک نۓ اور اہم مرحلے کا نقطہ آغاز قرار ديا جا رہا ہے۔

کابل سے امريکی فوج کے جرنل جان نکلسن نے اپنے ايک انٹرويو ميں کہا ہے کہ شمالی ہلمند ميں ميں منشيات کی فيکٹريوں پر حاليہ حملے طالبان کے ليے انتہائ تکليف کا باعث ہيں کيونکہ يہ ان کے معاشی وسائل پر کاری ضرب ہے۔

https://www.buzzfeed.com/verabergengruen/the-new-us-plan-in-afghanistan-is-to-strike-the-taliban?utm_term=.scDYrQD0yk#.xs8AvEmxQ7

دنيا بھر ميں منشيات کے کاروبار کا ستر سے اسی فيصد افغانستان سے حاصل ہونے والی منشيات پر ہی منحصر ہے۔ سال 2015 کی ايک رپورٹ کے مطابق دنيا بھر ميں منشيات سے منسوب اموات کا اندازہ ايک لاکھ ستائس ہزار کے قريب ہے۔ سال 2016 ميں افغانستان ميں اوپيم کے کاروبار ميں 43 فيصد اضافہ ريکارڈ کيا گيا اور اس کی ايک وجہ سال 2015 ميں چين سے درآمد کردہ وہ سستا بيج بھی ہے جو اس کاروبار ميں استعمال ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2016 ميں پوست کی کاشت کا کل رقبہ 14344 ہيکٹر تھا جبکہ سال 2015 ميں کل 10016 ہيکٹر رقبے پر يہ کاروبار کيا جا رہا تھا۔

https://www.forbes.com/sites/anderscorr/2017/03/26/to-defeat-terrorism-in-afghanistan-start-with-opium-crops-in-nangarhar-province/

صوبہ ہلمند کے ایک رکنِ اسمبلی، عبدالجبار قہرمان نے کہا کہ منشیات کا عدم استحکام اور تحفظ کی کمی سے براہِ راست تعلق ہے۔

قہرمان نے کہا، "پوست کی پیدوار کے سب سے زیادہ کھیت ایسے خطوں میں واقع ہیں جہاں طالبان کو برتری حاصل ہے۔"

http://pakistan.asia-news.com/ur/articles/cnmi_pf/features/2017/09/04/feature-01

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
افغان تاریخ میں پہلی بار افغانوں کو غیر مسلح کرنے والے، افغان تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے پوست کی کاشت کو یکدم ختم کر دینے والوں کو تو صفحۂ ہستی سے مٹانا چاہتے ہو پھر کیوںکر امریکہ پوست کی فصل کو تباہ کرنا چاہے گا جبکہ اس کے ساتھ اس کے مفادات بھی وابستہ ہوں۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
افغان تاریخ میں پہلی بار افغانوں کو غیر مسلح کرنے والے، افغان تاریخ میں پہلی بار افغانستان سے پوست کی کاشت کو یکدم ختم کر دینے والوں کو تو صفحۂ ہستی سے مٹانا چاہتے ہو پھر کیوںکر امریکہ پوست کی فصل کو تباہ کرنا چاہے گا جبکہ اس کے ساتھ اس کے مفادات بھی وابستہ ہوں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو يہ واضح کر دوں کہ يہ ايک لغو دعوی ہے جس کی تشہير طالبان کی جانب سے نوے کی دہائ ميں دانستہ کی گئ تھی اور اس کا مقصد عالمی سطح پر طالبان کی حکومت کے ليے حمايت حاصل کرنے کے ساتھ اقوام متحدہ کے فورم پر طالبان کے ليے قانونی تحفظ حاصل کرنا تھا۔ ميں نے اس دور کی اقوام متحدہ سے متعلق ايسی کئ رپورٹس پيش کی ہيں جن سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ قريب تمام ہی غير جانب دار اداروں اور محکموں نے اپنی تحقيقی رپورٹس ميں يہ لکھا تھا کہ طالبان کی جانب سے اس مکروہ کاروبار کو ختم کرنے کے ليے کوئ مربوط پاليسی نہيں بنائ گئ تھی۔

بحث کی حد تک اگر اس بات کو تسليم بھی کر ليا جاۓ کہ طالبان کی قيادت اس معاملے ميں سنجيدہ تھی اور اس کاروبار سے منسلک افراد اور گروہوں کے خلاف تاديبی کاروائ بھی کی جا رہی تھی تو تب بھی يہ عمل آپ کو اس بات کا لائسنس نہيں ديتا کہ آپ ايسے جانے مانے دہشت گردوں کو پناہ ديں اور انھيں محفوظ ٹھکانے فراہم کريں جو دنيا بھر ميں بے شمار بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کے ليے ذمہ دار ہوں۔

طالبان نے افغانستان پر حکومت کرنے کے ليے جو طريقہ کار، اصول اور قوانين وضع کيے تھے، وہ اس فوجی کاروائ کی وجہ نہيں بنے تھے جس ميں امريکہ سميت تمام عالمی برادری شامل تھی۔ ياد رہے کہ طالبان نے سال 1995 سے 2001 تک افغانستان پر حکومت کی تھی اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان کے شرمناک ريکارڈ اور اپنے ہی لوگوں پر بے شمار مظالم کے باوجود ان کے خلاف کوئ فوجی کاروائ نہيں کی گئ تھی۔

آج اگر امريکی اور نيٹو افواج، افغان حکومت کے تعاون سے طالبان کے مختلف مسلح گروہوں کے خلاف کاروائ کر رہی ہيں تو اس کا مقصد عام شہريوں کی زندگیوں کو محفوظ کرنا اور پرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرے سے نبرد آزما ہونا ہے۔

افغانستان سميت دنيا کی کوئ بھی حکومت ايسی صورت حال ميں خاموش تماشائ نہيں بن سکتی جبکہ چند مسلح گروہ عام شہريوں کے ليے خطرہ بنے ہوۓ ہوں، چاہے ان گروہوں کے بعض خيالات اور نظريات انسانيت کے بنيای اصولوں اور معاشرے کی بہتری سے مطابقت ہی کيوں نا رکھتے ہوں۔

طالبان کی قيادت کو ان اقدامات سے آگاہ کر ديا گيا ہے جن کے ذريعے ان کو وہ راستہ مل سکتا ہے کہ وہ افغانستان کے سياسی عمل کا حصہ بن کر اپنے سياسی ايجنڈے کے حصول کے ليے کوششيں کر سکتے ہيں۔

 
Top