ابوزینب
رکن
- شمولیت
- جولائی 25، 2013
- پیغامات
- 445
- ری ایکشن اسکور
- 339
- پوائنٹ
- 65
لندن (رپورٹ، آصف ڈار) برطانیہ میں طلاق اور حلالہ کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوگیا ہے اور شوہروں کی جانب سے تین طلاقیں پانے والی عورتیں اس مسئلہ کو حل کرانے کے لئے جب بعض مولویوں کے پاس جاتی ہیں تو حلالہ کے نام پر ان سے اپنی عصمتیں لٹا بیٹھتی ہیں۔ حلالہ کے لئے ایک رات کی دلہن بننے والی عورتیں اپنے گھروں میں عزت و وقار کھو بیٹھتی ہیں اور اکثر اوقات نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں، لندن ، برمنگھم ، بریڈفورڈ سمیت کئی شہروں میں خفیہ حلالہ سینٹر قائم ہوگئے ہیں جس کے باعث عورتوں کی تذلیل سنگین مسئلہ بن گئی، ان حلالہ سینٹرز میں عورتوں کی مجبوری کا فائدہ اُٹھایا جاتا ہے ، ہزاروں گھر اُجڑ گئے ، تاہم حقیقی علماء اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے جنگ لندن کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں۔ جنگ نے برطانیہ میں حلالہ کے نام پر پاکستانی اور دوسری مسلمان خواتین کی بے حرمتی کے حوالے سے جن علماء سے رابطہ کیا اور ان سے تصدیق کرنا چاہی تو تقریباً سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حلالہ کے نام پر مسلمان عورتوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ تاہم علمائے کرام اور حقیقی مولوی اس مسئلہ کو اس لئے اجاگر نہیں کررہے کہ اس سے ساری مسلم کمیونٹی مزید بدنام ہوگی جو پہلے ہی چائلڈ سیکس گرومنگ اور دوسرے کیسوں کی وجہ سے انتہائی خراب حالات سے گزر رہی ہے۔ جنگ کی ریسرچ کے مطابق بعض نام نہاد مولویوں نے لندن، برمنگھم، بریڈفورڈ اور بعض دوسرے شہروں میں خفیہ طور پر حلالہ سینٹر قائم کئے ہوئے ہیں جن میں مشورے کے لئے آنے والے افراد کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ مردوں کے ساتھ آنے والی عورتوں کو بھی یہ کہہ کر گمراہ کیا جاتا ہے کہ ان کی ان کے شوہر سے طلاق ہوچکی ہے۔ لہٰذا وہ اب اپنے شوہر کے پاس اس وقت تک واپس نہیں جاسکتیں جب تک ان کا نکاح کسی دوسرے شخص کے ساتھ نہ ہوجائے اور وہ باقاعدہ طور پر ایک رات کے لئے کسی اور کی دلہن نہ بن جائیں۔ اس پر کئی کئی بچوں کی مائیں اور ان کے وہ شوہر سخت پریشان ہوتے ہیں جو اپنے غصے میں آکر ایک ساتھ تین طلاقیں دے چکے ہوتے ہیں۔ مرد اور عورت دونوں اپنے بچوں کی وجہ سے اپنا گھر برباد نہیں کرنا چاہتے اور مذہبی احکامات کی بھی پابندی کرنا چاہتے ہیں۔ بعض مولوی ان مسلمان اور سادہ لوح خواتین کی اس کمزوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کو حلالہ کرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ جب ان کو بتایا جاتا ہے کہ اس سے ان کی بدنامی ہوگی۔ ظاہر ہے کہ جب ایک عورت ایک رات کیلئے کسی اور کے ساتھ رہے گی تو وہ اس کو بعد میں بلیک میل بھی کرسکتا ہے۔ چنانچہ نام نہاد مولوی ان عورتوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ ایک رات کیلئے حلالہ کرلیں۔ کئی مرتبہ ان مولویوں اور عورتوں کے شوہروں کے درمیان زبانی طور پر یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ وہ حلالہ کے بعد اپنی بیوی کو صبح واپس لے جائیں گے۔ یہ مولوی جب عورت کے ساتھ نکاح کرلیتے ہیں تو ان میں سے بعض ان پر اپنا حق جتانے لگتے ہیں اور طلاق دینے سے انکار کردیتے ہیں۔ انہیں جب ان کے معاہدے کی یاد دلائی جاتی ہے تو وہ عورتوں کے سابق شوہروں سے بھاری رقوم کا تقاضا کرتے ہیں۔ جبکہ بعض مولوی محض اپنی جنسی تسکین کیلئے عورتوں کو کئی کئی دن اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اس پر جب عورت مولوی سے حلالہ کرانے کے بعد واپس اپنے شوہر کے پاس جاتی ہے تو ان دونوں کے تعلقات بھی خراب ہوجاتے ہیں اور وہ ان سے دوسرے مردوں کے ساتھ گزارے جانے والے دنوں کا حساب تک مانگتے ہیں۔ اس پر مجبور عورتیں اپنے بچوں کی وجہ سے مردوں کے ساتھ گزارا کرتی ہیں اور بعض نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خفیہ حلالہ سینٹرز کے یہ نام نہاد مولوی ہمیشہ حلالہ کے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں اور ان میں بعض ایک دوسرے کو حلالہ تحفہ کے طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ خفیہ سینٹرز بعض مدارس اور بعض مولویوں نے اپنے گھروں میں بھی کھول رکھے ہیں۔ان افراد کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے ہوتے ہیں اور انہوں نے باقاعدہ اپنے ایجنٹ کمیونٹیز کے اندر چھوڑے ہوئے ہوتے ہیں جو مجبور اور بے بس افراد کو ان کے پاس لاتے ہیں۔ اگر عورتیں حلالہ پر تیار ہوجائیں تو ان میں سے بعض کو ان ایجنٹوں کو بھی تحفے میں دے دیا جاتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق ان عورتوں کے ساتھ اکثر اوقات دھوکہ بازی کی جاتی ہے۔ ان عورتوں کو کئی مرتبہ ان کے اپنے شوہر خفیہ حلالہ مراکز میں لے جاتے ہیں جبکہ اگر معاملہ خاندان کے اندر ہو تو تین طلاقیں پانے والی عورتوں کا ایک رات کیلئے نکاح ان کے شوہر کے چھوٹے یا بڑے بھائی سے بھی کرادیا جاتا ہے یا پھر کسی اور قریبی رشتہ دار کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے۔ اس طرح عورت اپنے شوہر پر حلال ہوتے ہوتے ذلیل و خوار ہوجاتی ہے اور اس کی خبر سارے معاشرے کو ہوتی ہے مگر کوئی اس حوا کی بیٹی کی مدد نہیں کرتا۔ مرد کے قصور کا سارا عذاب عورت کو اپنے جسم پر سہنا پڑتا ہے۔ جنگ کی ریسرچ کے مطابق عورتوں کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کے مردوں کے ساتھ ساتھ وہ نام نہاد مولوی بھی ذمہ دار ہیں جو ان کو اپنی ہوس کی وجہ سے غلط مشورے دیتے ہیں۔ حلالہ کے حوالے سے سارے علماء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ برطانیہ میں یہ مسئلہ انتہائی سنگین ہوگیا ہے۔ چند خفیہ حلالہ مراکز اور بعض ایجنٹوں کی وجہ سے عورتوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے مگر یہ علماء کرام اس مسئلہ کو اس لئے سامنے نہیں لاتے کہ کمیونٹی مزید بدنام ہوگی۔ تاہم جمعیت اہلحدیث کے شفیق الرحمن کا کہنا ہے کہ اگر اس انڈر کارپٹ مسئلے کو سامنے نہ لایا گیا اور اس کا حل نہ نکالا گیا تو یہ زہر آہستہ آہستہ ساری مسلم کمیونٹی کے اندر پھیل جائے گا اور حلالہ جیسی بدکاری کو مذہب کا حصہ بنادیا جائے گا۔ انہوں نے جنگ لندن کو بتایا کہ وہ ایک طویل عرصہ سے اس غیر شرعی طریقہ کار کے خلاف مہم چلارہے ہیں اور ہمیشہ لوگوں کو اس طرح کی غیر شرعی حرکات سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ حلالہ کے نام پر عورتوں کا جنسی استحصال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس انڈرکارپٹ مسئلے کو بھی سامنے آنا چاہیئے اور عورتوں کی بے حرمتی بند ہونی چاہئے۔