• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طلاق کے بارہ میں سوال

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء حضرات سے میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی کو اس کی ماں کہتی ہے کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دو،طلاق دو ،طلاق دو، اور کہتی ہی رہتی ہے۔بار بار ماں کے کہنے پر وہ آدمی اپنی ماں کی بات مانتے ہوئے ایک ورق پر تین بار طلاق،طلاق،طلاق لکھ کر اپنی ماں کو دے دیتا ہے۔اور اس کی ماں اس کی بیوی کو وہ ورق دے دیتی ہے۔ تو کیا اسی طرح طلاق ہوجائے گی ؟ اگر ہوجائے گی تو کتنی طلاقیں ہوں گی ؟ اور اگر نہیں ہوگی تواس کی وجہ کیا ہے کیوں نہیں ہوگی ؟ اور اگر اس کی ماں اس کی بیوی کو وہ ورق نہیں دیتی۔(لیکن بیوی کو معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ معاملہ ہوچکا ہے) تو کیا پھر بھی طلاق واقع ہو گی یا نہیں ؟
قرآن حدیث کے محکم دلائل سے جواب مطلوب ہے
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء حضرات سے میرا سوال یہ ہے کہ ایک آدمی کو اس کی ماں کہتی ہے کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دو،طلاق دو ،طلاق دو، اور کہتی ہی رہتی ہے۔بار بار ماں کے کہنے پر وہ آدمی اپنی ماں کی بات مانتے ہوئے ایک ورق پر تین بار طلاق،طلاق،طلاق لکھ کر اپنی ماں کو دے دیتا ہے۔اور اس کی ماں اس کی بیوی کو وہ ورق دے دیتی ہے۔
۱۔ تو کیا اسی طرح طلاق ہوجائے گی ؟
۲۔اگر ہوجائے گی تو کتنی طلاقیں ہوں گی ؟
۳۔ اور اگر نہیں ہوگی تواس کی وجہ کیا ہے کیوں نہیں ہوگی ؟
۴۔اور اگر اس کی ماں اس کی بیوی کو وہ ورق نہیں دیتی۔(لیکن بیوی کو معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ معاملہ ہوچکا ہے) تو کیا پھر بھی طلاق واقع ہو گی یا نہیں ؟
قرآن حدیث کے محکم دلائل سے جواب مطلوب ہے
۱۔ چونکہ اس نے بلا جبر واکراہ صرف ماں کے اصرار پر طلاق دی ہے لہذا طلاق واقع ہو جائے گی ۔ طلاق کے وقوع کی دلیل اسکا بلا جبر و اکراہ طلاق دینا ہے ۔
۲۔اس صورت میں صرف ایک طلاق رجعی واقع ہوگی ۔
عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروي ہے کہ:
کان الطلاق علي عہد رسول اللہ ؐ وأبي بکر ؓ وسنتين من خلافت عمر ؓ طلاق الثلاث واحدۃ فقال عمر بن الخطاب ؓ إن الناس قد استعجلوا في أمر کانت لہم فيہ أناۃ فلو أمضيناہ عليہم فأمضاہ عليہم
[مسلم کتاب الطلاق باب طلاق الثلاث (1472)]
رسول اللہ ؐ ،ابوبکر ؓ اور عمرفاروقؓ کي خلافت کے ابتدئي دوسالوں ميں اکٹھي تين طلاقوں کو ايک ہي شمار کيا جاتا تھا پھر سيدنا عمر بن خطاب ؓ نے فرمايا جس کام ميں لوگوں کے ليے سوچ بيچار کا موقع تھا اس ميں انہوں نے جلدي شروع کردي ہے تو ہم ان پر تينوں ہي لازم کرديتے ہيں لہذا انہوں نے تينوں ہي لازم کرديں۔
اس موضوع پر مزید تفصیل اور دلائل کے لیے یہ فتوى ملاحظہ فرمائیں :
دين خالص || ايک مجلس کي تين طلاق کا کيا حکم ہے ؟
۳۔ اسکا جواب (۱) میں گزر چکا ہے۔
۴۔ پھر بھی طلاق واقع ہو جائے گی ۔ حتى کہ اگر بیوی کو علم نہ بھی تو خاوند کے طلاق دے دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ شریعت میں بیوی کو علم ہونا طلاق کے وقوع کے لیے شرط نہیں ہے ۔ اسکی دلیل بھی اس شخص کا طلاق دے دینا ہی ہے ۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام
یہ واضح رہے کہ کتابت سے طلاق اس صورت واقع ہوتی ہے جبکہ طلاق کی نیت بھی ہو۔ مجرد کتابت سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ یہی امام مالک، امام شافعی، امام ابو حنفیہ اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ اور کبار سعودی علماء کا موقف ہے۔تفصیل کے لئے اسلام سوال وجواب کا یہ اردو لنک ملاحظہ فرمائیں:
ہم اس طرف بھائیوں کی توجہ دلائیں گے کہ کسی بھی مسئلہ میں اپنی رائے بیان کرنے سے پہلے اہل علم کا اختلاف ضرور نقل کریں۔ اس سے ایک طرف تو مسئلہ میں توازن اور اعتدلال پیدا ہوتا ہے اور دوسری طرف فتوی دینے میں کسی بڑی غلطی سے بھی انسان ممکن حد تک بچ سکتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب
 
Top