رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے اپنی عورت کو طلاق دی۔ اور اس عورت نے دوسرے ہی روز ایک دوسرے شخص سے نکاح کرلیا۔ اس کی گود میں دو ماہ شیر خوار لڑکی ہے۔ اس عورت نے مہر شریعت کچھ نہیں لیا۔ کیا یہ نکاح درست ہے یا نہیں؟ اور گواہان نکاح پر خواندہ نکاح پر یا مجلس میں بیٹھنے والوں پر کیا جرم شریعت محمدی میں ہے۔ مجلس میں بیٹحنے والوں کا نکاح بھی فسخ ہوگیا ہے یا نہیں ان کے ہمراہ کھانا ان کی موت پران کا جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں۔ اور انکی اولاد کے ساتھ جو پیدا ہوگی۔ شریعت میں برتائو کا تعلق کیا ہے۔ ایسی عورت کی عدت کتنی چاہیے۔ جواب دے کر مشکور فرمادیں۔