- شمولیت
- فروری 21، 2012
- پیغامات
- 1,280
- ری ایکشن اسکور
- 3,232
- پوائنٹ
- 396
ظلمت شب ہے پھیلی ہوئ چار سو
تم بضد ہو کہ میں اس کو سویرا کہوں
میں جب اندھا نہیں ہوں تو اس کے سوا
اور چارہ ہے کیا تم کو جھوٹا کہوں
رہنمائی کا پرچم لئے ہاتھ میں
کاررواں کو جو لوٹے اسے کیا کہوں
خوف کھا کھا کراسے رہنما مان لوں
کیا یہ ممکن ہے چپ چاپ کٹتا رہوں
میں تھا پیاسا صحرا مجھے دور سے
بہتے دریا کی صورت دکھائی دیا
یہ صورت حال ہے اب میرے سامنے
تپتے صحرا کو میں کیسے دریا کہوں
جو ملا مجھ کو ہمدرد بن کر ملا
میرے دل کا مگر درد بڑھتا گیا
آج تک فیصلہ میں نہ یہ کرسکا
غیر کس کوکہوں ؛کس کو اپنا کہوں
میں ہوں گھائل محبت کی تلوار کا
موت ہی زندگی کا نشان بن گئی
تم کہومنصفوں،اپنے قاتل کو میں
اپنا قاتل کہوں یا مسیحا کہوں ۔
تم بضد ہو کہ میں اس کو سویرا کہوں
میں جب اندھا نہیں ہوں تو اس کے سوا
اور چارہ ہے کیا تم کو جھوٹا کہوں
رہنمائی کا پرچم لئے ہاتھ میں
کاررواں کو جو لوٹے اسے کیا کہوں
خوف کھا کھا کراسے رہنما مان لوں
کیا یہ ممکن ہے چپ چاپ کٹتا رہوں
میں تھا پیاسا صحرا مجھے دور سے
بہتے دریا کی صورت دکھائی دیا
یہ صورت حال ہے اب میرے سامنے
تپتے صحرا کو میں کیسے دریا کہوں
جو ملا مجھ کو ہمدرد بن کر ملا
میرے دل کا مگر درد بڑھتا گیا
آج تک فیصلہ میں نہ یہ کرسکا
غیر کس کوکہوں ؛کس کو اپنا کہوں
میں ہوں گھائل محبت کی تلوار کا
موت ہی زندگی کا نشان بن گئی
تم کہومنصفوں،اپنے قاتل کو میں
اپنا قاتل کہوں یا مسیحا کہوں ۔