- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
عادل مسلمان حکمران
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَأَقْرَبَھُمْ مِنْہُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ۔ ))1
تشریح...: اس سے ہر وہ انسان مراد ہے جسے مسلمانوں کے انتظامی شعبہ کا نگران بنایا گیا ہو اور وہ انصاف سے کام لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی فرمانبرداری کرتا ہے۔ اس حیثیت سے کہ ہر چیز کو بغیر افراط و تفریط کے اس کے مقام پر رکھتا ہے، اللہ کے بندوں کی ہمیشہ خیر خواہی کرتا اور ان پر جو دینی اور دنیوی حقوق لاگو ہوتے ہیں، وہ بھی بتاتا ہے۔ ان کی شریعت کی حفاظت کرتا اور ان کے دشمنوں سے لڑائی اور مفسدین کو ان سے دور رکھتا ہے نیز اس کے ساتھ ساتھ ان میں اسلامی حدود کو قائم کرتا ہے۔ عادل امام کے لیے آخرت میں بلند و بالا درجات و مراتب ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امام کے لیے کہ جو اپنے ماتحتوں اور فیصلوں میں انصاف سے کام لیتا ہے، اچھے انجام کی نوید سنائی ہے، چنانچہ فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن سب سے زیادہ محبوب اور مجلس کے لحاظ سے سب سے زیادہ قریب عادل امام ہوگا۔ ''
(( إِنَّ الْمُقْسِطِیْنَ عِنْدَاللّٰہِ عَلیٰ مَنَابِرَ مِنْ نُّوْرٍ عَنْ یَمِیْنِ الرَّحْمٰنِ عَزَّوَجَلَّ وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِیْنٌ، أَلَّذِیْنَ یَعْدِلُوْنَ فِيْ حُکْمِھِمْ وَأَھْلِیْھِمْ وَمَا وَلُوْا۔ ))2
یہ فضیلت اس انسان کو ملے گی جسے خلافت، امارت یا قضاء یا احتساب کمیٹی کا منصب دیا گیا یا یتیم کا نگران یا صدقہ وغیرہ کا نگران بنایا گیا اور ان میں انصاف سے کام لیا، نیز اس کے ساتھ ساتھ اپنے اہل و عیال کے حقوق بھی انصاف سے نبھاتا رہا۔'' انصاف کرنے والے اللہ تعالیٰ کی دائیں طرف نور کے منبروں پر ہوں گے اور اللہ کے دونوں ہاتھ داہنے میں (وہ لوگ مراد ہیں) جو اپنے فیصلوں، اپنے گھر والوں اور جن کے وہ نگران ہیں، ان میں میں عدل کرتے ہیں۔ ''
عادل امام ان سات آدمیوں میں سے ایک ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنا سایہ نصیب کرے گا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسند أحمد، رقم: ۱۱۱۷، وقال حمزۃ أحمد الزین: إسنادہ حسن۔
2 أخرجہ مسلم في کتاب الإمارۃ، باب: فضیلۃ الأمیر العادل وعقوبۃ الجائر والحث علی الرفق، رقم: ۴۷۲۱۔