• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عافیت۔ بہترین نعمت

شمولیت
اکتوبر 26، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
225
پوائنٹ
31
عافیت۔ بہترین نعمت

عافیت کا مطلب سلامتی، تحفظ بچاؤ،آرام اورسکون ہے۔یہ لفظ نیکی ،خیریت اور بھلائی کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
( بحوالہ اردو لغت،وفاقی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی)
درحقیقت عافیت ہر بلا ، مصیبت ،مرض اورکرب سے شفا کا نام ہے۔آج ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی فکر میں گھرا نظر آتا ہے۔کوئی کسی بیماری میں مبتلا ہے اور کسی کو کوئی اور مسئلہ لاحق ہے۔ جس شخص کے پاس بیٹھیں وہ اپنی پریشانی کی کہانی سناتا ہے۔جو شخص ان پریشانیوں اور مصیبتوں اور بیماریوں سے بچا ہوا ہے وہ عافیت میں ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کیونکہ سیدنا معاذؓ بن رفا عہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں :
’’ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ منبر پرکھڑے ہوئے پھر روئے اور فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہجرت کے پہلے سال منبر پر کھڑے ہوئے پھر روئے اور ارشاد فرمایا : اللہ سے درگزر اور عافیت کا سوال کرو ،بے شک کسی ایک کو بھی یقین کے بعد عافیت سے بہتر چیز نہیں ملی۔‘‘(جامع ترمذی)
عافیت و صحت اللہ تعالیٰ کی اپنے بندے پر سب سے بڑی نعمت ہے اور اس کے انعامات میں سے سب سے کامل اور عمدہ ہے لہذا اس کے لیے ضروری ہے وہ اپنی صحت اور عافیت کی حفاظت ان تمام چیزوں سے کرے جو اس کی صحت کے منافی ہوں یاجس سے اسے کسی قسم کا نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
عافیت ،صحت اور سلامتی کے لیے ضروری ہے کہ اللہ سے اسے مسلسل طلب کیا جائے کیونکہ ہماری طلب کے مطابق ہی اللہ تعالیٰ ہمیں عطا فرماتے ہیں۔
حضرت انس سے روایت ہے کہ ’’ نبی اکرمﷺ کا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہوا جو تکلیفوں میں مبتلا تھے۔ان کو دیکھ کر آپؐ نے فرمایا:کیا یہ لوگ اللہ سے عافیت کا
سوال نہیں کرتے ؟‘‘ (مجمع الزوائد)
حضرت عباسؓ سے روایت ہے کہ ’’ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا:مجھے کوئی ایسی بات بتائیں جس کے ساتھ میں اللہ سے دعا مانگوں۔آپؐ نے فرمایا: اللہ سے درگزر اور عافیت کا سوال کریں۔حضرت عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ پھر میں آپؐ کے پاس آیا۔پھر میں نے کہا:مجھے کوئی ایسی بات بتائیں جس کے ساتھ میں اللہ سے دعا مانگوں۔آپؐ نے فرمایا:اے عباس،اے اللہ کے رسول کے چچا!اللہ سے دنیا وآخرت دونوں کے لیے عافیت مانگیے۔‘‘(مسند احمد)
ایک اسرائیلی روایت سے پتہ چلتا ہے کہ’’ حضرت موسیؑ نے اپنے رب سے پوچھا،اے میرے رب اگر آپ کا بھی کوئی رب ہوتاتو آپ اس سے کیا مانگتے۔
اللہ نے ارشاد فرمایا: میں اس سے عافیت کا سوال کرتا۔‘‘ (اسرائیلی روایت بیان کی جا سکتی ہے اگر وہ کسی اسلامی تصور کے خلاف نہ ہو)
اللہ نے اگر آپ کو عافیت،سکون، تحفظ ،آرام میں رکھا ہے تو شکر کے گہرے احساس کے ساتھ آنے والے رمضان کا استقبال کریں اور اگر کسی تکلیف،بیماری،دکھ،کرب میں مبتلا ہیں تو آنے والے رمضان میں اللہ سے اپنے لیے کثرت سے عافیت کا سوال کریں۔
دعائے عافیت
صبح وشام مانگیں​
اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَأَھْلِیْ وَمَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرعَوْرَاتِیْ وَ اٰمِنْ رَّوْعَاتِیْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِیْ وَعَنْ یَّمِیْنِیْ وَعَنْ شِمَالِیْ وَمِنْ فَوْقِیْ وَأَعُوْذُ بِعَظْمَتِکَ أَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ (سنن أبی داؤد)
’’ اے اللہ! بے شک میں آپ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگتا ہوں۔اے اللہ! بے شک میں آپ سے درگزر کا اور اپنے دین،دنیا،اہل اور مال کی عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ اے اللہ۱میرے عیب ڈھانپ دے اور مجھے خوف سے امن عطا فرما۔اے اللہ! میری حفاظت کر، میرے سامنے سے اور میرے پیچھے سے اور میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے اورمیں پناہ چاہتا ہوں تیری عظمت کی اس سے کہ میں نیچے سے ہلاک کیا جاؤں ۔‘‘
زبیدہ عزیز
 
Top