• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم اور عابد میں فرق کرنے پر یہ روایت صحیح ہیں کیا ؟

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
فضل العالم على العابد كفضلي على أمتي)) (الحارث) عن أبي سعيد.
(٨١٥٥) ((فضل العالم على غيره كفضل النبي على أمته)) (خط) عن أنس.
(٨١٥٦) ((فضل العلم أحب إلي من فضل العبادة وخير دينكم الورع)) (البزار، طس ك) عن حذيفة، (ك) عن سعد.

(٨١٥٩) ((فضل المؤمن العالم على المؤمن العابد سبعون درجة)) (ابن عبد البر) عن ابن عباس.

فضل العالم على العابد سبعون درجة ما بين كل درجة كما بين السماء والأرض". "ع" عن عبد الرحمن بن عوف.
٢٨٧٩٧- "فضل المؤمن العالم على المؤمن العابد سبعون درجة". ابن عبد البر - عن ابن عباس.
بين العالم والعابد مائة درجة

من سلك طريقا يطلب به علما سلك الله به طريقا إلى الجنة ، إن الملائكة لتضع أجنحتها لطالب العلم رضا عنه ، وإنه ليستغفر له من في السموات ومن في الأرض حتى الحيتان في جوف الماء ، ولفضل العالم على العابد كفضل القمر ليلة البدر على سائر الكواكب ، وإن العلماء هم ورثة الأنبياء". عن ابو الدرداء
[تاریخ البغداد للخطیب : 291]
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یہ ابو محمد خرم شہزاد ہیں۔ جو خود کو زبیر علی زئی رحمه الله کا شاگرد کہتے ہیں۔ ان کے بارے کوئی آپ میں سے جانتا ہے تو بتادیں کہ یہ کون ہیں۔ اور ان سے علم لینا کیسا ہے
اس نام نہاد محقق کے رد میں اسی فورم پر سلسلہ وار مضامین موجود ہیں:
علم حدیث کو کھلواڑ اور بازیچہ اطفال بنانے کی ایک مذموم کاوش
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
یہ ابو محمد خرم شہزاد ہیں۔ جو خود کو زبیر علی زئی رحمه الله کا شاگرد کہتے ہیں۔
شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ نے فیس بک پر اپنے ایک تازہ تبصرے میں موصوف کے بارے میں کیا خوب کہا ہے :
" یہ شخص اصول و قواعد سے نابلد اور جاھل ھے۔ میں نے اسے اھل علم کے پاس پڑھنے کا مشورہ دیا تھا ، لیکن جس شخص پر متحقق بننے کا بھوت سوار ھو ، وہ کوئی نہ کوئی گل کھلا کے رھتا ھے۔
ھم اب بھی اسے کہتے ھیں : لکھنا ترک کرکے کسی معروف جامعہ میں داخلہ لے کر علم میں رسوخ پیدا کر لے، تاکہ جگ ہنسائی کا شکار نہ ھو۔"
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
الشیخ مبشر حفظه الله کے بیان کا جو لنک آپ نے دیا ھے وہ دراصل اوپر والا ہی لنک ہے؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
تحقیق حدیث کے نام پر احادیث کے ساتھ کھلواڑ

گزشتہ کچھ سالوں سے تحقیق حدیث کے نام پر انکار احادیث کا فتنہ عروج پر ہے. اور اس فتنے کو ہوا دینے والے چند نا عاقبت اندیش ہیں. ایسے لوگ جنہوں نے باقاعدہ کسی عالم سے علم حاصل نہیں کیا، نہ انکو عربی آتی ہے اور نہ ہی وہ اصول حدیث سے واقف ہیں. وہ کسی بڑے عالم کا نام استعمال کر کے لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں.
کئی دنوں سے ایک نام ذہن میں چپک کر رہ گیا تھا وہ ہے ”خرم شہزاد“. ہوا یوں کہ ایک دن شاید کسی کے توسط سے ایک پیج کی طرف رہنمائی ملی. دیکھا اور غور کیا تو محسوس ہوا کہ پیج کیا ہے یہ تو شہرت طلبی اور انکار حدیث کا ذریعہ ہے. ایسی ایسی احادیث کو ضعیف و موضوع قرار دیا تھا جن کو جلیل القدر محدثین نے صحیح یا حسن وغیرہ قرار دیا تھا اور حق بھی یہی تھا.
معلومات حاصل کیں تو پتہ چلا کہ یہ کوئی خرم شہزاد صاحب ہیں جو خود کو محدث عصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد بتاتے ہیں. حالانکہ وہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد بالکل نہیں ہے. بلکہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے خاص شاگرد شیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ نے اس سے برات کا اظہار کیا ہے.

مزید معلومات حاصل کیں تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ موصوف نے ایک کتاب ”کتاب الضعفاء والمتروکین“ نامی لکھی ہے جس میں بزعم خویش انھوں نے ”تہذیب التہذیب“ کا اردو ترجمہ کیا ہے. موصوف اور انکی اس کتاب پر شیخ محترم ابو المحبوب سید انور شاہ راشدی حفظہ اللہ کا تبصرہ پیش خدمت ہے:
صاحبِ کتاب کے حوالے سے علمی دنیا میں کافی چہ مگوئیاں ہوئی ہیں، اور علمائے کرام نےاس کا زبردست نوٹس بھی لیا، خصوصا راقم الحروف اور برادرم حافظ شاہد محمود حفظہ اللہ تعالی نے وٹس اپ گروپوں میں موصوف پر علمی اعتبار سے رد بھی کیا، اور اسی طرح فیس بوک پر بھی انکے خلاف لکھا، جسکا موصوف کوئی بھی نہ جواب دے سکے، بلکہ سرے سےبحث کرنے ہی سے کتراتے رہے ۔ لیکن غلط بیانی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔
موصوف اپنی مذکورہ بالا کتاب میں لکھتے ہیں :
"بعض الناس ہماری اس طرح کی مخلصانہ کاوشوں سے خوش ہونے کی بجائے ناراض ہوتے ہیں، کیونکہ حق کو تسلیم کرنے میں انکی ضد آڑے ہے، پھر ہم پر وہ اپنا غصہ دلائل دینے کے بجائے ادھر ادھر کی باتوں سے پورا کرتے ہیں۔" (66)
اب ذرا" ادھر" کی طرف متوجہ ہوں۰۰۰۰۰!
* موصوف نے ایک کتاب بعنوان " کتاب الضعفاء والمتروکین " لکھی ہے، جو انکے بقول "تہذیب التہذیب " لابن حجر کا ترجمہ ہے، جیسا کہ انہوں نے اس کتاب کے سرورق پر لکھا ہے: "اسماء الرجال کی مشہور کتاب تہذیب التہذیب کا اردو ترجمہ." اگر یہ کتاب تہذیب التہذیب " کا ترجمہ ہے تو کیا "التہذیب " میں صرف ضعفاء اور متروکین ہیں، جو ان صاحب نے یہ نام رکھا ہے، ...؟؟
پھر اسی کتاب کے ٹائٹل پر موصوف نے اسی ترجمے کو اپنی " تالیف " بھی لکھا ہے ۰۰۰ یعنی یہ ترجمہ بھی ہے اور تالیف بھی۰۰۰۰!!!
* ان صاحب نے "کتاب الضعفاء .. " کے سرورق پر نظر ثانی میں "مولانا ابوسیف جمیل احمد حفظہ اللہ تعالی " کا نام لکھا ھے، لیکن انہوں نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ یہ اسکی سراسر کذب بیانی ہے، یہ نظرثانی میری نہیں۔ ابو سیف صاحب کا یہ بیان باقاعدہ ایک اڈیو میں موجود ہے جس کے بہت سارے علمائے کرام گواہ ہیں۔ اور یہ آڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے۔
بلکہ انکی تردید والا بیان "اشاعة الحديث " (شماره: 129 تا 132) میں بھی شایع ہوا تھا، مذکورہ شمارے میں ہے :
محترم جناب مولانا حافظ ابو سیف جمیل حفظہ اللہ نے ہمیں بذریعہ فون اطلاع دی اور فرمایا: میری طرف سے یہ اعلان (شائع) کیاجائے کہ: ..............کی تالیف "کتاب الضعفاء والمتروکین " سے میں بری ہوں ۔ میرا اسکے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ میرے منع کرنے کے باوجود اس نے اپنی مذکورہ کتاب پر میرا نام لکھ دیا ہے، جس سے مؤلف مذکور کی اخلاقی اقدار کا پتہ چلتا ہے، میں........کی اس حرکت کی پرزور مذمت کرتا ہوں.
( المعلن : ابوسیف جمیل احمد۔ ص : ۱۰۵)
اسی شمارے میں یہ بھی اعلان شائع ہوا ہے کہ موصوف، شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ کے باقاعدہ شاگرد نہیں ہیں.

شیخ ابو المحبوب سید انور شاہ راشدی حفظہ اللہ آگے مزید لکھتے ہیں:
شیخ مبشر ربانی حفظہ اللہ نے فیس بک پر اپنے ایک تازہ تبصرے میں موصوف کے بارے میں کیا خوب کہا ہے :
" یہ شخص اصول و قواعد سے نابلد اور جاھل ھے۔ میں نے اسے اھل علم کے پاس پڑھنے کا مشورہ دیا تھا ، لیکن جس شخص پر محقق بننے کا بھوت سوار ھو ، وہ کوئی نہ کوئی گل کھلا کے رھتا ھے۔
ھم اب بھی اسے کہتے ھیں : لکھنا ترک کرکے کسی معروف جامعہ میں داخلہ لے کر علم میں رسوخ پیدا کر لے، تاکہ جگ ہنسائی کا شکار نہ ھو۔"
(شیخ محترم ابو المحبوب سید انور شاہ راشدی حفظہ اللہ نے اس شخص کی اچھی خبر لی ہے اور اسکی کتاب کے رد میں سلسلہ وار مضامین لکھے ہیں. انکا مضمون محدث فورم پر ”علم حدیث کو کھلواڑ اور بازیچہ اطفال بنانے کی ایک مذموم کاوش“ کے عنوان سے موجود ہے. جسکا مطالعہ خرم شہزاد کی حقیقت کو جاننے کے لئے کافی و شافی ہے)

آخر میں اتنا ہی کہوں گا کہ اس شخص سے بچ کر رہیں یہ تحقیق حدیث کے نام پر دھوکہ دیتا ہے ساتھ ساتھ دوسرے پیجیز کے فوٹوز پر ایڈیٹنگ کرتا ہے اور اس پر اپنا نام لکھ کر شیئر کرتا ہے جو کہ علمی خیانت اور سرقہ ہے.

کتبہ: عمر اثری
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
خرم شہزاد اور تحقیق حدیث

تحریر: عمر اثری ابن عاشق علی اثری

جب سے احادیث کی تحقیقات اردو میں شروع ہوئی ہیں عامی کا عمل دخل بڑھ گیا ہے. کئی لوگ اپنے آپ کو محقق و محدث باور کرنے لگے ہیں اور لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو بطور محقق و محدث نمایاں کرنے لگے ہیں. نیز وہ اس مذموم کوشش کے لیے کسی مشہور شخصیت کا نام بھی استعمال کرتے ہیں.
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ بڑی مظلوم شخصیت ہیں کئی لوگوں نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے ان کا نام استعمال کیا ہے. وہ لوگ جانتے تھے کہ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا مقام کیا ھے اور اسی لئے انہوں نے حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کو اپنے مذموم مقاصد کے لے چنا. ان لوگوں میں سرفہرست دو نام ہیں ایک خرم شہزاد اور دوسرا گستاخ صحابہ انجینئر محمد علی مرزا. ان دونوں نے خود کو حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا شاگرد بتا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی. حالانکہ یہ دونوں حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے شاگرد بالکل بھی نہیں ہیں. محمد علی مرزا کے متعلق تو خود حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے وضاحت کر دی تھی البتہ خرم شہزاد کے متعلق حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے ایک شاگرد نے وضاحت کی اور اس سے برأت کا اظہار کیا جیسا کہ میں پچھلی تحریر میں باحوالہ عرض کر چکا ہوں. فی الحال ہم بات کرتے ہیں خرم شہزاد کے طریقہ تحقیق کی.
خرم شہزاد کا طریقہ تحقیق بھی خوب نرالا ہے. موصوف کسی بھی حدیث کو لیتے ہیں اور شروع میں لکھتے ہیں ”محدث العصر الشیخ زبیر علی زئی رحمہ الله کے شاگرد۔ (الشیخ ابو محمد خرم شہزاد کی تحقیق)“ اسکے بعد حدیث نقل کرتے ہیں پھر لکھتے ہیں ”یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس میں فلاں راوی مجہول ہے (یا وجہ ضعف جو بھی ہو) اور اسکے تمام شواہد و متابعات ضعیف ہیں.“
اور جب موصوف سے کہا جاتا ہے کہ اس کے شواہد و متابعات کو بھی ذکر کریں اور اس پر کلام کریں تو موصوف بغلیں جھانکنے لگتے ہیں. اور اگر یہ کہہ دیا جائے کہ فلاں محدث نے اس کو صحیح یا حسن کہا ہے تو موصوف مقلد ہونے کا طعنہ دیتے ہیں حالانکہ خلل خود موصوف کی تحقیق میں ہوتا ہے. اور یہ اس میں کسی کو بھی نہیں بخشتے خود جس کے شاگرد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور جنکا نام اپنی ہر تحقیق میں استعمال کرتے ہیں (یعنی حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ) انکو بھی چپیٹ میں لے لیتے ہیں. اسی طرح اگر ان سے یہ کہہ دیا جائے کہ فلاں محدث نے جس بنیاد پر حدیث کی تصحیح یا تحسین کی ہے اس کا جواب دیں تو موصوف پھر سے بغلیں جھانکنے لگتے ہیں.
موصوف کی عادت ہے کہ اعتراض کرنے پر ہر کمنٹ میں یہ ضرور کہتے ہیں کہ ”ہم مقلد نہیں ہیں جو فلاں محدث کی بات مان لیں.“ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جن محدثین کی تحقیقات سے موصوف کو حد درجہ اختلاف ہے کیا انہوں نے ہوائی باتیں کی ہیں؟ کیا انہوں نے کوئی دلیل نہیں ذکر کی ہے؟
اسی طرح موصوف ہمیشہ متقدمین متقدمین کے رٹ لگاتے پھرتے ہیں. اب یہاں مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ اگر متقدمین ہی ان کے نزدیک سب کچھ ہیں اور متاخرین کالعدم ہیں تو جن روایات پر متقدمین محدثین نے صحت کا حکم لگایا ہے انکو موصوف ضعیف کیوں کہتے ہیں؟ کیا متقدمین محدثین کو یہ معلوم نہ تھا کہ اس سند میں فلاں راوی مجہول ہے یا ضعیف ہے وغیرہ وغیرہ؟ ستم ظریفی تو دیکھیں کہ یہ موصوف ہمیشہ متقدمین متقدمین کی رٹ لگاتے رہتے ہیں اور حالت یہ ہے کہ موصوف کی کسی بھی (بزعم خویش) تحقیق میں متقدمین کا نام تک نہیں ملتا. بلکہ کسی بھی محدث کا نام نہیں ہوتا. گویا موصوف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ متقدمین محدثین ہوں یا متاخرین انھیں کسی کی بھی ضرورت نہیں اور انکے آگے کسی کی بھی کوئی حیثیت نہیں شاید تبھی یہ صرف اپنا حکم لگاتے ہیں.

یہ حال ہے اس نام نہاد محقق کا. اگر کوئی غلطی سے اسکو کچھ سمجھانے لگتا ہے تو موصوف اسکے کمنٹس ڈلیٹ کرتے ہیں اور اسکو بلاک کر دیتے ہیں.
لہذا اس شخص سے جتنا دور رہا جائے اتنا ہی اچھا ہے.

اللہ ہمیں صحیح فہم عطا فرمائے آمین.
نوٹ: (یہ صرف ایک مختصر تحریر ہے جو ایک عامی کی رہنمائی کے لئے لکھی گئی ہے. مفصل علمی رد کے لئے شیخ محترم ابو المحبوب سید انور شاہ راشدی حفظہ اللہ کے سلسلہ وار مضامین کا مطالعہ کریں جو محدث فورم پر ”علم حدیث کو کھلواڑ اور بازیچہ اطفال بنانے کی ایک مذموم کاوش“ کے عنوان سے موجود ہے).
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ ان احادیث کے بارے بھی بتائیں یہ صحیح ہیں یا نہیں۔ اگر یہ صحیح نہیں ہیں۔ تو ان کے علاوہ صحیح روایات کون سی ہیں جن میں عالم کو عابد پر فضیلت دی گئی ہے؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ ان احادیث کے بارے بھی بتائیں یہ صحیح ہیں یا نہیں۔ اگر یہ صحیح نہیں ہیں۔ تو ان کے علاوہ صحیح روایات کون سی ہیں جن میں عالم کو عابد پر فضیلت دی گئی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث حسن لغیرہ ہے. علامہ البانی رحمہ اللہ نے یہی حکم لگایا ہے
 
Top