• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالم اور عابد میں فرق کرنے پر یہ روایت صحیح ہیں کیا ؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ان میں سے کون سی والی حدیث حسن لغیرہ ہے؟ اور حسن لغیرہ کسے کہتے ہیں۔
محترمہ بہن!
ان شاء اللہ شیوخ وضاحت کریں گے. اگر مصروفیت کی بنا پر انھوں نے وضاحت نہیں کی تو بندہ کچھ لکھ دے گا.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
من سلك طريقا يطلب به علما سلك الله به طريقا إلى الجنة ، إن الملائكة لتضع أجنحتها لطالب العلم رضا عنه ، وإنه ليستغفر له من في السموات ومن في الأرض حتى الحيتان في جوف الماء ، ولفضل العالم على العابد كفضل القمر ليلة البدر على سائر الكواكب ، وإن العلماء هم ورثة الأنبياء". عن ابو الدرداء
[تاریخ البغداد للخطیب : 291]
علم کے حصول کیلئے جدوجہد اور محنت کی فضیلت
صحيح مسلم كتاب الذكر والدعاء میں حدیث شریف ہے کہ ::
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مومن پر سے کوئی سختی دنیا کی دور کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر آخرت کی سختیوں میں سے ایک سختی دور کرے گا اور جو شخص مفلس کو مہلت دے (یعنی اس پر تقاضا اور سختی نہ کرے اپنے قرض کے لیے) اللہ تعالیٰ اس پر آسانی کرے گا دنیا اور آخرت میں اور جو شخص کسی مسلمان کا عیب ڈھانکے گا دنیا میں، تو اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھانکے گا دنیا اور آخرت میں۔ اللہ تعالیٰ بندے کی مدد میں رہے گا جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہے گا اور جو شخص علم حاصل کرنے کی کسی راہ چلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ سہل کر دے گا اور جو لوگ جمع ہوں اللہ کے کسی گھر میں اللہ کی کتاب پڑھیں اور ایک دوسرے کو پڑھائیں تو ان پر اللہ کی رحمت اترے گی اور رحمت ان کو ڈھانپ لے گی اور فرشتے ان کو گھیر لیں گے اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کا ذکر کرے گا اپنے پاس رہنے والوں میں (یعنی فرشتوں میں) اور جس کا عمل کوتاہی کرے تو اس کا خاندان (نسب) کچھ کام نہ آئے گا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سنن ابوداود ،کتاب العلم ، باب الْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ
باب: علم حاصل کرنے کی طرف رغبت دلانے کا بیان۔

حدیث نمبر: 3641

حدثنا مسدد بن مسرهد، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عبد الله بن داود، ‏‏‏‏‏‏سمعت عاصم بن رجاء بن حيوة يحدث، ‏‏‏‏‏‏عن داود بن جميل، ‏‏‏‏‏‏عن كثير بن قيس، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "كنت جالسا مع ابي الدرداء في مسجد دمشق، ‏‏‏‏‏‏فجاءه رجل، ‏‏‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ يا ابا الدرداء، ‏‏‏‏‏‏إني جئتك من مدينة الرسول صلى الله عليه وسلم لحديث بلغني انك تحدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏ما جئت لحاجة، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ "من سلك طريقا يطلب فيه علما سلك الله به طريقا من طرق الجنة، ‏‏‏‏‏‏وإن الملائكة لتضع اجنحتها رضا لطالب العلم، ‏‏‏‏‏‏وإن العالم ليستغفر له من في السموات ومن في الارض والحيتان في جوف الماء، ‏‏‏‏‏‏وإن فضل العالم على العابد كفضل القمر ليلة البدر على سائر الكواكب، ‏‏‏‏‏‏وإن العلماء ورثة الانبياء، ‏‏‏‏‏‏وإن الانبياء لم يورثوا دينارا ولا درهما ورثوا العلم فمن اخذه اخذ بحظ وافر".
کثیر بن قیس کہتے ہیں کہ میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیا اور ان سے کہنے لگا: اے ابو الدرداء! میں آپ کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر سے اس حدیث کے لیے آیا ہوں جس کے متعلق مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں میں آپ کے پاس کسی اور غرض سے نہیں آیا ہوں، اس پر ابوالدرداء نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص طلب علم کے لیے راستہ طے کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اسے جنت کی راہ چلاتا ہے اور فرشتے طالب علم کی بخشش کی دعا کرتے ہیں یہاں تک کہ مچھلیاں پانی میں دعائیں کرتی ہیں، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہی ہے جیسے چودھویں رات کی تمام ستاروں پر، اور علماء انبیاء کے وارث ہیں، اور نبیوں نے اپنا وارث درہم و دینار کا نہیں بنایا بلکہ علم کا وارث بنایا تو جس نے علم حاصل کیا اس نے ایک وافر حصہ لیا“۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابي داود حدیث نمبر: 3641 ، سنن الترمذی/العلم ۱۹ (۲۶۸۲)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۱۷ (۲۲۳)، (تحفة الأشراف: ۱۰۹۵۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۱۹۶)، سنن الدارمی/المقدمة ۳۲ (۳۵۴) (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے دو راوی داود اور کثیر دونوں ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: زہد وکیع نمبر: ۵۱۹ بتحقیق الفریوائی) قال الشيخ الألباني: صحيح
علامہ البانیؒ اسے صحیح قرار دیتے ہیں ،جبکہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اسے ضعیف کہتے ہیں

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / ت 2682،جه 223 ¤ داود بن جميل وشيخه كثير بن قيس : ضعيفان (تق:1778،5624) وحديث مسلم (2699) يغني عنه ۔ ¤ وانظر ضعيف سنن الترمذي (2650) ص:317 )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
عن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه: عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: ((فضل العلم أحب إلي من فضل العبادة، وخير دينكم الورع))
رواه الحاكم (1/ 170) (314)، والبيهقي في ((الآداب)) (1/ 335) (830). وصححه السيوطي في ((الجامع الصغير)) (5864)، وصححه الألباني في ((صحيح الجامع)) (4214).

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ نے فرمایا : میرے نزدیک علم کی فضیلت زیادہ پسندیدہ ہے ، عبادت کی فضیلت سے ،اور دین کا بہترین عمل پرہیز گاری ہے ))
علامہ ناصر البانیؒ نے اسے صحیح الجامع الصغیر میں صحیح قرار دیا ہے ؛

اس حدیث کو امام بیہقیؒ نے ذیل کی اسناد سے روایت کیا ہے ؛
قال البيهقي في الآداب 830 :
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، حدثنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب الحافظ، حدثنا محمد بن عبد الوهاب الفراء، حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا حمزة بن حبيب الزيات، عن الأعمش، عن مصعب بن سعد، عن أبيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فضل العلم أحب إلي من فضل العبادة، وخير دينكم الورع»

اور امام حاکم ؒ نے حسب ذیل اسناد و متن سے نقل فرمایا ہے ؛
وقال الحاكم فى المستدرك :
حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن علي بن عفان العامري، ثنا خالد بن مخلد القطواني، ثنا حمزة بن حبيب الزيات، عن الأعمش، عن الحكم، عن مصعب بن سعد بن أبي وقاص، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «فضل العلم أحب إلي من فضل العبادة، وخير دينكم الورع»
 
Top