عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
عالم کی زندگی … تاریخ کا ورق!
یادِرفتگاں
پروفیسر ڈاکٹر غلام نبی
پروفیسر ڈاکٹر غلام نبی
حضرت مولانا محمد صادق خلیل بتاریخ ۶ فروری ۲۰۰۴ء بمطابق ۱۴/ذی الحجہ ۱۴۲۴ھ بروز جمعتہ المبارک بعمر ۸۰/سال اس دارِ فنا سے دارِ خلد کی طرف کوچ کرگئے!! انا لله وانا اليه راجعون سبيل الموت غاية کل حي
ان کی موت نے بازارِ علم کی رونق کو کم کردیا۔ علم و فن نے انہیں شرف و عزت بخشی اور انہوں نے علم کی خدمت کا حق ادا کردیا۔
بستی اوڈانوالہ نے بڑے بڑے نامور اہل علم پیدا کئے۔ جن کی وجہ سے اس کی خاک کو شہرتِ دوام حاصل ہوئی۔ حضرت صوفی محمد عبداللہ عظیم مجاہد آزادی نے اس کی دھرتی کو ایسی رونق بخشی کہ اس کی قسمت کا ستارہ آسمانِ علم و فن کی بلندیوں پر چمکنے لگا۔ تاریخ نے ان کے نام، ان کے ایثار و خلوص اور ان کی لازوال قربانیوں کو امانت سمجھ کر اپنے صفحات میں محفوظ کرلیا۔ وہ ایک ایسے کیمیا گر ثابت ہوئے کہ اس کی مٹی کو سونے کی کان میں بدل دیا۔ پھریہ کان سونا اُگلنے لگی۔ مولانا محمد صادق خلیل اِسی کان کی پیداوار ہیں۔
ان کے والد ِمحترم کے حضرت صوفی محمد عبداللہ صاحب کے ساتھ مخلصانہ مراسم تھے۔ ان کی نگاہِ انتخاب ان کے بچے محمد صادق پرپڑی۔ انہوں نے بچے کو مانگ لیا اور اپنی شفقت و تربیت میں لے لیا۔ باپ کی خوش قسمتی دیکھئے کہ اس نے اپنی عزیز متاعِ حیات کو اللہ کی راہ میں دے کر اپنی بخشش کا سامان کرلیا۔ بچہ علم کی منزلیں طے کرتا رہا حتیٰ کہ بچہ علم میں پختہ ہوگیا۔ نصابی کتب پر عبور حاصل کرلیا۔ اب یہ حضرت صوفی عبداللہ کے مقدس ہاتھوں کا لگایا ہوا پودا ایک تناور درخت بن چکا تھا ۔ ۱۹۴۵ء میں انہوں نے اپنے ہی مدرسہ میں ان کو مدرّس رکھ لیا۔ ان کے علم کی ابتدا یہی مدرسہ تھا ۔ پھر ایک دنیا اس درخت کے ثمرات سے لذت یاب ہوئی۔ میں نے ان سے جو کتابیں پڑھیں ان کے نام حسب ِذیل ہیں:
سنن نسائی، کافیہ، قدوری، شرح وقایہ، فصولِ اکبری، قطبی اوربوستانِ سعدی