چلیں ان سے پوچھ لیں پہلے کیوں کہ انہوں نے عربی عبارت پیش کی اور سوال کیا- حیرت اس بات پر ہے کہ علماء نے ان سے اس کا حوالہ نہیں پوچھا اور لمبے لمبے جوابات چھاپتے چلے گیۓ- ابتسامہ
بھائی ’ وجاہت ‘ واضح ہوگی ہے آپ کی ’ جہالت ‘ ۔ :)
تحریر تقریب التہذیب اور کتاب ہے ۔ قاضی صاحب نے اس کی عبارت نقل کی ہے ۔
آپ نے ’ تقریب التہذیب ‘ کا نام دیکھ کر جٹ سے اس کو ابن حجر کی طرف منسوب کردیا ہے ۔
آپ جیسے بھائیوں کو میں ان چیزوں کی اس لیے توجہ دلاتا رہتا ہوں کہ آپ اتنی چھوٹی چھوٹی چیزوں میں تمیز کی صلاحیت نہیں رکھتے ، لیکن آپ کے ذھن میں پتہ نہیں کون سا تحقیقی زعم پیدا ہوگیا کہ شاید محدثین سارے جھک ہی مارتے رہے ہیں ، اس کے بعد صدیوں تک لوگ اسی مکھی پر مکھی مارتے آئے ، اور اب آپ لوگ ان کی غلطیوں کو طشت ازبام کر رہے ہو ۔