• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد الرحمن بن احمد الاعرج

شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
بہت دنوں کے بعد حاضری ہوئی
،مجھے عبد الرحمن بن احمد الاعرج کے بارے محدثین کی آرا معلوم کرنی ہیں ۔ کیا کسی محدث نے اس راوی کو ثقہ کہا ہے ؟ اگر یہ مجھول ہے تو کس کس محدث نے اسے مجھول کہا ہے ۔
برائے مہربانی جنتی جلدی ممکن ہو اس راوی کے بارے آگاہ کریں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

پچھلے مراسلے میں دیئے گئیے لنک سے راوی کی ذات کا تعین تو ہوجاتا ہے، لیکن راوی کے أحوال کا معلوم نہیں ہوتا، یعنی کہ اس پر جرح وتعدیل کا علم نہیں ہوتا، ایسا راوی ''مجہول الحال'' کہلاتا ہے۔

حافظ ابن حجر العسقلانی نے فتح الباری میں ایک روایت کی سند ذکر کئیے بغیر اس روایت کی سند کو جید کہا ہے، جس کتاب کے حوالہ سے روایت کا تذکرہ کیا ہے، اس میں مذکورہ راوی موجود ہے۔

وَأَخْرَجَهُ أَبُو الشَّيْخِ فِي كِتَابِ الثَّوَابِ بِسَنَدٍ جَيِّدٍ بِلَفْظِ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا بُلِّغْتُهُ

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 246 جلد 12 فتح الباري شرح صحيح البخاري – أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني (المتوفى: 852هـ) – دار الرسالة العالمية، دمشق



اس بنا پر امام سخاوی نے اپنی کتاب ''القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع'' میں کہا:

قلت: وسنده جيد، كما أفاده شيخنا۔

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 313 القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع – محمد بن عبد الرحمن بن محمد، شمس الدين السخاوي (المتوفى: 902هـ) – مؤسسة الريان



اس ضمنی توثیق کے علاوہ مجھے مذکورہ راوی کے متعلق جرح وتعدیل میں کوئی کلام نہیں ملا۔

جبکہ محققین نے ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ کے عبد الرحمن بن احمد الاعرج کی سند کو جید کہنے قبول نہیں کیا اور اسے مجہول الحال ہی شمار کیا ہے۔ مثلاً:

وأما الحديث باللفظ الثاني فأخرجه أبو الشيخ في "الصلاة على النبي" (جلاء الأفهام ص 19) وفي "الثواب" (اللآلئ المصنوعة 1/ 283) عن عبد الرحمن بن أحمد الأعرج ثنا الحسن بن الصباح ثنا أبو معاوية ثنا الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة مرفوعا "من صلّى عليّ عند قبري سمعته، ومن صلّي عليّ من بعيد أعلمته"

قال ابن القيم: وهذا الحديث غريب جدا"

وقال السخاوي: وسنده جيد كما أفاده شيخنا" القول البديع ص 154

قلت: رواته ثقات غير عبد الرحمن بن أحمد الأعرج ترجمه أبو الشيخ في "الطبقات" (3/ 541) وأبو نعيم في "أخبار أصبهان" (2/ 113) ولم يذكرا فيه جرحا ولا تعديلا.


ملاحظہ فرمائیں: صفحه 5908 جلد 08 أنيس الساري في تخريج وتحقيق الأحاديث التي ذكرها الحافظ ابن حجر العسقلاني في فتح الباري – نبيل بن منصور بن يعقوب البصارة – مؤسسة الريان


اسی طرح شیخ البانی نے بھی۔
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
جزاک اللہ خیرا ۔ یعنی یہ راوی مجھول الحال ہے۔ اس روایت کا دوسرا راوی جلاالفھام طبع فیصل آباد میں حسین بن صباح ہے یہ بھی مجھول ہے ، اس روایت میں دو راوی مدلس ہیں ان کے سماع کی تصریح نہیں ملتی تو یہ سند جید کیسے ہو سکتی ہے ؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
حسین بن صباح ہے یہ بھی مجھول ہے ،
مجھے غلطی لاحق نہیں ہوئی، تو مذکورہ راوی مجھول نہیں:
ملاحظہ فرمائیں:
سير أعلام النبلاء » الطبقة الثالثة عشر » الحسن بن الصباح بن محمد
اس روایت میں دو راوی مدلس ہیں ان کے سماع کی تصریح نہیں ملتی تو یہ سند جید کیسے ہو سکتی ہے ؟
اسی طرح کی علتوں کے سبب ہی محققین دیگر محدثین کی تحکیم سے اختلاف بھی کرتے ہیں۔
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
اس ضمنی توثیق کے علاوہ مجھے مذکورہ راوی کے متعلق جرح وتعدیل میں کوئی کلام نہیں ملا۔

جبکہ محققین نے ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ کے عبد الرحمن بن احمد الاعرج کی سند کو جید کہنے قبول نہیں کیا اور اسے مجہول الحال ہی شمار کیا ہے۔
اگر یہی اصول ہے آپ کا تب تو محمود بن اسحاق الخزاعی بھی آپ کے نزدیک مجہول ہوگا؟
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
کیا آپ کے نزدیک محمود بن اسحاق الخزاعی مجہول الحال ہے؟
 
Top