السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ لوگ بطور الزام۔ اعتراض کرتے ھیں۔ کہ عید میلاد اگر بدعت ھے۔ تو اھلحدیث کانفرنس۔ اور سیرت النبی کانفرنس بھی بدعت ھے۔ ورنہ دونوں جائز ھیں۔
یا تو اس کا معقول جواب دیں۔ یا پھر وہ احادیث کوڈ کردیں جو میں نے مانگی ھیں۔
یعنی
عبد اللہ بن مسعود نے وعظ و نصیحت کے لیئے ایک دن مخصوص کیا تھا؟
اول تو وعظ کا دن یا وقت طے کرنا، ایک انتظامی امر ہے، اس سے عبادات کو کسی وقت یا مقام کے ساتھ خاص کرنا ثابت نہیں ہوتا، جیسے کہ جامعات میں درس کے اوقات ، دن اور وقت کے ساتھ متعین کیئے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ عبادات کو کسی وقت کے ساتھ خاص کرنے کا معنی یہ ہوتا ہے کہ اس وقت کی عبادت دوسرے اوقات سے یا تو افضل ہے، یا پھر اسی وقت میں جائز ہے۔
جبکہ وعظ ونصیحت و تبلیغ و تعلیم کے لئے کسی وقت کو متعین کرنا اسے عبادات کی طرح خاص کرنے کے مترادف نہیں، کہ اس خاص وقت میں وہ افضل قرار پائے، یا اسی خاص وقت میں جائز ہو!
دوم کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے وعظ ونصحیت کے لئے کسی کے لئے دن کا مقرر کیا جانا ثابت ہے؛ لہٰذا اس ثابت شدہ امر کو ایسے امور سے خلط کرنا کہ جو ثابت نہیں، یوں بھی لایعنی ہے؛
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَتِ النِّسَاءُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَلَبَنَا عَلَيْكَ الرِّجَالُ، فَاجْعَلْ لَنَا يَوْمًا مِنْ نَفْسِكَ، فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ: «مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلاَثَةً مِنْ وَلَدِهَا، إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَتَيْنِ؟ فَقَالَ: «وَاثْنَتَيْنِ»
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ چند عورتوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: مرد آپ سے فائدہ اٹھانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لیے آپ اپنی طرف سے ہمارے لیے کوئی دن مقرر فرما دیں۔ آپ نے ان کی ملاقات کے لیے ایک دن کا وعدہ کر لیا، چنانچہ اس دن آپ نے انہیں نصیحت فرمائی اور شریعت کے احکام بتائے۔ آپ نے انہیں جو باتیں تلقین فرمائی، ان میں ایک یہ بھی تھی: "تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ کی آگ سے حجاب بن جائیں گے۔" ایک عورت نے عرض کیا: اگر کوئی دو بھیجے تو؟ آپ نے فرمایا: "دو کا بھی یہی حکم ہے۔"
مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابٌ هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَاءِ يَوْمٌ عَلَى حِدَةٍ فِي العِلْمِ؟)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ کیا عورتوں کی تعلیم کے لئے کوئی خاص دن مقرر کیا جاسکتاہے؟ )
ملون الفاظ پر غور کیجیئے، یہ الفاظ اس امر کو بھی ثابت کرتے ہیں کہ وعظ ونصیحت ، تعلیم وتبلیغ کے لئے انتظامی امور کی خاطر عورتوں کے لئے خاص دن مقرر کیا!
نوٹ: کسی امر کو کسی خاص دن مقرر کرنے اور کسی امر کو کسی دن کے لئے خاص کرنے میں بہت فرق ہے!