• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد اللہ بن مسعود نے وعظ و نصیحت کے لیئے ایک دن مخصوص کیا تھا؟

ناصر نواز

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
ایسی کوئی روایت میں نے پڑھی تھی کہیں۔ کوئی بھائی وہ روایت یہاں لگادے برائے مہربانی۔
اور ایک روایت یہ بھی تھی۔ جسکا مفہوم ھے۔
کہ
نبی علیہ السلام نے ہمیں ہر وقت وعظ ونصیحت سے منع فرمایا وغیرہ۔ تاکہ بندوں پر شاق نہ گزر جائے
 

ناصر نواز

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
بھائی میں وہاں کچھ لکھ نہیں سکتا۔ مجھے عبد الوھاب الوراق کے قول کی دلیل چاہییے سند کے ساتھ
اور اس پوسٹ کا بھی جواب دے دیں بڑی مہربانی ھوگی
@اسحاق سلفی
 

ناصر نواز

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
اس پوسٹ کا جواب لازمی دینا ھے آپ نے۔ بول ٹی وی کے پروگرام۔ عالم کے بول۔ میں ہوئی آج کی بحث پر ویڈیو بنانے کا ارادہ ھے۔ اسی لیئے دلائل جمع کر رہا ہو
 

ناصر نواز

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
یہ لوگ بطور الزام۔ اعتراض کرتے ھیں۔ کہ عید میلاد اگر بدعت ھے۔ تو اھلحدیث کانفرنس۔ اور سیرت النبی کانفرنس بھی بدعت ھے۔ ورنہ دونوں جائز ھیں۔
یا تو اس کا معقول جواب دیں۔ یا پھر وہ احادیث کوڈ کردیں جو میں نے مانگی ھیں۔
یعنی
عبد اللہ بن مسعود نے وعظ و نصیحت کے لیئے ایک دن مخصوص کیا تھا؟
۔
اور ایک روایت یہ بھی تھی۔ جسکا مفہوم ھے۔
کہ
نبی علیہ السلام نے ہمیں ہر وقت وعظ ونصیحت سے منع فرمایا وغیرہ۔ تاکہ بندوں پر شاق نہ گزر جائے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ لوگ بطور الزام۔ اعتراض کرتے ھیں۔ کہ عید میلاد اگر بدعت ھے۔ تو اھلحدیث کانفرنس۔ اور سیرت النبی کانفرنس بھی بدعت ھے۔ ورنہ دونوں جائز ھیں۔
یا تو اس کا معقول جواب دیں۔ یا پھر وہ احادیث کوڈ کردیں جو میں نے مانگی ھیں۔
یعنی
عبد اللہ بن مسعود نے وعظ و نصیحت کے لیئے ایک دن مخصوص کیا تھا؟
اول تو وعظ کا دن یا وقت طے کرنا، ایک انتظامی امر ہے، اس سے عبادات کو کسی وقت یا مقام کے ساتھ خاص کرنا ثابت نہیں ہوتا، جیسے کہ جامعات میں درس کے اوقات ، دن اور وقت کے ساتھ متعین کیئے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ عبادات کو کسی وقت کے ساتھ خاص کرنے کا معنی یہ ہوتا ہے کہ اس وقت کی عبادت دوسرے اوقات سے یا تو افضل ہے، یا پھر اسی وقت میں جائز ہے۔
جبکہ وعظ ونصیحت و تبلیغ و تعلیم کے لئے کسی وقت کو متعین کرنا اسے عبادات کی طرح خاص کرنے کے مترادف نہیں، کہ اس خاص وقت میں وہ افضل قرار پائے، یا اسی خاص وقت میں جائز ہو!
دوم کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے وعظ ونصحیت کے لئے کسی کے لئے دن کا مقرر کیا جانا ثابت ہے؛ لہٰذا اس ثابت شدہ امر کو ایسے امور سے خلط کرنا کہ جو ثابت نہیں، یوں بھی لایعنی ہے؛
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَتِ النِّسَاءُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَلَبَنَا عَلَيْكَ الرِّجَالُ، فَاجْعَلْ لَنَا يَوْمًا مِنْ نَفْسِكَ، فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ: «مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلاَثَةً مِنْ وَلَدِهَا، إِلَّا كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: وَاثْنَتَيْنِ؟ فَقَالَ: «وَاثْنَتَيْنِ»
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ چند عورتوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: مرد آپ سے فائدہ اٹھانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے ہیں، اس لیے آپ اپنی طرف سے ہمارے لیے کوئی دن مقرر فرما دیں۔ آپ نے ان کی ملاقات کے لیے ایک دن کا وعدہ کر لیا، چنانچہ اس دن آپ نے انہیں نصیحت فرمائی اور شریعت کے احکام بتائے۔ آپ نے انہیں جو باتیں تلقین فرمائی، ان میں ایک یہ بھی تھی: "تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیج دے گی تو وہ اس کے لیے دوزخ کی آگ سے حجاب بن جائیں گے۔" ایک عورت نے عرض کیا: اگر کوئی دو بھیجے تو؟ آپ نے فرمایا: "دو کا بھی یہی حکم ہے۔"
مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابٌ هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَاءِ يَوْمٌ عَلَى حِدَةٍ فِي العِلْمِ؟)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب: اس بیان میں کہ کیا عورتوں کی تعلیم کے لئے کوئی خاص دن مقرر کیا جاسکتاہے؟ )

ملون الفاظ پر غور کیجیئے، یہ الفاظ اس امر کو بھی ثابت کرتے ہیں کہ وعظ ونصیحت ، تعلیم وتبلیغ کے لئے انتظامی امور کی خاطر عورتوں کے لئے خاص دن مقرر کیا!
نوٹ: کسی امر کو کسی خاص دن مقرر کرنے اور کسی امر کو کسی دن کے لئے خاص کرنے میں بہت فرق ہے!
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور ایک روایت یہ بھی تھی۔ جسکا مفہوم ھے۔
کہ
نبی علیہ السلام نے ہمیں ہر وقت وعظ ونصیحت سے منع فرمایا وغیرہ۔ تاکہ بندوں پر شاق نہ گزر جائے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ، كَرَاهَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا»
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ہمارے اُکتا جانے کے اندیشے سے ہمیں وعظ و نصیحت کرنے کے لیے وقت اور موقع و محل کا خیال رکھتے تھے۔
مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَخَوَّلُهُمْ بِالْمَوْعِظَةِ وَالعِلْمِ كَيْ لاَ يَنْفِرُوا)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب:نبی ﷺ کا لوگوں کی رعایت کرتے ہوئےنصیحت فرمانے اور تعلیم دینے کے بیان میں تا کہ انہیں ناگوار نہ ہو۔)
نبی علیہ السلام نے ہمیں ہر وقت وعظ ونصیحت سے منع فرمایا وغیرہ۔ تاکہ بندوں پر شاق نہ گزر جائے

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذَكَّرْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ، كَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا، مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا

حضرت ابو وائل سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عبداللہ بن مسعود ؓ ہر جمعرات لوگوں کو وعظ کیا کرتے تھے۔ ایک شخص نے ان سے عرض کیا: اے عبدالرحمٰن! میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں روزانہ وعظ و نصیحت فرمایا کریں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس کام سے یہ چیز مانع ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں نہیں ڈالنا چاہتا اور میں پندونصیحت میں تمہارے جذبات کا خیال رکھتا ہوں جس طرح نبی ﷺ وعظ کرتے وقت ہمارے جذبات کا خیال رکھتے تھے تاکہ ہم اُکتا نہ جائیں۔
مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ جَعَلَ لِأَهْلِ العِلْمِ أَيَّامًا مَعْلُومَةً)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بارے میں کہ کوئی شخص اہل علم کے لئے کچھ دن مقرر کردے (تویہ جائز ہے)یعنی استاد اپنے شاگردوں کے لئے اوقات مقرر کر سکتاہے۔)
 

ناصر نواز

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
قرآن پاک سے وہ آیات مجھے کوڈ کردیں۔ جو بلاتعیین کسی بھی وقت۔ وعظ و نصیحت کرنے پر دلالت کرتی ہوں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ (سورة النحل 125)
اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے (ترجمہ: محمد جونا گڑھی)
اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے (ترجمہ: احمد علی لاہوری)
اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو، (ترجمہ احمد رضا خان)
اس ''حکمت''، ''دانشمندی'' اور ''پکی تدبیر'' کی بہت اہم بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہے، جو اوپر احادیث میں بیان ہوئی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ، كَرَاهَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا»
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ہمارے اُکتا جانے کے اندیشے سے ہمیں وعظ و نصیحت کرنے کے لیے وقت اور موقع و محل کا خیال رکھتے تھے۔
مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَخَوَّلُهُمْ بِالْمَوْعِظَةِ وَالعِلْمِ كَيْ لاَ يَنْفِرُوا)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب:نبی ﷺ کا لوگوں کی رعایت کرتے ہوئےنصیحت فرمانے اور تعلیم دینے کے بیان میں تا کہ انہیں ناگوار نہ ہو۔)

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذَكَّرْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ، كَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا، مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
حضرت ابو وائل سے روایت ہے، انہوں نے کہا: عبداللہ بن مسعود ؓ ہر جمعرات لوگوں کو وعظ کیا کرتے تھے۔ ایک شخص نے ان سے عرض کیا: اے عبدالرحمٰن! میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں روزانہ وعظ و نصیحت فرمایا کریں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس کام سے یہ چیز مانع ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں نہیں ڈالنا چاہتا اور میں پندونصیحت میں تمہارے جذبات کا خیال رکھتا ہوں جس طرح نبی ﷺ وعظ کرتے وقت ہمارے جذبات کا خیال رکھتے تھے تاکہ ہم اُکتا نہ جائیں۔
مترجم: شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ مَنْ جَعَلَ لِأَهْلِ العِلْمِ أَيَّامًا مَعْلُومَةً)
صحیح بخاری: کتاب: علم کے بیان میں (باب:اس بارے میں کہ کوئی شخص اہل علم کے لئے کچھ دن مقرر کردے (تویہ جائز ہے)یعنی استاد اپنے شاگردوں کے لئے اوقات مقرر کر سکتاہے۔)
 

ناصر نواز

مبتدی
شمولیت
جون 08، 2018
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
11
جزاکم اللہ۔ ایک سوال اور ھے۔
امام ذھبی نے العلو میں عبد الوھاب الوراق کا یہ قول نقل کیا ھے۔
اسکی صحیح سند اور ماخذ چاہییے۔

عبد الوهاب الوراق

٥١١ -حدث عبد الوهاب بن عبد الحكيم الوراق بقول ابن عباس ما بين السماء السابعة إلى كرسيه سبعة آلاف نور وهو فوق ذلك
ثم قال عبد الوهاب من زعم أن الله ههنا فهو جهمي خبيث إن الله عزوجل فوق العرش وعلمه محيط بالدنيا والآخرة
 
Top