شائد یہی میں کہنا چاہ رہا ہوں۔ کہ۔ جیسے امام الذھبی نے اپنی کتاب العلو الغفار لکھی۔ تو اس کتاب کا مقصد ہی اللہ کی صفت علو کو بیان کرنا ھے۔تلقی بالقبول میں جمہور ائمہ حدیث کا اس روایت کو قبول کرنا
تو امام الذھبی نے جو یہ قول (بنا سند) نقل کیا عبد الوھاب الوراق کا۔ تو اس سے یہی معلوم پڑتا ھے نہ۔ کہ چاھے قول کی سند ھے یا نہیں۔ لیکن امام الذھبی نے اس قول سے اپنا موقف عوام الناس کو بتایا۔۔
تو ثابت ھو گا کہ۔ بیشک اگر یہ قول عبد الوھاب الوراق سے ثابت نہ بھی ھو۔ تب بھی اس قول کو امام الذھبی اپنی موافقت میں سمجھتے ھیں۔
(اگر میں غلط نہیں تو)