• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عجب معاشرت ہے میری!!

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
سسٹر اس رو سے تو فورم پر ہم بہنوں کی موجودگی بھی درست نہیں۔۔۔کیا خیال ہے آپ کا؟
اگر اسی ضمن کی باتیں ہیں تو یقینا نامناسب ٹھہرے گی ۔ ۔ ۔
ہر ایک کو دینی بھائی بنا کر دنیا جہان کی غیر ضروری بلا مقصد باتیں کی جاتیں ہیں
وگرنہ با مقصد،سیدھی صاف بات کی ممانعت نہیں!!!
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمیں غیر محارم کے فتنے اور انہیں ہمارے فتنے سے محفوظ رکھے ۔آمین
 
شمولیت
اگست 10، 2013
پیغامات
365
ری ایکشن اسکور
316
پوائنٹ
90
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُ‌ونَ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ‌ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّـهَ وَرَ‌سُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ سَيَرْ‌حَمُهُمُ اللَّـهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٧١﴾
اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے کو کہتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر خدا رحم کرے گا۔ بےشک خدا غالب حکمت والا ہے
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اگر اسی ضمن کی باتیں ہیں تو یقینا نامناسب ٹھہرے گی ۔ ۔ ۔

وگرنہ با مقصد،سیدھی صاف بات کی ممانعت نہیں!!!
اللہ سبحانہ وتعالٰی ہمیں غیر محارم کے فتنے اور انہیں ہمارے فتنے سے محفوظ رکھے ۔آمین
جی بلکل۔۔۔آمین
جزاک اللہ خیرا۔۔۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
ہم ہمیشہ بہن بھائیوں،ساس،نند،دیورانی،جٹھانی،بیوی ‘شوہر کی زیادتیوں کا رونا روتے ہیں۔ ۔لیکن کبھی یہ بھی سوچا کہ ان سب نے جو کیا سو کیا،میرا ان کے متعلق کیا رویہ ہے؟؟؟

’’آج کی دنیا ہمیں حقوق کا سبق پڑھاتی ہے۔یہ بہت بڑی غلطی ہے۔حالانکہ ہماری دنیا فرائض کی دنیا ہے۔ہمیں اللہ کے حضور حقوق کا نہیں فرائض کا جواب دینا ہے۔لہذا ساری زندگی غم، فرائض کا کھانا پڑے گا۔اللہ کے حضور عورت کھڑی کی جائے گی تو وہ شوہر،ساس،نند،دیورانی،جٹھانی کے رونے رونا شروع کرے گی۔اللہ تعالٰی اسے یہی کہیں گے نا کہ بی بی۔ ۔ تسلی رکھو۔یہ سب باری باری آ کر اپنا حساب چکائیں گے۔تم اپنی کہو۔ ۔ ۔ تم نے ان سب کے ضمن میں کیا کیا؟اس وقت حقوق کی ماری خاتون بھونچکی رہ جائے گی کہ ساری زندگی حقوق کے غم میں گزار دی۔یہاں تو سوال ہی دوسرا ہے۔بہتر ہے یہ بات آج سمجھ لی جائے۔فکر اپنے پرچے،اپنے سوالوں اپنے فرائض کی،کی جائے۔جیسے کمرۂ امتحان میں بچہ اس بات اک متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ ساتھ بیٹھے بچے کا پرچہ دیکھنے میں سارا وقت گزار دے اور واویلا کرتا رہے۔ ۔ ۔ٹیچر۔ ۔۔۔ دیکھیں۔یہ غلط جواب دے رہا ہے۔اس نے یہ سوال بھی غلط کر دیا،وہ بھی۔ ۔ ایسا بچہ دیوانہ ہی ہو گا۔اسے کہا جائے گا’’چپ کر کے اپنا پرچہ حل کرو‘‘ورنہ وقت گزر جائے گا اور تم فیل ہو جاؤ گے۔پھر یہ بھی کبھی نہ ہو گا کہ ساتھ والا بچہ سوال غلط کر دے تو یہ حضرت بھی پرچہ پھاڑ کر کمرۂ امتحان سے نکل جائیں۔لیکن عملی زندگی میں ہمارا رویہ یہی ہے۔ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر غللط جواب لکھنے کا مقابلہ جاری وساری رہتا ہے۔لہذا ہر فرد کے ہاتھ میں اس کے فرائض کی فہرست ہونی چاہیے۔آج کی دنیا میں ہر فرد نے اپنے حقوق کی فہرست تھام رکھی ہے اور نعرہ زن ہے۔عورت کے حقوق۔مزدوروں کے حقوق،بچوں کے حقوق،کسانوں کے حقوق۔ ۔ غرض حقوق کی لا منتہا گردان ہے۔حالانکہ اگر ہم آخرت پرایمان رکھتے ہیں تو ہر فرد کی کیفیت ہی کچھ اور ہوگی۔‘‘
عامرہ احسان کے کالم سے ایک اقتباس​
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
کسی نے کہا’’جناب علماء کی باتوں میں اختلاف ہے،اب کس کی بات مانیں؟؟‘‘۔
فرمایا’’اختلاف کہاں نہیں ہے اور کس میں نہیں ہے۔وکلاء حضرات ایک ہی واقعہ میں ایک دوسرے کے خلاف ہوتے ہیں۔ڈاکٹروں میں اختلاف ہوتا ہے مگر وہاں کوئی نہیں کہتا کہ ان میں اختلاف ہےہم کس سے علاج کروائیں۔صحتِ جسمانی کی چونکہ قدر ہے اس لیے اس میں کسی کے اختلاف کی پرواہ نہیں۔دین کی قدر نہیں اس لیے حیلے تلاش کرتے ہیں‘‘اشفاق احمد
 
Top