ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 600
- ری ایکشن اسکور
- 189
- پوائنٹ
- 77
عدالتِ صحابہؓ کے اجماع پر روافض کی فکری گمراہی کا پردہ فاش
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
روافض کے متعصب افراد، خصوصاً اسحاق جھالوی جیسے جاہل، صحابہ کرام کی عدالت پر زبان درازی کر کے اپنی گمراہی کا کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں۔ اس شخص کا یہ کہنا کہ صحابہ کرام روایت حدیث میں عادل ہو سکتے ہیں، لیکن دیگر معاملات میں فاسق و فاجر ہو سکتے ہیں، نہایت ہی مضحکہ خیز اور علمی جہالت کا شاہکار ہے۔
یہ بات ایک بنیادی اصول ہے کہ جو شخص فاسق ہو، اس کی روایت حدیث کسی صورت میں بھی قبول نہیں ہو سکتی۔ جمہور محدثین کا اس پر اجماع ہے کہ فاسق کی روایت مردود ہے۔ اگر صحابہ کرام روایت حدیث میں عادل ہیں (جیسا کہ وہ ہیں)، تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہر معاملے میں عادل ہیں۔ اس کے برعکس اگر کسی کو ان کی عدالت پر شک ہو، تو پھر ان کی روایات کو بھی رد کرنا پڑے گا، جو سراسر گمراہی اور دین کے بنیادی ستونوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
قرآنی اور نبوی دلائل
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں صحابہ کرام کی فضیلت اور عدالت کو واضح فرمایا:
كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ
تم بہترین امت ہو، جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی، تم نیکی کا حکم کرتے ہو، برائی سے روکتے ہو، اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ [آل عمران: ۱۱۰]
یہ آیت کریمہ سب سے پہلے صحابہ کرام کو خطاب کرتی ہے، اور ان کی عظمت اور ذمہ داری کو واضح کرتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ کرام کی عدالت کی گواہی دیتے ہوئے فرمایا:
أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ
"میں نے تم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا؟"
صحابہ نے عرض کیا: نَعَمْ ہاں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اللَّهُمَّ اشْهَدْ، فَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ
"اے اللہ! تو گواہ رہنا، اور یہاں موجود لوگ غیر موجود لوگوں تک یہ پیغام پہنچا دیں۔"
[صحیح بخاری، حدیث: ۱۷۴۱]
یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابہ کی عدالت پر مکمل اعتماد اور ان پر اللہ کے دین کی تبلیغ کا انحصار ہے۔
محدثین اور علماء کی شہادت
ائمہ محدثین نے بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت پر اجماع نقل کیا ہے۔
امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ونحن وإن كان الصحابة رضي الله عنهم قد كفينا البحث عن أحوالهم لإجماع أهل الحق من المسلمين وهم أهل السنة والجماعة على أنهم كلهم عدول
صحابہ رضی اللہ عنہم کے احوال سے بحث کی ضرورت ہم کو نہیں ہے؛ اس لیے کہ مسلمانوں میں جو اہل حق ہیں یعنی اہل سنت والجماعۃ ان سب کا اجماع و اتفاق ہے کہ صحابہ سارے کے سارے عادل ہیں۔
[الاستيعاب في معرفة الأصحاب، ج : ١، ص: ١٩]
حافظ ابن حجر العسقلاني رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اتفق أهل السنّة على أنّ الجميع عدول، ولم يخالف في ذلك إلا شذوذ من المبتدعة.
تمام اہل سنت کا اتفاق ہے کہ کل صحابہ عادل ہیں اس عقیدہ کی مخالفت سوائے چند بدعتیوں کے کوئی دوسرا نہیں کرتا۔
[الإصابة في تمييز الصحابة، ج : ١، ص: ١٦٢]
علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
الصحابة كلهم عدول، من لابس الفتن وغيرهم بإجماع من يعتد به.
صحابہ سب کے سب عادل ہیں خواہ وہ فتنے میں شریک رہے ہوں یا نہ رہے ہوں، اس پر ان تمام لوگوں کا اجماع ہے جن کا اعتبار کیا جاتا ہے۔
[تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي، ج: ٢، ص: ٦٧٥]
امام خطیب البغدادي رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
عَدَالَةَ الصَّحَابَةِ ثَابِتَةٌ مَعْلُومَةٌ بِتَعْدِيلِ اللَّهِ لَهُمْ وَإِخْبَارِهِ عَنْ طَهَارَتِهِمْ , وَاخْتِيَارِهِ لَهُمْ
صحابہ کرام کی عدالت محقق و معلوم ہے اللہ کے ان کو عادل قرار دینے سے اور ان کی پاکیزگی کی خبر دینے سے اور ان کو اپنے لیے چن لینے کی وجہ سے۔
[الكفاية في علم الرواية، ص: ٤٦]
حافظ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں؛
في بيان مرتبتهم . ( وهم ) - رضي الله عنهم - باتفاق أهل السنة ( عدول ) كلهم مطلقا ، كبيرهم وصغيرهم ، لابس الفتنة أم لا
اہل سنت کا اتفاق ہے کہ مطقا تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عادل ہیں چاہے ان میں کوئی بڑی عمر کا ہو یا چھوٹی اور چاہے کوئی فتنے میں شریک رہا ہو یا نہ رہا ہو۔
[فتح المغيث بشرح الفية الحديث للعراقي، ج: ٤، ص: ٩٤]
شیخ احمد بن عمر الحازمي فک اللہ اسرہ فرماتے ہیں :
والصحابة كلهم هذا تأكيد كلهم عدول بتعديل الله تعالى لهم عدّلهم الله - عز وجل - من فوق سبع سماوات، كلهم عدول بإجماع من يُعتَد به بإجماع المعتمدين وَهُمْ عُدُولٌ كُلُّهُمْ لا يَشْتَبِهْ النَّوَوِيْ أَجْمَعَ مَنْ يُعْتَدُّ بِهْ، وَهُمْ عُدُولٌ كُلُّهُمْ لا يَشْتَبِهْ النووي قال النووي أَجْمَعَ مَنْ يُعْتَدُّ بِهْ أما من كان من أهل البدع كالرافضة ونحوهم فلا عبرة لهم في إجماعات أهل السنة والجماعة
تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عدل و انصاف کے حامل ہیں، اور یہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ کے فیصلے سے ثابت ہے۔ اللہ عزوجل نے انہیں سات آسمانوں کے اوپر سے اپنی جانب سے عدل و صداقت کا مقام عطا کیا ہے۔ تمام صحابہ کرام کا عدل و انصاف پر ہونا ان اہل علم کے اجماع سے ثابت ہے جن کی رائے قابل اعتبار ہے۔ نووی فرماتے ہیں کہ تمام اہل سنت کے معتبر علما کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحابہ کرام سب کے سب عادل ہیں اور اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں۔ البتہ، وہ لوگ جو اہل بدعت میں شمار ہوتے ہیں، جیسے رافضی اور ان جیسے دیگر افراد، ان کی رائے کا اہل سنت والجماعت کے اجماعات میں کوئی اعتبار نہیں کیا جاتا۔
[شرح قواعد الأصول ومعاقد الفصول، ج: ١١، ص : ١٢]
روافض کے زندیقانہ عزائم
امام ابوزرعہ رازی رحمہ اللہ نے ایسے زندیقوں کی حقیقت آشکار کرتے ہوئے فرمایا:
إِذَا رَأَيْتَ الرَّجُلَ يَنْتَقِصُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ فَاعْلَمْ أَنَّهُ زِنْدِيقٌ , وَذَلِكَ أَنَّ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ عِنْدَنَا حَقٌّ , وَالْقُرْآنَ حَقٌّ , وَإِنَّمَا أَدَّى إِلَيْنَا هَذَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَنَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَّ , وَإِنَّمَا يُرِيدُونَ أَنْ يُجَرِّحُوا شُهُودَنَا لِيُبْطِلُوا الْكِتَابَ وَالسُّنَّةَ , وَالْجَرْحُ بِهِمْ أَوْلَى وَهُمْ زَنَادِقَةٌ
جب تم کسی آدمی کو اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے کسی کی تنقیص کرتے ہوئے دیکھو تو جان لو کہ وہ زندیق ہے اور یہ اس وجہ سے کہ رسول حق ہے، قرآن حق ہے، جسے رسول لے کر آئے ہیں وہ حق ہے اور ان تمام چیزوں کو ہم تک صحابہ کرام نے پہنچایا ہے۔ یہ زنادقہ ہمارے گواہوں کو مجروح کر دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ کتاب وسنت کو باطل قرار دے دیں۔ لہذا صحابہ کے بجائے خود یہی لوگ جرح کے زیادہ مستحق ہیں کیونکہ یہ زنادقہ ہیں۔
[الكفاية في علم الرواية، ص: ٤٩]
رافضی کتب سے دلیل
روافض کے لیے شرم کا مقام یہ ہے کہ ان کی اپنی معتبر کتابوں میں بھی صحابہ کرام کی صداقت کا اعتراف موجود ہے۔
یعقوب کلینی اپنی کتاب میں روایت کرتا ہے کہ امام جعفر صادق رحمہ اللہ سے سوال ہوا:
أصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله صدقوا على محمد صلى الله عليه وآله أم كذبوا؟
صحابہ نے رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بارے میں جو کہا ہے وہ سچ ہے یا جھوٹ؟
امام جعفر صادق رحمہ اللہ نے فرمایا :
بل صدقوا
انہوں نے سچ کہا ہے۔
[الكافي - الشيخ الكليني - ج ١ - الصفحة ٦٥]
اسحاق جھالوی جیسے روافض کی یہ گمراہ سوچ نہ صرف دین کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ صحابہ کرام کی عدالت پر حملہ کرکے دین اسلام کی بنیادوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان زندیقوں کی گمراہی سے محفوظ رکھے اور حق کی پہچان عطا فرمائے۔