سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
داعش(دولۃاسلامیہ فی العراق والشام)نوری مالکی وزیر اعظم عراق کی شیعہ گردی کا نتیجہ ہے ،اور موجودہ اتھل پتھل جو عراق میں جاری ہے وہ سو فیصدشیعہ وسنی اختلاف اور کشمکش اور مظلوم سنیوں کی دس سالہ مظلومیت کو ختم کرنے کی مسلح جد وجہد ہے ،داعش کو ن لوگ ہیں ،دنیا کس طرح دیکھتی اور دکھلاتی ہے، دنیا کے سیاسی حلقے انہیں کیا کہتے ہیں ،ان سب سے قطعِ نظر داعش آسان اور سہل زبان میں عراق اور شام میں شیعہ دہشت گردی کا جواب ہیں، مظلوم اہل سنت کی آواز ہیں ،داعش اگر دنیا کے سب سے زیادہ گئے گزرے مان لئے جائیں پھر بھی مظلومیت یہ حق رکھتی ہے کہ ساری دنیا انسانیت کی بنیاد پر اس کا ساتھ دے اور حق وانصاف کی بات کرے۔
عراق پر امریکی حملہ خطے کے سارے شیعوں کی حمایت تائیدا ورتعاون سے ہواتھا۔ ایران ،عراق کا روحانی شیعہ رہنما علی سیستانی، عراقی شیعوں کے سربرآوردہ گھر انے آل صدر اور آل حکیم سب امریکہ اینڈ پارٹی استعماریوں کے ساتھ تھے ،احمد شلبی ۲۰ ملین ڈالر کے بینک گھپلے کا فراری مجرم اور ملک بدر،وہائٹ ہاؤس کا چہیتا اور لا رابش کا ہم نشین ،خاص الخاص طور پر تین سو کے گروپ کے ساتھ امریکہ میں تیار کیا گیا تھا ،اسے صدام حسین کی جگہ لینے اور ملک کی قیادت سنبھالنے کے لئے امریکہ حملے سے پہلے عراق میں اتار دیا گیا تھا ۔یہ سب شیعہ تھے، عراق کو شیعہ بنا نے کے لئے شلبی اتنا اتاؤ لا بنا ہوا تھا کہ عراق پر امریکہ حملے سے پہلے ہی ایران کا دورہ کر ڈالا اور وہائٹ ہاوس کے ایسے راز ہائے سر بستہ جنہیں راز رہنا چاہیے انہیں ایران کے لئے واشگاف کر دیا، اس لئے اسے امریکہ نے بر طرف کردیا۔ ورنہ سقوط عراق کے بعداس کا منتظم اعلیٰ ایک سال کے لئے ایک امریکی نہ ہوتا احمد شلبی ہوتا۔
سقوط بغداد کے بعد عالم شیعہ میں جشن کا ماحول بنا ہوا تھا ۔اہل سنت نے ہر طرح مزاحمت کی کوشش کی اور عراق کو شیعہ ملک ہونے کی را ہ میں ہر طرح کا اسٹر گل کیا، لیکن کا میا ب نہ ہو سکے اور اہل سنت کا نام ونشان مٹانے کے لئے ملک کو زیر وپوائنٹ پر پہنچا دیا گیا ،صدام کے سقوط سے پہلے ہی ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا تھا اور اسے دنیا سے الگ تھلگ کر دیا گیا تھا او ر دس سال سے اس کے اوپر ہر قسم کی پابندیا ں لاگو تھیں ،سقوط عراق کے بعد ملک سے سارے اندورنی نظاموں کو توڑ دیا گیا ،کرنسی کو کینسل کردیا گیا، اس طرح لوگو ں کے ہا تھ میں موجود زر پر راہ راست کنٹرول کر لیا گیا،فوج کو توڑ دیا گیا، لاکھوں فوجی بیکا ر ہو گئے ،اسلحہ جات کو ہتھیا لیا گیا ،پولیس ا نتظامیہ سب برخواست ،نظام تعلیم ختم، سیاسی پارٹیا ں اور سیاسی عمل ممنوع ،نئے سرے سے ملک کی تنظیم کاری ہوئی۔ فوج، پولیس،انتظامیہ،عدلیہ،تعلیم،سیاست سب کو شیعہ بنا دیا گیا دس لاکھ شیعوں کی فوجی تربیت امریکی فوجیوں نے کی اور ملک کی حفاظت کا کا م ان کے سپرد کیا گیا ۔پولیس اور انتظامیہ شیعہ اور امریکی نگرانی میں ۔ملک کا پورانظم شیعہ بنا دیا گیا ،اور پھر انتخاب کا ڈھونگ رچایا گیا ،کردوں کو حق خود اختیاری دی گئی اور انہیں ایک طرح سے صدام مخالفت کے جوش میں شیعوں کا سیف گارڈ بنا دیا گیا۔ سنیوں کی ایک بڑی تعداد کردوں کو عرب سنیوں سے الگ کردیا گیا ،اب عرب شیعہ اور کرد سنی میدان سیاست میں تھے۔ امریکہ نے انتخاب کا ڈھونگ رچایا اور چالیس لاکھ ایرانیوں کو کھلی چھوٹ ملی وہ عراق میں آئے اور شیعوں کے حق میں ووٹ دیا شیعوں کی جیت ہوئی ، یوں عراق شیعہ اکثریت ملک بن گیا اور پھر حکومت بھی شیعہ بن گئی ،کل عراقی ووٹوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ نہ تھی ۔چالیس لاکھ ایرا نی شیعہ در انداز امریکہ کی اجازت او ر خواہش کے لئے عراق میں آکر ووٹر بن گئے اور سابق اکثریتی واقلیتی توازن بگڑ گیا ۔
پہلے علاوی کی حکومت بنی شاید وہ روافض کے معیار پر پورے نہیں اترے اور اہل سنت کو قلع قمع کرنے میں انہوں نے تیزی نہیں دکھلائی جس کی توقع ان سے روافض نے کی تھی۔ وہ گئے تو نوری مالکی آئے یہ اہل سنت کو تباہ کرنے میں سب سے تیز نکلے ،ان کے زمانے میں اہل سنت کومحروم ومجبور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ،تعلیم سے محروم کرنے کی بھر پور کو شش کی گئی ، نوکریوں سے محروم کیا گیا ،ہر قسم کی بے جا پابندیاں عائدکی گئیں ،اگر کسی سنی ایم پی سے آواز اٹھائی تو اسے دہشت گرد قرار دیا گیا ،اسے گرفتار کرکے پھانسی دے دینے کا حکم دیا گیا، طارق ہاشمی سنی نائب صدر تھے ان کے ساتھ یہی معاملہ ہوا ،اور انہیں ملک چھوڑ کر دوسری جگہ پنا ہ لینی پڑی ۔
نوری مالکی کے دور میں شیعہ عسکری تنظیموں نے سنی آباد یوں پر حملے کئے اور انہیں اجتماعی مہاجرت پر مجبور ہو نا پڑا، ان کی جائدادوں پر ان انتہا پسند تنظیموں نے قبضہ کرلیا ،نوری مالکی نے ملک کو خانہ جنگی میں ڈھکیل دیا اور عراق کے باشندوں پر نہایت گھناؤنی فرقہ وارانہ سیاست لاد دی ، امریکہ نے جس قدر ملک کو تباہ کیا اس سے زیادہ اس دہشت گرد وزیر اعظم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ،اس وقت پورے ملک میں آگ لگی ہوئی ہے دنیا کے سیاسی چودھریوں کو اس کا اعتراف بھی ہے کہ عراق کو نوری مالکی کی غلیظ رافضیت نے تباہی کے جہنم میں ڈھکیل دیا ہے ،اب ایک طرف مظلوم اہل سنت ہیں ،دوسری طرف یہ ظالم وزیر اعظم اور اسکی بدبودار رافضیت ہے،مظلوم اہل سنت کو داعش نے سہارا دیا اور داعش کوئی اور نہیں بنیں مظلوم اہل سنت کا حصہ اور ان کے ہی فلش اور بلڈ ہیں، ان کا یہ حق بنتا ہے کہ ظالم کے پنجے سے اپنے مظلوم بھائیوں کو نکالیں۔
ہونا تو یہ چاہئے کہ ظالم خونخوا ردہشت گرد نوری مالکی کو پابند سلاسل کرکے جیل بھیجا جائے ،سنیوں کے ساتھ انصاف ہو ،اور عراق کی سا لمیت اہل سنت اکثریت کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے اور ملک میں کرد عرب سنی اور شیعہ مل کے رہیں ،اور شیعہ گردی کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو ۔
ملک کے اندر موجود نور مالکی کی دہشت گردی سے نمٹنے والے مظلوموں کو گالی دے کر کب تک دنیا کو حالات سے بے خبر رکھا جائیگا ،ہر انسان کو اپنے حقوق کی بازیابی کے لے جد وجہد کرنے کا حق حاصل ہے۔ نور مالکی اہل سنت کے تمام حقوق پر غاصبانہ قبضہ اور ان ظلم و ستم کو کب تک برداشت کیا جا سکتا تھا عرب اہل سنت ہی شیعوں سے زیادہ ہیں ،ایرانیوں کو عراق سے نکال کرعراق کی اہل سنت کی اکثریت پوزیشن بحال ہونی چاہئے ،دوسرا نقطہ یہ ہے کہ سالم عراق کی جب بات آتی ہے تو چالاکی کرکے کرد اہل سنت کو الگ کرکے عرب سنی اور شیعی کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے اور ایرانی دراندازوں کی تعداد دکھلا کر عراق کو شیعہ اکثریت ملک دکھلایا جاتا ہے۔ یہ گھپلا کب تک چلے گا اور شیعہ اکثریتی ملک بنانے کے لئے نوری مالکی عراق میں نسل کشی کے اپنے اجنڈے پر دس سالوں سے عمل کررہا ہے۔ اس کی سنی نسل کشی پالیسی یہ رنگ لائی ہے کہ ملک میں گھماسان مچا ہوا ہے ۔
ہمارے ملک میں لوگوں کو حقیقت کی خبر نہیں ہے لوگ صرف روافض کے پروپیگنڈوں پر ایمان لاتے ہوں اور ان کی جھوٹی اطلاعات کی بنیاد پر خواہ مخواہ اخباروں میں بیان دیتے رہتے ہیں عراق کا موجودہ مسئلہ صرف شیعہ سنی مسئلہ ہے ۔
عراق پر امریکی حملہ خطے کے سارے شیعوں کی حمایت تائیدا ورتعاون سے ہواتھا۔ ایران ،عراق کا روحانی شیعہ رہنما علی سیستانی، عراقی شیعوں کے سربرآوردہ گھر انے آل صدر اور آل حکیم سب امریکہ اینڈ پارٹی استعماریوں کے ساتھ تھے ،احمد شلبی ۲۰ ملین ڈالر کے بینک گھپلے کا فراری مجرم اور ملک بدر،وہائٹ ہاؤس کا چہیتا اور لا رابش کا ہم نشین ،خاص الخاص طور پر تین سو کے گروپ کے ساتھ امریکہ میں تیار کیا گیا تھا ،اسے صدام حسین کی جگہ لینے اور ملک کی قیادت سنبھالنے کے لئے امریکہ حملے سے پہلے عراق میں اتار دیا گیا تھا ۔یہ سب شیعہ تھے، عراق کو شیعہ بنا نے کے لئے شلبی اتنا اتاؤ لا بنا ہوا تھا کہ عراق پر امریکہ حملے سے پہلے ہی ایران کا دورہ کر ڈالا اور وہائٹ ہاوس کے ایسے راز ہائے سر بستہ جنہیں راز رہنا چاہیے انہیں ایران کے لئے واشگاف کر دیا، اس لئے اسے امریکہ نے بر طرف کردیا۔ ورنہ سقوط عراق کے بعداس کا منتظم اعلیٰ ایک سال کے لئے ایک امریکی نہ ہوتا احمد شلبی ہوتا۔
سقوط بغداد کے بعد عالم شیعہ میں جشن کا ماحول بنا ہوا تھا ۔اہل سنت نے ہر طرح مزاحمت کی کوشش کی اور عراق کو شیعہ ملک ہونے کی را ہ میں ہر طرح کا اسٹر گل کیا، لیکن کا میا ب نہ ہو سکے اور اہل سنت کا نام ونشان مٹانے کے لئے ملک کو زیر وپوائنٹ پر پہنچا دیا گیا ،صدام کے سقوط سے پہلے ہی ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا تھا اور اسے دنیا سے الگ تھلگ کر دیا گیا تھا او ر دس سال سے اس کے اوپر ہر قسم کی پابندیا ں لاگو تھیں ،سقوط عراق کے بعد ملک سے سارے اندورنی نظاموں کو توڑ دیا گیا ،کرنسی کو کینسل کردیا گیا، اس طرح لوگو ں کے ہا تھ میں موجود زر پر راہ راست کنٹرول کر لیا گیا،فوج کو توڑ دیا گیا، لاکھوں فوجی بیکا ر ہو گئے ،اسلحہ جات کو ہتھیا لیا گیا ،پولیس ا نتظامیہ سب برخواست ،نظام تعلیم ختم، سیاسی پارٹیا ں اور سیاسی عمل ممنوع ،نئے سرے سے ملک کی تنظیم کاری ہوئی۔ فوج، پولیس،انتظامیہ،عدلیہ،تعلیم،سیاست سب کو شیعہ بنا دیا گیا دس لاکھ شیعوں کی فوجی تربیت امریکی فوجیوں نے کی اور ملک کی حفاظت کا کا م ان کے سپرد کیا گیا ۔پولیس اور انتظامیہ شیعہ اور امریکی نگرانی میں ۔ملک کا پورانظم شیعہ بنا دیا گیا ،اور پھر انتخاب کا ڈھونگ رچایا گیا ،کردوں کو حق خود اختیاری دی گئی اور انہیں ایک طرح سے صدام مخالفت کے جوش میں شیعوں کا سیف گارڈ بنا دیا گیا۔ سنیوں کی ایک بڑی تعداد کردوں کو عرب سنیوں سے الگ کردیا گیا ،اب عرب شیعہ اور کرد سنی میدان سیاست میں تھے۔ امریکہ نے انتخاب کا ڈھونگ رچایا اور چالیس لاکھ ایرانیوں کو کھلی چھوٹ ملی وہ عراق میں آئے اور شیعوں کے حق میں ووٹ دیا شیعوں کی جیت ہوئی ، یوں عراق شیعہ اکثریت ملک بن گیا اور پھر حکومت بھی شیعہ بن گئی ،کل عراقی ووٹوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ نہ تھی ۔چالیس لاکھ ایرا نی شیعہ در انداز امریکہ کی اجازت او ر خواہش کے لئے عراق میں آکر ووٹر بن گئے اور سابق اکثریتی واقلیتی توازن بگڑ گیا ۔
پہلے علاوی کی حکومت بنی شاید وہ روافض کے معیار پر پورے نہیں اترے اور اہل سنت کو قلع قمع کرنے میں انہوں نے تیزی نہیں دکھلائی جس کی توقع ان سے روافض نے کی تھی۔ وہ گئے تو نوری مالکی آئے یہ اہل سنت کو تباہ کرنے میں سب سے تیز نکلے ،ان کے زمانے میں اہل سنت کومحروم ومجبور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ،تعلیم سے محروم کرنے کی بھر پور کو شش کی گئی ، نوکریوں سے محروم کیا گیا ،ہر قسم کی بے جا پابندیاں عائدکی گئیں ،اگر کسی سنی ایم پی سے آواز اٹھائی تو اسے دہشت گرد قرار دیا گیا ،اسے گرفتار کرکے پھانسی دے دینے کا حکم دیا گیا، طارق ہاشمی سنی نائب صدر تھے ان کے ساتھ یہی معاملہ ہوا ،اور انہیں ملک چھوڑ کر دوسری جگہ پنا ہ لینی پڑی ۔
نوری مالکی کے دور میں شیعہ عسکری تنظیموں نے سنی آباد یوں پر حملے کئے اور انہیں اجتماعی مہاجرت پر مجبور ہو نا پڑا، ان کی جائدادوں پر ان انتہا پسند تنظیموں نے قبضہ کرلیا ،نوری مالکی نے ملک کو خانہ جنگی میں ڈھکیل دیا اور عراق کے باشندوں پر نہایت گھناؤنی فرقہ وارانہ سیاست لاد دی ، امریکہ نے جس قدر ملک کو تباہ کیا اس سے زیادہ اس دہشت گرد وزیر اعظم نے ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ،اس وقت پورے ملک میں آگ لگی ہوئی ہے دنیا کے سیاسی چودھریوں کو اس کا اعتراف بھی ہے کہ عراق کو نوری مالکی کی غلیظ رافضیت نے تباہی کے جہنم میں ڈھکیل دیا ہے ،اب ایک طرف مظلوم اہل سنت ہیں ،دوسری طرف یہ ظالم وزیر اعظم اور اسکی بدبودار رافضیت ہے،مظلوم اہل سنت کو داعش نے سہارا دیا اور داعش کوئی اور نہیں بنیں مظلوم اہل سنت کا حصہ اور ان کے ہی فلش اور بلڈ ہیں، ان کا یہ حق بنتا ہے کہ ظالم کے پنجے سے اپنے مظلوم بھائیوں کو نکالیں۔
ہونا تو یہ چاہئے کہ ظالم خونخوا ردہشت گرد نوری مالکی کو پابند سلاسل کرکے جیل بھیجا جائے ،سنیوں کے ساتھ انصاف ہو ،اور عراق کی سا لمیت اہل سنت اکثریت کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے اور ملک میں کرد عرب سنی اور شیعہ مل کے رہیں ،اور شیعہ گردی کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو ۔
ملک کے اندر موجود نور مالکی کی دہشت گردی سے نمٹنے والے مظلوموں کو گالی دے کر کب تک دنیا کو حالات سے بے خبر رکھا جائیگا ،ہر انسان کو اپنے حقوق کی بازیابی کے لے جد وجہد کرنے کا حق حاصل ہے۔ نور مالکی اہل سنت کے تمام حقوق پر غاصبانہ قبضہ اور ان ظلم و ستم کو کب تک برداشت کیا جا سکتا تھا عرب اہل سنت ہی شیعوں سے زیادہ ہیں ،ایرانیوں کو عراق سے نکال کرعراق کی اہل سنت کی اکثریت پوزیشن بحال ہونی چاہئے ،دوسرا نقطہ یہ ہے کہ سالم عراق کی جب بات آتی ہے تو چالاکی کرکے کرد اہل سنت کو الگ کرکے عرب سنی اور شیعی کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے اور ایرانی دراندازوں کی تعداد دکھلا کر عراق کو شیعہ اکثریت ملک دکھلایا جاتا ہے۔ یہ گھپلا کب تک چلے گا اور شیعہ اکثریتی ملک بنانے کے لئے نوری مالکی عراق میں نسل کشی کے اپنے اجنڈے پر دس سالوں سے عمل کررہا ہے۔ اس کی سنی نسل کشی پالیسی یہ رنگ لائی ہے کہ ملک میں گھماسان مچا ہوا ہے ۔
ہمارے ملک میں لوگوں کو حقیقت کی خبر نہیں ہے لوگ صرف روافض کے پروپیگنڈوں پر ایمان لاتے ہوں اور ان کی جھوٹی اطلاعات کی بنیاد پر خواہ مخواہ اخباروں میں بیان دیتے رہتے ہیں عراق کا موجودہ مسئلہ صرف شیعہ سنی مسئلہ ہے ۔