• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عربی گرامر سے متعلق سولات

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
لیکن):
سیارۃ استاذ اور بنت الاستاذ؟؟؟؟؟اس میں ایک کے ساتھ الف لام اور دوسرے کے ساتھ نہیں):
اسی طرح نافذۃ غرفۃ اور نافذۃ المدرسۃ۔ ۔ ۔
سيارة أستاذ کا مطلب کسی استاد کی گاڑی ہے
جبکہ
بنت الأستاذ کا مطلب مخصوص استاد کی بیٹی ہے۔

اسی طرح
نافذة غرفة سے مراد کسی غیر معروف کمرے کی کھڑکی ہے
جبکہ
نافذة المدرسة سے مراد مخصوص سکول کی کھڑکی ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
مرکب اضافی میں عموما مضاف ’نکرہ ‘اور مضاف الیہ ’معرفہ ‘ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ضَوْءُ النَّہَارِ
تاہم بعض اوقات مضاف الیہ نکرہ بھی ہوتا ہے!!۔ ۔ ۔صُوْرَۃُُ مَسْجِدِِمضاف الیہ کے نکرہ ہونے کےباقاعدہ قواعد ہیں ؟؟
جلد جواب درکار ہے!!

کوئی بھائی عبده بھائی کو ٹیگ کر دے. موبائل سے نہیں هوا.
بہنا دو تین دن سے نیٹ استعمال نہیں کر سکا جس کی وجہ سے مجھے بلایا گیا مگر جواب نہ دے سکا ہمارے محترم استاد انس بھائی نے تو ٹو دی پوائنٹ جواب دے دیا اب کسی کی ضرورت ہو تو اپنے ناقص علم سے کچھ مزید بتا دیتا ہوں
اضافت ویسے دو قسم کی ہوتی ہے
1-اضافت معنوی
جس کے بارے اوپر بات ہو رہی ہے اسکا فرق بعد میں اضافت لفظی کو پڑھ کر سمجھ آئے گا
اسکے قواعد یہ ہیں کہ اسکے دو جز ہوتے ہیں پہلا مضاف (جسکی اضافت کی جاتی ہے) اور دوسرا مضاف الیہ (جسکی طرف اضافت کی جاتی ہے) اس پورے مرکب کو مرکب اضافی کہتے ہیں اور یہ ناقص ہوتا ہے جملہ نہیں ہوتا
بنانے کے قواعد
کسی مرکب کے مرکب اضآفی بننے کے لئے دو شرائط پوری ہونا لازمی ہوتا ہے
1-پہلا جز نکرہ ہونا چاہئے
2-دوسرا جز مجرور ہو
جس مرکب میں یہ دو شرائط پوری ہو جائیں تو وہ گرائمر کے لحاظ سے مرکب اضافی بننے کی صلاحیت رکھتا ہے البتہ پھر معنی کے لحاظ سے بھی دیکھا جائے گا کہ معنی عقل میں آتا ہے کہ نہیں
یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ موصوف صفت (حقیقی) میں چار چیزوں میں مطابقت دیکھی جاتی ہے یعنی اعراب، عدد، جنس، وسعت-
مگر مرکب اضافی میں یہ چار چیزیں نہیں دیکھتے بلکہ پہلا کا نکرہ ہونا لازمی ہے باقی اعراب اور جنس اور عدد جو مرضی ہو خیر ہے مثلا ھذا کتابُ زید او کتابا زید او کتب زید او دارُ زید اور دیارُ زید، رایتُ کتابَ زید او کتابی زید ----- ، مررتُ بکتابِ زید-------

اسی طرح دوسرے جز میں صرف اعراب مجرور ہونا چاہئے باقی جنس اور عدد اور وسعت(معرفہ نکرہ) جو مرضی ہو خیر ہے مثلا جاء غلامُ زید او غلامُ زیدان او غلامُ رجل او غلامُ رجال، رائتُ غلامَ زید------------ ، مررتُ بغلامِ زید-------

اضافت کا مضاف پر اثر
1-مضاف اور مضآف الیہ میں اتصال پیدا کرنے کے لئے مضاف کی تنوین یا قائم مقام تنوین(نون تنوین) گر جاتی ہے مثلا کتابُ رجل او کتابا رجل
2-نکرہ کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے وہ معرفہ تو نہیں ہوتا مگر اس میں تخصیص پیدا ہو جاتی ہے جسکی وجہ سے وہ مبتدا بن سکتا ہے مثلا ولعبد مومن خیر من مشرک
3-معرفہ کی طرف مضاف ہونے کی وجہ سے وہ خود بھی معرفہ ہو جاتا ہے مثلا کتاب اللہ، رسول اللہ البتہ کچھ الفاظ جن میں ابہام زیادہ ہوتا ہے وہ معرفہ کی طرف مضاف ہونے کے باوجود معرفہ نہیں بن سکتے مثلا مثل غیر وغیرہ- پس جب مثل کو کسی معرفہ کی طرف مضآف بنائیں گے تو مثل نکرہ ہی رہے گا چونکہ معرفہ کی اضافت سے معرفہ بننے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اس معرفہ مضاف الیہ کی وجہ سے ہم اس نکرہ مضاف الیہ کو بھی آسانی سے پہچان سکتے ہیں مگر ان میں ابہام اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ معرفہ کی طرف اضافت کے باوجود بھی ہم انکو نہیں پہچان سکتے مثلا جب میں کہوں گا کہ کتاب تو پہچاننا مشکل ہو گا مگر کتاب زید کو زید کی وجہ سے پہچان لیں گے مگر مثل زید جب کہیں گے تو یہ ابہام ہے کہ زید کے شکل کی مثل یا اسکی تعلیم کی مثل یا اسکے جسم کی مثل وغیرہ جیسے میرا دوسری جگہ پر علی بہرام سے مباحثہ بھی چل رہا ہے کہ جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہماری مثل ہونا موضوع ہے پس قرآن میں آتا ہے کہ انا بشر مثلکم تو اس میں مثل اگرچہ کم ضمیر کی طرف مضاف ہے جو معرفہ ہے مگر مثل پھر بھی نکرہ ہی رہے گا ورنہ پھر یہ پیچھے بشر کی صفت نہیں بن سکتا اور دوسرا کوئی احتمال نہیں

2-اضافت لفظی
یہ اگلی پوسٹ میں ان شاءاللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
2-اضافت لفظی​
یہ اگلی پوسٹ میں ان شاءاللہ
اوپر سوال میں یہ غالبا موضوع نہیں پوچھا گیا مگر قواعد چونکہ پوچھے گئے ہیں تو اس کے بارے بھی تھوڑا سا بتا دوں کہ اس میں مقصود کسی چیز کی طرف نسبت کرنا نہیں ہوتی بلکہ کسی اور ضرورت (تخفیف) کے لئے اضآفت دی جاتی ہے پس یہ اضافت لفظوں میں تو مانی جاتی ہے مگر معنی کے لحاظ سے چونکہ اضآفت نہیں ہوتی اس لئے اضآفت معنوی والے قاعدوں کا مکمل اطلاق نہیں ہوتا
اس میں صیغہ صفت (اسم فاعل وغیرہ) اپنے معمول کی طرف مضآف ہوتا ہے اصل میں جس طرح معف فاعل کو رفع اور مفعول کو نصب دیتا ہے اسی طرح صیغہ صفت بھی کبھی اپنے ماعف کو رفع اور مفعول کو نصب دیتا ہے اس لئے اسکو شبہ فعل بھی کہتے ہیں البتہ کچھ شرائط ہوتی ہیں
مثلا زید ضارب سعیدا (اس میں زید مبتدا اور الضارب شبہ فعل اس میں ھو فاعل جو زید کو راجع ہے اور سعید اسکا مفعول بہ)
اب یہاں پر تخفیف کے لئے عموما سعید کو اپنے عامل ضارب کی طرف مضاف بنا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ضارب پر تنوین ختم ہو جاتی ہے اور بولنے والے کو تخفیف حاصل ہو جاتی ہے جیسے ہم انگلش میں that is کو that's کہ دیتے ہیں جو صرف تخفیف کے مقصد کے لئے ہوتا ہے
اضافت کے مضاف پر اثرات
اگر مضاف الیہ معرفہ بھی ہو تو اس اضافت کی وجہ سے مضاف کبھی معرفہ نہیں بنے گا
مثلا قرآن میں آتا ہے ھذا عارض ممطرنا یہاں ممطر صیغہ صفت (اسم فاعل) ہے اسکے اندر ھو ضمیر اسکا فاعل اور آگے نا ضمیر اسکا معمول (مفعول بہ) ہے پس ہم صیغہ صفت کی اپنے معمول کی طرف اضافت کر دیتے ہیں تاکہ صیغہ صفت پر سے تنوین ختم کی جا سکے اور بولنے میں آسانی ہو- پس ممطر کی نا کی طرف اضافت لفظی اضافت ہو گی جس کی وجہ سے ممطر اگرچہ معرفہ ضمیر (نا) کی طرف مضاف ہے مگر پھر بھی نکرہ ہے اب نکرہ ہو کر ہی پیچھے عارض (بادل) کی صفت بن سکتا ہے جو کہ خود نکرہ ہے
معرفہ نہ بننے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ یہ اصلی اضافت نہیں ہوتی بلکہ صرف تخفیف کے لیے اختیار کی جاتی ہے
غلطی کی اصلاح کی درخواست
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
مضاف ہمیشہ نکرہ ہوتا ہے اور مضاف الیہ معرفہ و نکرہ دونوں ہوتا ہے اگرمضاف کی اضافت معرفہ کی طرف ہے جیسے قلم احمد احمد کا قلم اس میں مضاف معرفہ کے حکم میں ھوگالیکن اگر مضاف کی اضافت نکرہ کی طرف ہے تو مضاف بھی نکرہ کے حکم مین ھوگا جیسے قلم رجل کسی آدمی کا قلم ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مضاف کے نکرہ یا معرفہ ہونے کیلیے مضاف الیہ کیطرف دیکھا جایےگا اگر مضاف الیہ معرفہ ہے تو مضاف معرفہ کے حکم میں ہوگا اور اگر مضاف نکرہ ہے تو نکرہ کے حکم میں ۔
 
Top