محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بسم اللہ لرحمن الرحیم
الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
﴿اِنَّ اللہَ يَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيْتَاۗئِ ذِي الْقُرْبٰى ﴾(النحل ۹۰)''بیشک اللہ تعالیٰ عدل، احسان اوررشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔''
﴿وَاَقْسِطُوْا۰ۭ اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ۹ ﴾(الحجرات :۹)
''اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔''
یہ دونوں آیات اس بات کی دلیل ہیں کہ عدل و انصاف ایک مومن کی طبعی صفت ہے جو اس سے جدا نہیں ہوتی وہ اپنے مخالفین کے بارے میں عدل و انصاف سے فیصلہ کرتا ہے، ظلم و زیادتی سے دور رہتا ہے، افراط و تفریط کے درمیان اعتدال کا راستہ اپناتا ہے۔ اعتدال کا راستہ صراط مستقیم ہے ۔افراط و تفریط دونوں مذموم ہیں ۔ شیطان افراط و تفریط کے ذریعے صراط مستقیم سے ہٹانا چاہتا ہے ۔ابلیس نے اللہ تعالیٰ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا :
﴿قَالَ فَبِمَآ اَغْوَيْتَنِيْ لَاَقْعُدَنَّ لَہُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيْمَ۱۶ۙ ثُمَّ لَاٰتِيَنَّہُمْ مِّنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ اَيْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَاۗىِٕلِہِمْ۰ۭ وَلَا تَجِدُ اَكْثَرَہُمْ شٰكِرِيْنَ۱۷ ﴾(الاعراف:۱۶،۱۷)
''کہنے لگا تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا ہے لہذا اب میں تیری صراط مستقیم پر انکو گمراہ کرنے کے لیے بیٹھوں گا پھر انسانوں کو آگے سے ،پیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیر لوں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا''
گویا اس نے اپنی زبان سے اعلان کیا کہ وہ ہر سمت اور ہر پہلو سے انسان پر حملہ کرے گا ۔وہ اسکے مشاہدات ،احساسات ،جذبات اور خواہشات کے ذریعے اس کے اندر گھسنے کی کوشش کرے گا البتہ ہمارے لیے یہ بہت بڑی خوشخبری ہے کہ اگر ہم صراط مستقیم پر قائم رہنے کا عزم کر لیں اور شیطان کے پیدا کردہ شبہات و شہوات کا اللہ کے فضل سے مقابلہ کریں تو وہ ہمیں گمراہ نہیں کر سکتا۔
﴿ اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْہِمْ سُلْطٰنٌ۰ۭ ﴾(بنی اسرائیل :۶۵)
''بلاشبہ میرے بندوں پر قطعا تیرا بس نہیں چلے گا''