مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
جیساکہ حجاج کرام سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین دوران حج میدان عرفات میں کسی اجنبی مرد کو اپنا بھائی تسلیم کرلیتی ہیں ، اسےاپنا بھائی مانتی ہیں بلکہ حقیقی بھائی سے بھی زیادہ درجہ دیتی ہیں اور حج سے واپسی پہ بھی اس سے رابطہ رہتا ہے ۔
واضح رہے کہ یہ حج کی آفتوں میں سے ایک بڑی آفت ہے جو خاتون حجاج کے درمیان پھیلنے لگی ہے ۔ اس طرح خواتین کا عرفاتی بھائی بنانا اسلامی نقطہ نظر سے حرام ہے ، اس فعل حرام کے اندر کئی قسم کی شرعی قباحتیں اور حرمتیں ہیں ۔ مثلا
٭ کسی عورت کا اجنبی مرد سے بلاضرورت بات کرنا حرام ہے ۔
٭ عورت کا بے پردہ (چاہے صرف چہرہ ہی کیوں نہ کھلاہو)اجنبی مرد کے سامنے آنا حرام ہے ۔
٭ عورت کا کسی اجنبی مرد سے خلوت حرام ہے ۔
٭اجنبی مرد سے اختلاط حرام ہے۔
٭ عورت کا اجنبی مرد سے تعلق یعنی رابطہ قائم رکھنا حرام ہے ۔
٭ کسی اجنبی مرد کو اس طرح بھائی بنانا نصوص شرعیہ کی بنیاد پرحرام ہے ۔
٭ یہ تعلق فحش گوئی اور فحش کام تک لے جاسکتا ہے ۔
٭ اس کام سے حج جیسے پاکیزہ فریضے پہ بہت برا اثر پڑے گا۔
خواتین کا بھائی بنانے کے لئے مقصد چاہے کچھ بھی ہو ، کوئی سفر کا محرم نہیں تھا اس وجہ سے یا حج میں تعاون حاصل کرنے کی غرض سے وغیرہ وغیرہ ،،،،،یہ " انماالمومنون اخوۃ" کے دائرے میں نہیں آتا ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم ایمان کے اعتبار سے سارے مردوزن بھائی بھائی ہیں مگر اسلام نے مردوزن کے درمیان اقسام بنائے ہیں جن کے تحت چلنا ہے ۔ عرفاتی بھائی بنانے کا طریقہ غیر اسلامی ہے ، ہرحال میں اس کا سدباب ہونا چاہئے ، خصوصا خواتین کے سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے اقدام سے عورتوں کو باز رکھیں ، اور حج کے ساتھ ساتھ اپنے گھرانے کی حفاظت کریں ۔
واضح رہے کہ یہ حج کی آفتوں میں سے ایک بڑی آفت ہے جو خاتون حجاج کے درمیان پھیلنے لگی ہے ۔ اس طرح خواتین کا عرفاتی بھائی بنانا اسلامی نقطہ نظر سے حرام ہے ، اس فعل حرام کے اندر کئی قسم کی شرعی قباحتیں اور حرمتیں ہیں ۔ مثلا
٭ کسی عورت کا اجنبی مرد سے بلاضرورت بات کرنا حرام ہے ۔
٭ عورت کا بے پردہ (چاہے صرف چہرہ ہی کیوں نہ کھلاہو)اجنبی مرد کے سامنے آنا حرام ہے ۔
٭ عورت کا کسی اجنبی مرد سے خلوت حرام ہے ۔
٭اجنبی مرد سے اختلاط حرام ہے۔
٭ عورت کا اجنبی مرد سے تعلق یعنی رابطہ قائم رکھنا حرام ہے ۔
٭ کسی اجنبی مرد کو اس طرح بھائی بنانا نصوص شرعیہ کی بنیاد پرحرام ہے ۔
٭ یہ تعلق فحش گوئی اور فحش کام تک لے جاسکتا ہے ۔
٭ اس کام سے حج جیسے پاکیزہ فریضے پہ بہت برا اثر پڑے گا۔
خواتین کا بھائی بنانے کے لئے مقصد چاہے کچھ بھی ہو ، کوئی سفر کا محرم نہیں تھا اس وجہ سے یا حج میں تعاون حاصل کرنے کی غرض سے وغیرہ وغیرہ ،،،،،یہ " انماالمومنون اخوۃ" کے دائرے میں نہیں آتا ۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم ایمان کے اعتبار سے سارے مردوزن بھائی بھائی ہیں مگر اسلام نے مردوزن کے درمیان اقسام بنائے ہیں جن کے تحت چلنا ہے ۔ عرفاتی بھائی بنانے کا طریقہ غیر اسلامی ہے ، ہرحال میں اس کا سدباب ہونا چاہئے ، خصوصا خواتین کے سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے اقدام سے عورتوں کو باز رکھیں ، اور حج کے ساتھ ساتھ اپنے گھرانے کی حفاظت کریں ۔