سپاہ محمد، اگر ماتم کرنا قرآن سے ثابت ہے اور اتنا اہم مسئلہ ہے تو کیا آنحضرت ﷺ نے بذات خود کبھی ماتم کیا؟ حضرت علیؓ نے بذات خود کبھی ماتم کیا؟ ہم تو آنحضرت ﷺ اور حضرت علیؓ کی سنت پر چلیں گے۔ اگر تو انہوں نے بذات خود کبھی ماتم کیا ہو تو ہم بھی کریں گے، لیکن اگر انہوں نے نہ ایسا نہیں کیا اور یقیناً نہیں کیا تو پھر یہ سب ڈرامہ بازی آپ لوگوں کی خود تخلیق کردہ ہے۔ یہ نہ تو سنت رسول ﷺ ہے اور نہ ہی سنت علیؓ۔
اس کے برعکس آپ کی مستند کتابوں میں ماتم داری کے بارے میں کیا فرمایا گیا ہے دیہان سے سنیں۔
ام حکیم بنتِ حارث بن حشام جو عکرمہ بن ابو جہل کے نکاح میں تھیں، نے عرض کی کہ وہ نیکی جس کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ اس میں ہم آپ ﷺ کی نافرمانی نہ کریں، وہ کیا ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا وہ یہ ہے کہ تم اپنے رخساروں پر طمانچے نہ مارو، اپنے منہ نہ نوچو، اپنے بال نہ گھنسوٹو، اپنے گریبان چاک نہ کرو، اپنے کپڑے کالے نہ رنگو‘‘۔ (ترجمہ قرآن مقبول حسین دہلوی، سورۃ ممتھنہ، آخری آیات)
آنحضرت ﷺ کے پاس عورتیں بیت کیلئے آئیں اور ان کو آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اچھی باتوں میں میری نافرمانی مت کرو۔ انہوں نے پوچھا کہ وہ کون سی اچھی باتیں ہیں جن کا ﷲ ہمیں حکم کرنا چاہتا ہے کہ جس میں ہم آپ ﷺ کی نافرمانی نہ کریں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے منہ مت نوچو، اپنے منہ پر طمانچے مت مارو، اپنے بال مت نوچو، اپنے گریبان مت چاک کرو اور سیاہ لباس مت پہنو۔ (تفسیر قمی، سورۃ ممتھنہ)