ہدایت اللہ فارس
رکن
- شمولیت
- فروری 21، 2019
- پیغامات
- 53
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
عسی اور کاد میں فرق
ہدایت اللہ فارس
----------------------------------------------
دونوں میں اگرچہ قرب کے معنی ہوتے ہیں لیکن ان میں کئی طرح سے فرق ہے۔۔۔
1/ " عسی" غیر متصرف ہے، لہذا اسے گردانتے ہوئے عسی یعسو وغیرہ نہیں کہ سکتے۔ جبکہ " کاد " متصرف ہے جیسے : قرآن میں ہے ۔ كَادُوا۟ یَكُونُونَ عَلَیۡهِ لِبَدࣰا....، یَكَادُ ٱلۡبَرۡقُ یَخۡطَفُ أَبۡصَـٰرَهُمۡۖ كُلَّمَاۤ أَضَاۤءَ لَهُم مَّشَوۡا۟ فِیهِ۔۔۔۔، فَمَالِ هَـٰۤؤُلَاۤءِ ٱلۡقَوۡمِ لَا یَكَادُونَ یَفۡقَهُونَ حَدِیثࣰا....، لَمۡ یَكَدۡ یَرَىٰهَاۗ
رہی بات کہ " عسی" غیر متصرف کیوں ہے؟ تو اس کا جواب علمائے نحو نے اس طرح دیا ہے۔۔پہلی وجہ تو یہ ہے کہ " عسی" سے مضارع،اسم فاعل، اسم مفعول ، امر اور نہی وغیرہ مشتق نہیں ہوتے ہیں۔ دوسری وجہ " عسی" چونکہ انشائے رجا (امید) پر مشتمل ہوتا ہے، یعنی اس میں خبر کے قریب ہونے کی امید ہوتی ہے اور انشا کے معانی کو ظاہر کرنے کے لئے زیادہ تر حروف کا استعمال ہوتا ہے، مثلا۔۔ تمنی ، ترجی ، ندا ، غرض ، قسم، استفہام وغیرہ جو انشا کے قبیلہ سے ہیں ان سب کا اظہار حرفوں سے ہوتا ہے تو گویا۔۔ عسی، لعل حرف ترجی کے معنی کو متضمن ہوا۔ اور حرف متصرف نہیں ہوتے لہذا جو چیز حرف کے معنی کو متضمن ہو وہ بھی غیر متصرف ہوگی۔
2/ " عسی" کی خبر فعل مضارع ہوا کرتی ہے اور یہ مع " أن " کے ہوتی ہے جیسے: وَعَسَىٰۤ أَن تَكۡرَهُوا۟ شَیۡـࣰٔا وَهُوَ خَیۡرࣱ لَّكُمۡۖ...، عَسَى ٱللَّهُ أَن یَكُفَّ بَأۡسَ ٱلَّذِینَ كَفَرُوا۟ۚ ....، فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ عَسَى ٱللَّهُ أَن یَعۡفُوَ عَنۡهُمۡۚ ...
لیکن کاد کی خبر بلا " أن" کے ہوتی ہے۔ جیسا کہ اوپر قرآنی آیات میں دیکھ سکتے ہیں۔۔۔ہاں یہ اور بات ہے کہ کبھی کبھار اس کے برعکس بھی ہوجاتا ہے۔ لہذا جہاں " کاد" کی خبر " أن " کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ وہاں سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا " عسی " کے ساتھ مشابہت رکھنے کی وجہ سے ہے۔۔۔
3/ " عسی" میں طمع و رجا (امید) کی انشائیت ہوتی ہے۔اور " کاد" میں حصول خبر کے قرب کا یقین۔۔
4/ " کاد " کی خبر کا قریب ہونا حال سے متصل ہوتا ہے اور " عسی" استقبال کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اس لیے کہ عسی میں ترجی ہوتی ہے اور ترجی ( امید ) کا تعلق مستقبل سے ہے اور " کاد" میں ترجی نہیں ہوتی ہے۔ اسی بنا پر عسی کی خبر پر أن داخل ہوتا ہے تاکہ وہ مضارع کو مستقبل کے ساتھ خاص کردے۔اور " کاد " حال سے متصل ہوتا ہے اس لیے اس کو أن کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔۔
ہدایت اللہ فارس
----------------------------------------------
دونوں میں اگرچہ قرب کے معنی ہوتے ہیں لیکن ان میں کئی طرح سے فرق ہے۔۔۔
1/ " عسی" غیر متصرف ہے، لہذا اسے گردانتے ہوئے عسی یعسو وغیرہ نہیں کہ سکتے۔ جبکہ " کاد " متصرف ہے جیسے : قرآن میں ہے ۔ كَادُوا۟ یَكُونُونَ عَلَیۡهِ لِبَدࣰا....، یَكَادُ ٱلۡبَرۡقُ یَخۡطَفُ أَبۡصَـٰرَهُمۡۖ كُلَّمَاۤ أَضَاۤءَ لَهُم مَّشَوۡا۟ فِیهِ۔۔۔۔، فَمَالِ هَـٰۤؤُلَاۤءِ ٱلۡقَوۡمِ لَا یَكَادُونَ یَفۡقَهُونَ حَدِیثࣰا....، لَمۡ یَكَدۡ یَرَىٰهَاۗ
رہی بات کہ " عسی" غیر متصرف کیوں ہے؟ تو اس کا جواب علمائے نحو نے اس طرح دیا ہے۔۔پہلی وجہ تو یہ ہے کہ " عسی" سے مضارع،اسم فاعل، اسم مفعول ، امر اور نہی وغیرہ مشتق نہیں ہوتے ہیں۔ دوسری وجہ " عسی" چونکہ انشائے رجا (امید) پر مشتمل ہوتا ہے، یعنی اس میں خبر کے قریب ہونے کی امید ہوتی ہے اور انشا کے معانی کو ظاہر کرنے کے لئے زیادہ تر حروف کا استعمال ہوتا ہے، مثلا۔۔ تمنی ، ترجی ، ندا ، غرض ، قسم، استفہام وغیرہ جو انشا کے قبیلہ سے ہیں ان سب کا اظہار حرفوں سے ہوتا ہے تو گویا۔۔ عسی، لعل حرف ترجی کے معنی کو متضمن ہوا۔ اور حرف متصرف نہیں ہوتے لہذا جو چیز حرف کے معنی کو متضمن ہو وہ بھی غیر متصرف ہوگی۔
2/ " عسی" کی خبر فعل مضارع ہوا کرتی ہے اور یہ مع " أن " کے ہوتی ہے جیسے: وَعَسَىٰۤ أَن تَكۡرَهُوا۟ شَیۡـࣰٔا وَهُوَ خَیۡرࣱ لَّكُمۡۖ...، عَسَى ٱللَّهُ أَن یَكُفَّ بَأۡسَ ٱلَّذِینَ كَفَرُوا۟ۚ ....، فَأُو۟لَـٰۤىِٕكَ عَسَى ٱللَّهُ أَن یَعۡفُوَ عَنۡهُمۡۚ ...
لیکن کاد کی خبر بلا " أن" کے ہوتی ہے۔ جیسا کہ اوپر قرآنی آیات میں دیکھ سکتے ہیں۔۔۔ہاں یہ اور بات ہے کہ کبھی کبھار اس کے برعکس بھی ہوجاتا ہے۔ لہذا جہاں " کاد" کی خبر " أن " کے ساتھ استعمال ہوا ہے۔ وہاں سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا " عسی " کے ساتھ مشابہت رکھنے کی وجہ سے ہے۔۔۔
3/ " عسی" میں طمع و رجا (امید) کی انشائیت ہوتی ہے۔اور " کاد" میں حصول خبر کے قرب کا یقین۔۔
4/ " کاد " کی خبر کا قریب ہونا حال سے متصل ہوتا ہے اور " عسی" استقبال کی طرف مائل ہوتا ہے۔ اس لیے کہ عسی میں ترجی ہوتی ہے اور ترجی ( امید ) کا تعلق مستقبل سے ہے اور " کاد" میں ترجی نہیں ہوتی ہے۔ اسی بنا پر عسی کی خبر پر أن داخل ہوتا ہے تاکہ وہ مضارع کو مستقبل کے ساتھ خاص کردے۔اور " کاد " حال سے متصل ہوتا ہے اس لیے اس کو أن کی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔۔