محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
عشاء کی رکعت کے بارہ میں ایک پوسٹ لگائی میں نے جس پر کچھ لوگوں کو کنفیوزن ہوئی اصل بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں بہت سے مفتی حضرات ہیں جو بنا دلیل کے کوئی بھی بات کہ کر دوسروں کو کنفیوز کر دیتے ہیں ایسے مفتی حضرات صرف اس طرح کی پوسٹ پر ہی پائے جاتے ہیں خیر اس کا مکمل خلاصہ لکھا جا رہا ہے نوٹ فرمائیں
عشاء کی نماز سے پہلے جو چار رکعتیں بطور سنت پڑھی جاتی ہیں یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ، البتہ اگر جماعت میں کچھ وقت ہو تو مسجد میں آنے والا تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں ضرور پڑھے گا ، اس کی بڑی تاکید ہے ___صحیح بخاری #٤٤٤ مزید وقت ہو تو دو دو رکعت کر کے نوافل ادا کرے ،
پھر عشاء کے چار فرض ادا کرنے کے بعد دو سنتیں پڑھے اور اس کے بعد وتر پڑھے وتروں کے بعد اگر دو نفل پڑھنا چاہے تو وہ بھی پڑھ لے یہ ہے عشاء کی نماز نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے .
عشاء کی جو سترہ ١٧ رکعتیں مشہور ہیں اور بہت سے لوگ پڑھتے بھی ہیں یہ تعداد کسی بھی حدیث میں نہیں ہے اور جو پڑھتے ہیں ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اتنی زیادہ تعداد نے جو خود ساختہ ہے لوگوں پر عشاء کی نماز کو بہت بھاری بنا دیا ہے اس لی اول تو لوگ اتنی رکعتیں سن کر نماز پڑھتے ہی نہیں ہیں اور جو پڑھتے ہیں وہ کوے کی طرح ٹھونگیں مارتے ہیں ، نماز نہیں پڑھتے ، اس لئے عشاء کے صرف چار فرض دو سنتیں اور اس کے بعد وتر ہیں ، جو صحیح سنت سے ثابت ہیں -
سنت موکدہ وہ سنتیں جن پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشگی اور خصوصی انتظام کیا وہ بارہ 12 ہیں جنہیں پڑھنے والے لئے جن میں گھر بنا دیا جاتا ہے ______مسلم #٧٢٨ _____اور ان سنتوں پر امت کا اجماع بھی ہے ان میں دو سنتیں فجر کی ، ظہر کی چار سنتیں پہلے اور دو بعد میں ، دو سنتیں مغرب کے بعد اور پھر عشاء کے بعد دو سنتیں یہ ٹوٹل بارہ سنتیں ہیں جو سنتیں موکدہ ہیں
وتر کی کتنی رکعتیں ہیں ؟ یہ ایک بھی پڑھ سکتے ہیں ، تین بھی اور اس زیادہ پانچ ،سات ، نو بھی اس کے لئے دیکھیں حدیث ________ابو داؤد #١٤٢٢ اور ابن ماجہ #١١٩٠ ____________سب سے زیادہ صحیح طریقہ وتر کا یہ ہے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک وتر الگ سے پڑھا جائے ________ابن ماجہ #١١٧٧ ، ابن حبان #٦٧٨ ____________تاہم ایک سلام کے ساتھ بھی درمیان میں تشہد کے بغیر پڑھنا جائز ہے درمیان میں تشہد بیٹھنے سے نماز مغرب کی مشابہت ہو جاتی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب کی مشابہت سے منع فرمایا _____ابن حبان #٦٨٠ ، دارقطنی ٢٥-٢٧/٢ ______اسی طرح ایک وتر پڑھنا بھی جائز ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے سوال کیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ایک وتر پڑھتے ہیں تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور فقیہ ہیں _________صحیح بخاری #٣٧٦٤ ،٣٧٦٥ __________یعنی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی کی ہے اور خود بھی دین اسلام کو خوب سمجھنے والے ہیں یقینن ان کا عمل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور دلیل کی بنیاد پر ہے —
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ: محمد العسکری
عشاء کی نماز سے پہلے جو چار رکعتیں بطور سنت پڑھی جاتی ہیں یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ، البتہ اگر جماعت میں کچھ وقت ہو تو مسجد میں آنے والا تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں ضرور پڑھے گا ، اس کی بڑی تاکید ہے ___صحیح بخاری #٤٤٤ مزید وقت ہو تو دو دو رکعت کر کے نوافل ادا کرے ،
پھر عشاء کے چار فرض ادا کرنے کے بعد دو سنتیں پڑھے اور اس کے بعد وتر پڑھے وتروں کے بعد اگر دو نفل پڑھنا چاہے تو وہ بھی پڑھ لے یہ ہے عشاء کی نماز نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے .
عشاء کی جو سترہ ١٧ رکعتیں مشہور ہیں اور بہت سے لوگ پڑھتے بھی ہیں یہ تعداد کسی بھی حدیث میں نہیں ہے اور جو پڑھتے ہیں ان کے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں ہے اتنی زیادہ تعداد نے جو خود ساختہ ہے لوگوں پر عشاء کی نماز کو بہت بھاری بنا دیا ہے اس لی اول تو لوگ اتنی رکعتیں سن کر نماز پڑھتے ہی نہیں ہیں اور جو پڑھتے ہیں وہ کوے کی طرح ٹھونگیں مارتے ہیں ، نماز نہیں پڑھتے ، اس لئے عشاء کے صرف چار فرض دو سنتیں اور اس کے بعد وتر ہیں ، جو صحیح سنت سے ثابت ہیں -
سنت موکدہ وہ سنتیں جن پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشگی اور خصوصی انتظام کیا وہ بارہ 12 ہیں جنہیں پڑھنے والے لئے جن میں گھر بنا دیا جاتا ہے ______مسلم #٧٢٨ _____اور ان سنتوں پر امت کا اجماع بھی ہے ان میں دو سنتیں فجر کی ، ظہر کی چار سنتیں پہلے اور دو بعد میں ، دو سنتیں مغرب کے بعد اور پھر عشاء کے بعد دو سنتیں یہ ٹوٹل بارہ سنتیں ہیں جو سنتیں موکدہ ہیں
وتر کی کتنی رکعتیں ہیں ؟ یہ ایک بھی پڑھ سکتے ہیں ، تین بھی اور اس زیادہ پانچ ،سات ، نو بھی اس کے لئے دیکھیں حدیث ________ابو داؤد #١٤٢٢ اور ابن ماجہ #١١٩٠ ____________سب سے زیادہ صحیح طریقہ وتر کا یہ ہے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک وتر الگ سے پڑھا جائے ________ابن ماجہ #١١٧٧ ، ابن حبان #٦٧٨ ____________تاہم ایک سلام کے ساتھ بھی درمیان میں تشہد کے بغیر پڑھنا جائز ہے درمیان میں تشہد بیٹھنے سے نماز مغرب کی مشابہت ہو جاتی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب کی مشابہت سے منع فرمایا _____ابن حبان #٦٨٠ ، دارقطنی ٢٥-٢٧/٢ ______اسی طرح ایک وتر پڑھنا بھی جائز ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کسی نے سوال کیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ایک وتر پڑھتے ہیں تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور فقیہ ہیں _________صحیح بخاری #٣٧٦٤ ،٣٧٦٥ __________یعنی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت بھی کی ہے اور خود بھی دین اسلام کو خوب سمجھنے والے ہیں یقینن ان کا عمل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور دلیل کی بنیاد پر ہے —
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشکریہ: محمد العسکری
Last edited by a moderator: