دس ذی الحجہ کو قربانی کرنا:
اس دن ساری دنیا کے مسلمان قربانی کرتے ہیں جس کو یوم النحر کہا جاتا ہے، اس دن تمام اعمال سے افضل قربانی کا خون بہانا ہے، فرمان نبوی صلى الله عليه وسلم ہے
{ إِنَّ أَعْظَمَ الأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ} ’’ تمام دنوں سے بہتر اللہ کے نزدیک قربانی کا دن ہے ، پھر منی میں ٹہرنے کا دن ہے ” ( سنن ابوداؤد اس حدیث کی اسناد جید ہے ، ملاحظہ ہو تحقیق مشکاۃ ج۲/ ۸۱۰)
قربانی کا ثبوت قرآن وحدیث اور اجماع امت سے ہے، قرآن پاک میں اللہ تعالی نے دو مقامات پر نماز اور قربانی کا ایک ساتھ ذکر فرماکر قربانی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ،سورۃ الکوثر میں اللہ تعالی نے واضح طور پر نماز کے ساتھ قربانی کا حکم دیا ہے
{ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ } ’’ پس تو اپنے رب کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر ” اس طرح ایک دوسری جگہ نماز اور قربانی کا ذکرساتھ ساتھ کیا گیا ہے ، ، ارشاد الہی ہے
{ قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي للهِ رَبِّ العَالَمِينَ } ’’ بیشک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لئے ہے” (سورۃ الانعام آیت: ۱۶۲ )
نیز اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ نے ہجرت مدینہ کے بعد مدنی زندگی میں باقاعدگی کے ساتھ ہر سال قربانی کی اور اپنی امت کو بھی تاکید فرمائ کہ ان کا ہر گھرانہ ہر سال قربانی دے،
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں{ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ يُضَحِّي } ’’ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے دس سال مدینہ میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کی ” ( سنن ترمذی)
حضرت مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے ساتھ عرفات میں تھے تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا
{ يا أيها الناس إن على كل أهل بيت في كل عام أضحية} ’’اے لوگو! ہر سال ہر گھر والوں پر قربانی ہے ” (سنن ابوداؤد ،سنن ترمذی، الفاظ حدیث سنن ابی داؤد کے ہیں علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کوصحیح قرار دیا ہے، ملاحظہ ہو ( صحیح سنن ترمذی ج۲/۹۳)
معلوم ہوا کہ قربانی سنت مستمرہ ہے یہ اسلام کا شعار اور اسلامی تہذیب وتاریخ کا ایک بڑا نشان ہے، عہد نبوی صلى الله عليه وسلم سے لے کر آج تک تمام مسلمانوں کااسی پر عمل رہاہے، اور تا قیام قیامت اس پر عمل رہے گا۔ان شاء اللہ
جانور کی قربانی کرتے وقت ایک مسلمان کے اندر یہ جذبہ زندہ رہناچاہئے کہ گرچہ ہم ایک جانور کو اللہ کی راہ میں قربانی کررہے ہیں لیکن درحقیقت ہم اللہ کے راستہ میں اپنی محبوب سے محبوب ترین شئ کو بھی قربان کرسکتے ہیں ، یاد رکھیں دنیا کا کوئ نظام بغیر ایثار وقربانی کے زندہ نہیں رہ سکتا ، قوموں کے عروج وبقاء کے لئے قربانی ناگزیر اور ضروری ہے، دنیا میں سرداری وسربلندی سے وہی قوم ہمکنار ہوسکتی ہے جس کے اندر ایثار وقربانی کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہو۔
آج بھی ہوجو ابراہیم سا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم تمام مسلمانوں کو ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ (آمین یا رب العالمین)
مضون کا لنک