اویس تبسم
رکن
- شمولیت
- جنوری 27، 2015
- پیغامات
- 382
- ری ایکشن اسکور
- 137
- پوائنٹ
- 94
اتنی صریح آیات کے باوجود ان نام نہاد عاشقان رسول نے لکھا
(۱)اولیا ء سے مدد مانگنا اور انہیں پکارنا، ان کے ساتھ توسل کرنا امر مشروع (یعنی شرعاً جائز) وشیء مرغوب (پسندیدہ چیز ) ہے
جس کا انکار نہ کرے گا مگر ہٹ دھرم یا دشمن انصاف ۔ (فتاوی رضویہ از احمد رضا بریلوی:۳۰۰)
(۲)انبیاء و مرسلین ،اولیاء علماء صالحین سے ان کے وصل (فوت ہونے ) کے بعد بھی استعانت (تعاون طلب کرنا) و استمداد
(مدد طلب کرنا) جائز ہے،اولیاء بعد انتقال بھی دنیا میں تصرف (حالات کو پھیرتے ) ہیں ۔ (الامن و العلی از احمد رضا :۱۰)
(۳) احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں:
میں نے جب بھی مدد طلب کی یا غوث ہی کہا ،ایک مرتبہ میں نے ایک دوسرے ولی سے مدد مانگنی چاہی مگر میری زبان سے ان کا نام ہی نہیں نکلا بلکہ زبان سے یا غوث ہی نکلا۔ (ملفوظات احمد رضا بریلوی ص ۳۰۷)
(۴)جو شخص کسی نبی، یا رسول، یا کسی ولی سے وابستہ ہو گا، تو اس کے پکارنے پر وہ حاضر ہو گا ،اور مشکلات میں اس کی دستگیری کرے گا۔(فتاوی افریقہ از احمد رضا بریلوی ۱۳۵)
(۵) احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں:
جب تمہیں پریشانی کا سامنا ہو تو اہل قبور سے مدد مانگو۔ (الامن و العلی ص ۴۶)
(۶) احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں:
ہر چیز، ہر نعمت، ہر مراد ،ہر دولت دین میں دنیا میں، آخرت میں ،روز اول سے آج تک،آج سے ابد آباد تک،جسے ملی، یا ملتی
ہے حضور اقدس سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس سے ملی اور ملتی ہے ۔ (فتاوی الرضویہ ج ۵۷۷)
یہ نظریات صریحاً شرک ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شرک کی کوئی دلیل نازل نہیں کی، وہ دین جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا اس میں یہ نظریات نہیں ہیں اور نہ خیر القرون میں سے کسی سے یہ نظریات ثابت ہیں بلکہ ائمہ اہل سنت نے شرک کو نواقض اسلام (اسلام سے خارج کر دینے والا عمل) میں شمارکیا ہے، راستہ وہی حق ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا اور صحابہ کرام نے سیکھا اور اس پر عمل کیا۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
جو چیز رسول تم کو دیں وہ لے لو، اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو۔(الحشر)
(۱)اولیا ء سے مدد مانگنا اور انہیں پکارنا، ان کے ساتھ توسل کرنا امر مشروع (یعنی شرعاً جائز) وشیء مرغوب (پسندیدہ چیز ) ہے
جس کا انکار نہ کرے گا مگر ہٹ دھرم یا دشمن انصاف ۔ (فتاوی رضویہ از احمد رضا بریلوی:۳۰۰)
(۲)انبیاء و مرسلین ،اولیاء علماء صالحین سے ان کے وصل (فوت ہونے ) کے بعد بھی استعانت (تعاون طلب کرنا) و استمداد
(مدد طلب کرنا) جائز ہے،اولیاء بعد انتقال بھی دنیا میں تصرف (حالات کو پھیرتے ) ہیں ۔ (الامن و العلی از احمد رضا :۱۰)
(۳) احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں:
میں نے جب بھی مدد طلب کی یا غوث ہی کہا ،ایک مرتبہ میں نے ایک دوسرے ولی سے مدد مانگنی چاہی مگر میری زبان سے ان کا نام ہی نہیں نکلا بلکہ زبان سے یا غوث ہی نکلا۔ (ملفوظات احمد رضا بریلوی ص ۳۰۷)
(۴)جو شخص کسی نبی، یا رسول، یا کسی ولی سے وابستہ ہو گا، تو اس کے پکارنے پر وہ حاضر ہو گا ،اور مشکلات میں اس کی دستگیری کرے گا۔(فتاوی افریقہ از احمد رضا بریلوی ۱۳۵)
(۵) احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں:
جب تمہیں پریشانی کا سامنا ہو تو اہل قبور سے مدد مانگو۔ (الامن و العلی ص ۴۶)
(۶) احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں:
ہر چیز، ہر نعمت، ہر مراد ،ہر دولت دین میں دنیا میں، آخرت میں ،روز اول سے آج تک،آج سے ابد آباد تک،جسے ملی، یا ملتی
ہے حضور اقدس سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس سے ملی اور ملتی ہے ۔ (فتاوی الرضویہ ج ۵۷۷)
یہ نظریات صریحاً شرک ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے شرک کی کوئی دلیل نازل نہیں کی، وہ دین جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا اس میں یہ نظریات نہیں ہیں اور نہ خیر القرون میں سے کسی سے یہ نظریات ثابت ہیں بلکہ ائمہ اہل سنت نے شرک کو نواقض اسلام (اسلام سے خارج کر دینے والا عمل) میں شمارکیا ہے، راستہ وہی حق ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا اور صحابہ کرام نے سیکھا اور اس پر عمل کیا۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
جو چیز رسول تم کو دیں وہ لے لو، اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو۔(الحشر)