اشفاق احمد کہتے ہیں :
"۔۔۔ مجھے بہت جستجو تھی کہ عشق مزاجی اور عشق حقیقی کا فرق جان سکوں۔۔۔ ایک دن ابا جی نے بتایا کہ بیٹا ۔۔۔ اشفاق ۔۔۔ اپنی انا کو کسی ایک کے سامنے ختم کرنا عشق مزاجی ہے۔۔۔ اور اپنی انا کو سب کے سامنے ختم کرنا عشق حقیقی ہے ۔۔۔"
بہنا اللہ آپکو جزائے خیر دے امین مگر اپنا سمجھ کر کچھ وضآحت کرنا چاہوں گا اگر برا لگے تو معذرت
موصوف کی شہرت صوفی اور فلسفی کی ہے اور فلسفہ عقل کے تابع ہوتا ہے اور عقل کنویں کے مینڈک کی طرح شعور کے تجربات کی محتاج ہوتی ہے حتی کہ ماتحت الشعور بھی اس میں حصہ نہیں لے سکتا- پس ایسے اکثر اقوال کو اصول زریں کے طور پر پیش کرنا درست نہیں ہوتا کیونکہ ان لوگوں کا مشرب شریعت کی بجائے کچھ اور ہوتا ہے
محترم ارسلان بھائی کے اعتراض سے صرف نظر کرتے ہوئے اگر عشق حقیقی کو اللہ کی عبادت کے معنی میں بھی دیکھا جائے تو اوپر کا قول زریں غلط بنتا ہے کہ اللہ کی عبادت یہ نہیں کہ ہر کسی کے سامنے اپنے آپ کو بے وقت کردینا بلکہ یہ بدھ مت اور راہبوں، صوفیوں کے نظریات ہیں اسلام میں انا اور غیرت کو ختم کرنا چونکہ اللہ کے لئے مقصود ہے پس جہاں اللہ کا حکم ہو گا وہاں کسی کے سامنے ہماری انا اور غیرت ختم ہو جائے گی اور اللہ کی محبت غالب آ جائے گی مگر جہاں اس انا اور غیرت کے ختم کرنے سے اسلام کی عزت پر حرف آتا ہو تو وہاں ایسا نہیں کیا جائے گا پس ہمیں جب تک یہ نہیں پتا ہو گا کہ ہم اپنی انا کو کس لئے ختم کر رہے ہیں تو وہ عبادت نہیں بنے گی
اسی طرح عشق مجازی میں بھی خالی محبوب کے سامنے انا کو ختم نہیں کیا جاتا بلکہ محبوب سے متعلق ہر چیز کے سامنے انا کو ختم کر دیا جاتا ہے پس وہ بھی بات غلط ہے کہ عشق مجازی میں صرف محبوب کے سامنے انا ختم کی جاتی ہے بلکہ اس محبوب سے متعلقہ تمام چیزوں پر اسکا اطلاق ہو گا اور علت صرف محبوب ہو گا
پس اوپر اگر علت یہ بیان کر دی جاتی کہ لونڈے یا لڑکی کے لئے اپنی انا قربان کرنا عقش مجازی ہے اور اللہ مالک الملک کے لئے اپنی انا سمیت سب کچھ قربان کرنا عشق حقیقی ہے تو درست ہوتا واللہ اعلم
پس ہمیں ایسے لوگوں کو اس طرح لوگوں کے سامنے شاید پیش نہیں کرنا چاہئے