• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عصر حاضر کی خوارج نما تکفیری ارجاء وتجہم زدہ جماعۃ الدعوۃ اپنے مقرر کردہ پیمانوں کے میزان میں

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
یہاں بات کچھ اچھے انداز میں نہیں ہورہی ہے، بھائیو آپ سب لوگ اسلام کا علم رکھنے والے ہو کیوں ایسا لہجہ استعمال کر رہے ہو جو ایک جاہل کا ہوتا ہے؟؟؟
دیکھو اختلافات ہوتے رہتے ہیں دو سگے بھائیوں میں بھی ہوتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک دوسرے کو اچھے انداز میں سمجھانے کی بجائے گالیاں شروع کردی جائیں!!!
میں پریشان ہوگیا ہوں کہ ہم لوگ کتنے تنگ ذہن و تنگ دل ہوچکے ہیں، اللہ کے لیئے بھائیو متحد ہو جاؤ آپس کی لڑائیوں کا یہ وقت نہیں ہے یہ وقت ہے اتحاد کا کافر قومیں ہمارا قتل عام کر رہی ہیں اور ہم آپس میں ہی لڑ رہے ہیں تف ہے ہم پر ہم اسی قابل ہیں کہ ہم قتل ہوں اپنے کلمہ گو بھائی کے ہاتھوں بھی اور کافروں کے ہاتھوں بھی!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
یہاں بات کچھ اچھے انداز میں نہیں ہورہی ہے، بھائیو آپ سب لوگ اسلام کا علم رکھنے والے ہو کیوں ایسا لہجہ استعمال کر رہے ہو جو ایک جاہل کا ہوتا ہے؟؟؟
دیکھو اختلافات ہوتے رہتے ہیں دو سگے بھائیوں میں بھی ہوتے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک دوسرے کو اچھے انداز میں سمجھانے کی بجائے گالیاں شروع کردی جائیں!!!
میں پریشان ہوگیا ہوں کہ ہم لوگ کتنے تنگ ذہن و تنگ دل ہوچکے ہیں، اللہ کے لیئے بھائیو متحد ہو جاؤ آپس کی لڑائیوں کا یہ وقت نہیں ہے یہ وقت ہے اتحاد کا کافر قومیں ہمارا قتل عام کر رہی ہیں اور ہم آپس میں ہی لڑ رہے ہیں تف ہے ہم پر ہم اسی قابل ہیں کہ ہم قتل ہوں اپنے کلمہ گو بھائی کے ہاتھوں بھی اور کافروں کے ہاتھوں بھی!!!!!!!!!!!!!!!!!!!

اسی کا ھی تو رونا ھے ۔ کاش ایسا ھی ھو
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
ابوزینب صاحب ہم مقلد نہیں کہ ادھر اُدھر سے حوالے لے کر آجاو اور ہم سے جواب مانگو۔ لیکن تمھاری ٹی ٹی پی مقلد ہے تم کو جواب دینا ہونگے۔
دوسری بات یہ ہے کہ سود کو حلال سمجھ کر جاری کرنے کو کفر پر محمول کیا گیا ہے ورنہ سود حرام ہے جو کبیرہ گناہ ہے جس کا مرتکب کافر نہیں ہوتا۔
متلاشی تمہاری اس بات کا یہ رہا جواب :
ہمارے نزدیک سود کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے اقدامات صریحاً کفر پر مبنی ہیں اور اس کے وزراء کے بیانات کھلا ارتداد ہے۔
ہم حکومت کے کارپردازوں سے پوچھتے ہیں کہ تم اس بات سے آگاہ نہیں ہو کہ سود کو اللہ نے حرام کیا ہے۔پھرتمہاری یہ جرات کیسے ہوگئی کہ تم نے سپریم کورٹ میں سود جاری رکھنےکیلئے رٹ دائر کی ہے۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ کے حرام کردہ سود کو تم نے مدت سے جاری کرکے کفر کا ارتکاب کیا ہوا ہےکیونکہ جو اللہ کے حلال وحرام کو نہیں مانتا اوروہ اپنے ضابطے بناتا ہے یہی اس کاکفر ہے۔پھر اگر تمہاری قائم کردہ ایک عدالت نے شریعت کی لاج رکھتے ہوئے سود کو ممنوع قرار دیا ہے تو تم فیصلے کو ماننے کی بجائے سپریم کورٹ میں چلے گئے ہو۔اس امید سے کہ قانون کی رو سے سپریم کورٹ شریعت کو رد کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اگر تم یہی سمجھتے ہو تو سن لیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے پاکستان کے صدر مملکت ،وزیراعظم ،وزراء اور حکومتی کارندو،قانون سازواورقانون کی تشریح کرنے والے اور نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ دارو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہارے کفر میں بلکہ تمہارے طاغوت ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔اللہ کے قرآن کا یہ فیصلہ ہے کہ جو اپنے حلال وحرام کے ضابطے اور قوانین بناتا ہے ،وہ اللہ کے مقابلے پر اپنے آپ کو رب بناتا ہے۔ (مجلۃ الدعوۃ مارچ ۱۹۹۲ صفحہ نمبر۲)

مجلۃ الدعوۃ کے رسالے کالنک:
http://www.upislam.com/images/51490214170540575487.bmp
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
لَآ اِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ ڐ قَدْ تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى ۤ لَا انْفِصَامَ لَهَا ۭ وَاللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ ٢٥٦؁
کوئی (زور و) زبردستی نہیں دین (کے معاملے) میں، یقینا رشد (وہدایت کی روشنی) پوری طرح واضح (ہو کر الگ) ہو چکی ہے گمراہی سے، ف۲ سو جو کوئی انکار کرے گا طاغوت کا، اور ایمان لائے گا اللہ پر، تو اس نے تھام لیا ایک ایسا مضبوط سہارا جس نے کبھی ٹوٹنا نہیں، ف۳ اور اللہ (جس کا سہارا ایسے شخص نے تھام لیا ہے) بڑا ہی سننے والا ہے، سب کچھ جاننے والا ہے،
اَللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۙيُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ڛ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَوْلِيٰۗــــــُٔــھُمُ الطَّاغُوْتُ ۙ يُخْرِجُوْنَـھُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ ۭ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ ٢٥٧؁ۧ
جو لوگ ایمان لاتے ہیں ، ان کا حامی و مددگار اللہ ہے اور وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے۔ اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں ، ان کے حامی و مددگار طاغوت ہیں اور وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں ۔ یہ آگ میں جانے والے لوگ ہیں ، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے ۔ (257) البقرہ

اگر ان دو آیات کو اچھی طرح سمجھ جائیں تو موجودہ بحث میں مجرم کون ہے سمجھا جا سکتا ہے۔
جو بھی اللہ پر ایسا ایمان لائے کہ سب سے پہلے سب طواغیت کا انکار کرئے پھر اللہ کی واحدانیت کا اقرار کرئے وہ اللہ کی مدد و نصرت کا مستحق ہوتا ہے یعنی اللہ ان لوگوں کو پھر تاریکی یعنی کفر و شرک سے نکال کر روشنی یعنی ہدایت میں لاتا ہے، اور جو اس طرح ایمان نہیں لاتے یعنی وقت کے طواغیت کا انکار نہیں کرتے تو ایسے لوگوں کے مددگار وہی طواغیت ہوتے ہیں اور وہ طواغیت کرتے کیا ہیں کہ ان لوگوں کو روشنی یعنی ہدایت سے نکال کر اندھروں یعنی کفر و شرک میں مبتلا کردیتے ہیں، یعنی کسی معاملے میں اگر یہ لوگ حق پر ہیں بھی تو وہ طواغیت ان کو اس حق بات سے بھی پھیر دیتے ہی۔
آج آپ لوگ خود دیکھ سکتے ہیں کہ ایسے معاملات میں کون کون مبتلا ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
الحمد للہ !
نحن نکفرالطاغوت ونؤمن باللہ
ہم جانتے ہیں کہ شریعت کی روشنی میں وہ تمام حکومتیں طاغوت ہیں۔ جو اللہ کے قانون کے علاوہ انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کو نافذ کرتی ہیں۔اور اس میں علماء اسلام کے مابین دورائے نہیں ہیں۔اس کا انکار وہی کرتے ہیں۔ جو راہ حق سے بھٹکے ہوئے لوگ ہیں۔ جو مرجئہ ہیں۔اگر کوئی حکومت زنا کی سزا میں رجم نہیں کرتی تو وہ حکومت اللہ کے حکم کو تبدیل کرنے والی ہے۔ اسی طرح جو حکومت چور کے ہاتھ نہیں کاٹتی وہ بھی اللہ کے حکم کو تبدیل کرنے والی حکومت ہے۔جس حکومت میں شریعت کے معاملے میں اس قسم کے افعال کا صدور ہو۔ وہ حکومت طاغوت ہے۔اس کا انکار، اس سے اجتناب،لازم ہے۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
متلاشی تمہاری اس بات کا یہ رہا جواب :
ہمارے نزدیک سود کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے اقدامات صریحاً کفر پر مبنی ہیں اور اس کے وزراء کے بیانات کھلا ارتداد ہے۔
ہم حکومت کے کارپردازوں سے پوچھتے ہیں کہ تم اس بات سے آگاہ نہیں ہو کہ سود کو اللہ نے حرام کیا ہے۔پھرتمہاری یہ جرات کیسے ہوگئی کہ تم نے سپریم کورٹ میں سود جاری رکھنےکیلئے رٹ دائر کی ہے۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ کے حرام کردہ سود کو تم نے مدت سے جاری کرکے کفر کا ارتکاب کیا ہوا ہےکیونکہ جو اللہ کے حلال وحرام کو نہیں مانتا اوروہ اپنے ضابطے بناتا ہے یہی اس کاکفر ہے۔پھر اگر تمہاری قائم کردہ ایک عدالت نے شریعت کی لاج رکھتے ہوئے سود کو ممنوع قرار دیا ہے تو تم فیصلے کو ماننے کی بجائے سپریم کورٹ میں چلے گئے ہو۔اس امید سے کہ قانون کی رو سے سپریم کورٹ شریعت کو رد کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اگر تم یہی سمجھتے ہو تو سن لیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے پاکستان کے صدر مملکت ،وزیراعظم ،وزراء اور حکومتی کارندو،قانون سازواورقانون کی تشریح کرنے والے اور نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ دارو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہارے کفر میں بلکہ تمہارے طاغوت ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔اللہ کے قرآن کا یہ فیصلہ ہے کہ جو اپنے حلال وحرام کے ضابطے اور قوانین بناتا ہے ،وہ اللہ کے مقابلے پر اپنے آپ کو رب بناتا ہے۔ (مجلۃ الدعوۃ مارچ ۱۹۹۲ صفحہ نمبر۲)

مجلۃ الدعوۃ کے رسالے کالنک:
http://www.upislam.com/images/51490214170540575487.bmp
یہ لیں ہم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا تفصیلی فیصلہ بھی لگادیا ہے آپ ہمیں نشاندہی کریں کہ کہاں سپریم کورٹ نے سود کو حلال کہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مفتی تقی عثمانی صاحب کی تحریر بھی لگا دیتے ہیں جس میں اس فیصلہ کے بارے میں ذکر ہے۔
ہمیں اس فیصلہ میں کہیں بھی سود کے حلال کرنے کا پتہ نہیں چل سکا آپ نشاندہی کردیں۔۔۔۔
تفصیلی فیصلہ
http://www.supremecourt.gov.pk/web/page.asp?id=254
مفتی تقلی عثمانی کی تحریر
http://www.albalagh.net/Islamic_economics/riba_judgement.shtml
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
یہ لیں ہم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا تفصیلی فیصلہ بھی لگادیا ہے آپ ہمیں نشاندہی کریں کہ کہاں سپریم کورٹ نے سود کو حلال کہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مفتی تقی عثمانی صاحب کی تحریر بھی لگا دیتے ہیں جس میں اس فیصلہ کے بارے میں ذکر ہے۔
ہمیں اس فیصلہ میں کہیں بھی سود کے حلال کرنے کا پتہ نہیں چل سکا آپ نشاندہی کردیں۔۔۔۔
تفصیلی فیصلہ
http://www.supremecourt.gov.pk/web/page.asp?id=254
مفتی تقلی عثمانی کی تحریر
http://www.albalagh.net/Islamic_economics/riba_judgement.shtml
متلاشی شاید آپ اپنے حواس میں نہیں ہیں۔ہم نے تو یہ لکھا ہے:
ہمارے نزدیک سود کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے اقدامات صریحاً کفر پر مبنی ہیں اور اس کے وزراء کے بیانات کھلا ارتداد ہے۔
ہم حکومت کے کارپردازوں سے پوچھتے ہیں کہ تم اس بات سے آگاہ نہیں ہو کہ سود کو اللہ نے حرام کیا ہے۔پھرتمہاری یہ جرات کیسے ہوگئی کہ تم نے سپریم کورٹ میں سود جاری رکھنےکیلئے رٹ دائر کی ہے۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ کے حرام کردہ سود کو تم نے مدت سے جاری کرکے کفر کا ارتکاب کیا ہوا ہےکیونکہ جو اللہ کے حلال وحرام کو نہیں مانتا اوروہ اپنے ضابطے بناتا ہے یہی اس کاکفر ہے۔پھر اگر تمہاری قائم کردہ ایک عدالت نے شریعت کی لاج رکھتے ہوئے سود کو ممنوع قرار دیا ہے تو تم فیصلے کو ماننے کی بجائے سپریم کورٹ میں چلے گئے ہو۔اس امید سے کہ قانون کی رو سے سپریم کورٹ شریعت کو رد کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اگر تم یہی سمجھتے ہو تو سن لیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے پاکستان کے صدر مملکت ،وزیراعظم ،وزراء اور حکومتی کارندو،قانون سازواورقانون کی تشریح کرنے والے اور نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ دارو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہارے کفر میں بلکہ تمہارے طاغوت ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔اللہ کے قرآن کا یہ فیصلہ ہے کہ جو اپنے حلال وحرام کے ضابطے اور قوانین بناتا ہے ،وہ اللہ کے مقابلے پر اپنے آپ کو رب بناتا ہے۔ (مجلۃ الدعوۃ مارچ ۱۹۹۲ صفحہ نمبر۲)
مجلۃ الدعوۃ کے رسالے کالنک:
http://www.upislam.com/images/51490214170540575487.bmp
اس میں سپریم کورٹ کے سود کو حلال کرنے کا ذکر کہا سے آگیا ؟؟؟؟؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
محترم ابوزینب، اور محترم متلاشی۔۔۔
میری آپ دونوں احباب سے گذارش ہے کہ۔۔۔
فورم کے قوانین کا لحاظ کیجئے۔۔۔
مجھے ڈر ہے کہ حیدر بھائی آکر وارنگ دے گئے ہیں۔۔۔
کہیں ایسا نہ ہو کے داستان بھی نہ رہے داستانوں میں۔۔۔
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
متلاشی شاید آپ اپنے حواس میں نہیں ہیں۔ہم نے تو یہ لکھا ہے:
ہمارے نزدیک سود کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے اقدامات صریحاً کفر پر مبنی ہیں اور اس کے وزراء کے بیانات کھلا ارتداد ہے۔
ہم حکومت کے کارپردازوں سے پوچھتے ہیں کہ تم اس بات سے آگاہ نہیں ہو کہ سود کو اللہ نے حرام کیا ہے۔پھرتمہاری یہ جرات کیسے ہوگئی کہ تم نے سپریم کورٹ میں سود جاری رکھنےکیلئے رٹ دائر کی ہے۔پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ کے حرام کردہ سود کو تم نے مدت سے جاری کرکے کفر کا ارتکاب کیا ہوا ہےکیونکہ جو اللہ کے حلال وحرام کو نہیں مانتا اوروہ اپنے ضابطے بناتا ہے یہی اس کاکفر ہے۔پھر اگر تمہاری قائم کردہ ایک عدالت نے شریعت کی لاج رکھتے ہوئے سود کو ممنوع قرار دیا ہے تو تم فیصلے کو ماننے کی بجائے سپریم کورٹ میں چلے گئے ہو۔اس امید سے کہ قانون کی رو سے سپریم کورٹ شریعت کو رد کرسکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اگر تم یہی سمجھتے ہو تو سن لیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے پاکستان کے صدر مملکت ،وزیراعظم ،وزراء اور حکومتی کارندو،قانون سازواورقانون کی تشریح کرنے والے اور نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ دارو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہارے کفر میں بلکہ تمہارے طاغوت ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔اللہ کے قرآن کا یہ فیصلہ ہے کہ جو اپنے حلال وحرام کے ضابطے اور قوانین بناتا ہے ،وہ اللہ کے مقابلے پر اپنے آپ کو رب بناتا ہے۔ (مجلۃ الدعوۃ مارچ ۱۹۹۲ صفحہ نمبر۲)
مجلۃ الدعوۃ کے رسالے کالنک:
http://www.upislam.com/images/51490214170540575487.bmp
اس میں سپریم کورٹ کے سود کو حلال کرنے کا ذکر کہا سے آگیا ؟؟؟؟؟
ابوزینب صاحب ہم نے باقاعدہ لنک دیا اور پورا فیصلہ بھی لگا دیا لیکن آپ نے نشاندہی کرنے کی بجائے وہی ڈوگڈگی بجانا شروع کردی۔ ہم آپ کو بتا دیتے ہیں کہ اس فیصلہ میں سود کے متعلق کیا کہا گیا ہے۔ آپ سے توجہ کی درخواست ہے
Lastly, some appellants have tried to attract the doctrine of necessity to the case of riba. Mr. Siddiq AlFarooq, the Managing Director of House Building Finance Corporation (HBFC) argued that the Holy Qur'an has allowed even to eat pork in the case of extreme hunger to save one's life. The argument of some appellant was that the interest-based system has now become a universal necessity and no country can live without it. Interest is no doubt prohibited by the Holy Qur'an but to implement this prohibition on countrywide level may be a suicidal act which may shatter the whole economy, therefore, it should not be declared as repugnant to the injunctions of Islam. Some appellants have argued that the whole world today is turning into a global village and no country can survive in seclusion, especially, our country which is drowned in debts and its most development projects depend chiefly on the foreign loans based on interest. Once the prohibition of interest is enforced at a whole-sale basis all the development projects will breath their last and the whole economy will face a sudden collapse. 195. We have given due attention to this line of argument and examined this aspect seriously with the assistance of a number of economists, bankers and professional practitioners. No doubt, Islam is a realistic religion and it never binds an individual or a State with a command, the implementation of which is beyond its control. The doctrine of necessity is one of the doctrines enshrined and developed by the Holy Qur'an and Sunnah and expounded by the Muslim jurists. It is rightly pointed out by Mr. Siddiq AlFarooq that the Holy Qur'an has allowed even to eat pork in a case of extreme hunger where the life of a human being cannot be saved without it. But the doctrine of necessity in Islam is not an obscure concept. There are certain criteria expounded by the Muslim jurists in the light of the Holy Qur'an and Sunnah to determine the magnitude of necessity and the extent to which a Qur'anic command can be relaxed on the basis of an emergent situation. Therefore, before deciding an issue on the basis of necessity one must make sure that the necessity is real and not exaggerated by imaginary apprehensions and that the necessity cannot be met with by any other means than committing an impermissible act. When we analyze the case of interest in the light of the above principles we are of the firm view that there is a great deal of exaggeration in the apprehension that the elimination of interest will lead the economy to collapse. For a realistic analysis we will have to consider the domestic transactions and the foreign transactions separately.
http://www.albalagh.net/Islamic_economics/riba_judgement.shtml#Riba and Doctrine of Necessity
مخالفین نے یہ دلیل دی تھی کہ بعض غیر معمولی مشکلات میں شراب یا لحمہ خنزیر کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے تو موجودہ دور میں بھی نظریہ ضرورت کے تحت سودکی کو یکمشت ختم نہ کیا جائے اس سے پوری معاشیت یکدم منہدم ہوجائے گی۔ جب پر سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا
There is thus ample evidence to prove that quite a substantial ground work has been done to suggest the strategy for the transformation of the existing financial system to the Islamic one, and the present interest based system cannot be retained for an indefinite period on the basis of necessity. However, the transformation may take some time which can be allowed on that basis.
اس سے مکمل وضاحت ہوجاتی ہے کہ عدالت نے صاف الفاظ میں فرمایا کہ موجودہ معاشی نظام کو اسلامی نظام میں ڈھالا جائے کیونکہ موجودہ سودی نظام کو غیر معینہ مدت کے لئے نظریہ ضرورت کے تحت برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میری سمجھ میں یہ نہیں آتا ہے کہ جس ملک کی قومی زبان اردو ہے۔۔۔
وہاں فیصلے انگلش میں چھاپے جاتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اردو میں کیوں نہیں چھاپے جاتے۔۔۔
اس سے عدلیہ کی منافقت سامنےآتی ہے۔۔۔ کہ وہ خود آئیں کو توڑ رہی ہے۔۔۔
 
Top