- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
محترم عاصم انعام صاحب ! ہر بات کی دلیل آپ دوسروں سےدریافت کرنا شروع کردیتے ہیں ۔حضر حیات صاحب : تاویل کے مفاسد سے مستفاد خلاصہ یہ نکلا (1)شرک وبدعت کے مترادف ، (2) ایمان کے حلاوت وایقان کو ختم کرنے والا (3) نصوص شریعت کی ہیبت کا قاتل ،(4) سوء ظن کا ملزِم
اس پر چند طالبعلمانہ سوالات اٹھ رہے ہیں
نمبر1) قرآن وحدیث سے اس کی ممانعت پر صحیح نصوص پیش کی جائے ۔
جس کام کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام علیہم الرضوان نے نہیں کیا وہ کام کرنے والا جوازکی دلیل دے گا یا اس سے منع کرنےوالا ؟
تأویل کا سیدھا اور سادھ مطلب یہ ہوتاہے کہ ’’ کلام کا ظاہر مراد نہیں ‘‘ اب جس شخص کا دعوی ہے کہ صفات الہیہ پر دلالت کرنے والی نصوص قرآنیہ اپنے حقیقی معنی پر نہیں دلیل اس کو دینا چاہیے یا اس کو جو کہتا ہے کہ اللہ نےجو الفاظ استعمال کیے ہیں اس کا معنی و مفہوم بھی مراد ہے اور اسی بات کے ہم مکلف ہیں ۔
باقی آپ کے جتنے اعتراضات ہیں وہ بعد کی بات ہے ۔اس لیے میں اس طرف نہیں جانا چاہتا ۔نمبر 2)ایک لفظ ہے "وجہ" اس کا اصل حقیقی معنی چہرہ ہے۔
کل شیئ ھالک الا وجہہ سے آپ حضرات اللہ کے صفت وجہ کو ثابت کرتے ہیں اور ساتھ میںلا کوجوہنا کا ضمیمہ بھی لگاتے ہیں جس سے آپ مشبہ میں شامل نہ ہو جائے ۔
تو امام بخاری رحمہ اللہ کے بارےکیا یہ سارے احکام لگیں گے یا نہیں اس لئے کہ انہوں نے صحیح بخاری میں صریح تاویل کیا ہے حوالہ پیش ہے : جلد 4: صفحہ : 1787
{ كل شيء هالك إلا وجهه } / 88 / إلا ملكه ويقال إلا ما أريد به وجه الله
الكتاب : الجامع الصحيح المختصر-----المؤلف : محمد بن إسماعيل أبو عبدالله البخاري الجعفي--------الناشر : دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت-----الطبعة الثالثة ، 1407 - 1987-----تحقيق : د. مصطفى ديب البغا أستاذ الحديث وعلومه في كلية الشريعة - جامعة دمشق
اس نص میں وجہ سے مراد ملک (بادشاہی ) لی ہے ،تو کیا امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں آپ کا اور آپ متذکرہ بالا اکابرین کا وہی حکم مان لے جو اس سے پہلے ابن حجر اور امام نووی رحمہم اللہ کے بارے میں آپ کے قول سے لازم بین کے طور پر سامنے آیا تھا اور جو آپ اوپر چار مفاسد بیان کئے ہیں ۔
پہلے ایک دفعہ تأویل کا عمومی حکم پر بحث کرلیں پھر شخصیات پر بھی بات کرلیں گے ۔
مجھے بتائیں نووی و ابن حجر والے تھریڈ سے اسی وجہ سے تو یہاں آئے ہیں تاکہ شخصیات سے ہٹ کر ایک دفعہ ’’ صفات کی تأویل ‘‘ پر دلائل کی رو سے گفتگو ہو جائے ۔ اور یہی کام آپ نے یہاں شروع کردیا ہے ۔ پھر اس ’’ لڑی ‘‘ میں آنے کا فائدہ ۔۔۔؟؟