• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدت سے ہاتھ پاؤں چومنے کے متعلق حدیث کی تحقیق درکار

AAIslami

رکن
شمولیت
اپریل 21، 2012
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
55
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میں نے حال ہی میں ایک نیا دھاگہ شروع کی تھا جس میں انگریزی زبان میں ایک حدیث بیان کی گئی تھی اور اس پر تحقیق تھی۔
643 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

یہ حدیث ابو دائود تحقیق زبیر علی زئی حفظہ اللہ میں ذیل میں دیکھی جا سکتی ہے؛
7.png


جیسا کہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ابو دائود نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے اور البانی نے تو یہ کہا کہ اس حدیث میں پاؤں کا ذکر صحیح ہی نہیں۔
لیکن ایک بھائی نے کہا کہ اسی روایت کو ابن عبدالبر نے حسن کہا، اسی طرح المنزی نے اسے مختصر السنن میں ذکر کیا اور حسن کہا۔
طبرانی نے اس حدیث کو صحیح کہا اور اسے اپنی دو کتابوں میں ذکر کیا۔
المعجم الکبیر والیوم ۵، صفحہ ۲۷۵، نمبر۵۳۱۳
اور
المعجم ال اوساط والیوم۱، صفحہ۱۳۳، نمبر۴۱۸

ٹائپنگ میں غلطیوں کے لئے معذرت۔

امید ہے کہ اہل علم حضرت جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنُ الطَّبَّاعِ، حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْنَقُ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ أَبَانَ بِنْتُ الْوَازِعِ بْنِ زَارِعٍ، عَنْ جِدِّهَا، زَارِعٍ وَكَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ: لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا، فَنُقَبِّلُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَهُ، قَالَ: وَانْتَظَرَ الْمُنْذِرُ الْأَشَجُّ حَتَّى أَتَى عَيْبَتَهُ فَلَبِسَ ثَوْبَيْهِ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: «إِنَّ فِيكَ خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ، الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَتَخَلَّقُ بِهِمَا أَمُ اللَّهُ جَبَلَنِي عَلَيْهِمَا؟ قَالَ: «بَلِ اللَّهُ جَبَلَكَ عَلَيْهِمَا» قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ [سنن أبي داود 4/ 357 رقم 5225]۔

یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ سند میں موجود ’’ام ابان ‘‘ کی معتبر توثیق کہیں نہیں ملتی۔

اس کے بعد عرض ہے کہ:
جیسا کہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ابو دائود نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے
امام ابوداؤد نے اس حدیث کو ضعیف نہیں کہاہے۔ آپ کی پیش کردہ صفحہ پر جنہوں اسے ضعیف کہا ہے وہ مترجم ابوداؤد پر فوائد لکھنے والے عمرفاروق سعید صاحب ہیں ۔



اور البانی نے تو یہ کہا کہ اس حدیث میں پاؤں کا ذکر صحیح ہی نہیں۔

علامہ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ روایت ضعیف ہی ہےدیکھئے مشکاۃ تحقیق ثانی مطبوع مع ھدایۃ الرواۃ رقم 4614۔



لیکن ایک بھائی نے کہا کہ اسی روایت کو ابن عبدالبر نے حسن کہا
اس بھائی سے حوالہ طلب کریں کیونکہ میں ابن عبدالبر رحمہ اللہ کی کتابوں میں یہ بات نہیں پاسکا۔



اسی طرح المنزی نے اسے مختصر السنن میں ذکر کیا اور حسن کہا
اس وقت امام منذری رحمہ اللہ کی اس کتاب تک ہماری رسائی نہیں ہے اورظن غالب ہے کہ امام منذری رحمہ اللہ نے فقط ذکرکیا ہوگا نہ کہ اسے صحیح حسن کہا ہوا۔

طبرانی نے اس حدیث کو صحیح کہا اور اسے اپنی دو کتابوں میں ذکر کیا۔
المعجم الکبیر والیوم ۵، صفحہ ۲۷۵، نمبر۵۳۱۳
اورالمعجم ال اوساط والیوم۱، صفحہ۱۳۳، نمبر۴۱۸
امام طبرانی نے ضرور ذکرکیا ہے لیکن انہوں اس حدیث کو صحیح ہرگزنہیں کہا۔
کسی روایت کو ذکر کرنا الگ چیز ہ اوراسے صحیح قرار دینا الگ چیز ہے۔


نیز اگر یہ ثابت بھی ہوجائے کہ بعض اہل علم نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے تب بھی یہ روایت ضعیف ہی رہے گی کیونکہ سند میں ضعیف ہونے کی دلیل موجود ہے۔
 
Top