یہ تو ہوا غیر انبیاء مردوں کا احوال صحیح بخاری سے اب آتے ہیں صحیح مسلم کی جانب امام مسلم نے بیان کیا کہ
شب اسراء جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گذر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر انور سے ہوا تو آپ نے ملاحظہ کیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی قبر میں مصروف صلاۃ تھے
تو کیا مردہ اجسام بغیر روح کے مصروف صلاۃ ہوسکتے ہیں ؟؟
حضرت موسٰی علیہ السلام قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے! تو جناب اس بات سے کس کو انکار ہے یا اس حدیث سے کس کو انکار ہے ؟
جناب وہ ایک
برزخی حیات
ہے!
اور نبی کریمﷺ نے شبِ معراج میں انبیاء کو برزخی حیات کے ساتھ دیکھا تھا ۔ جو کہ اس دنیاوی حیات کی ضد ہے۔ اور میں نے تفصیلاً دوسری پوسٹ میں دلائل دئے تھے کہ انبیاء جنت الفردوس میں برزخی حیات کے ساتھ زندہ ہیں۔تو یہ حدیث قطعاً ہمارے عقیدے کے خلاف نہیں ہے ۔ رہی بات کہ اگر آپ اسے حیاتِ دنیاوی سے تعبیر کرتے ہو تو آپ احادیث دیکھ لیں ۔۔
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ أَصَابَهُ مِنْ بَعْضِ أَهْلِ الْكُتُبِ فَقَرَأَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ فَقَالَ أَمُتَهَوِّكُونَ فِيهَا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ جِئْتُكُمْ بِهَا بَيْضَاءَ نَقِيَّةً لَا تَسْأَلُوهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَيُخْبِرُوكُمْ بِحَقٍّ فَتُكَذِّبُوا بِهِ أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوا بِهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ حَيًّا مَا وَسِعَهُ إِلَّا أَنْ يَتَّبِعَنِي
مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 1027 ، مسند احمد جلد 4 صفحہ 265
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کتاب لے کر حاضر ہوئے جو انہیں کسی کتابی سے ہاتھ لگی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے پڑھنا شروع کردیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا اور فرمایا کہ اے ابن خطاب کیا تم اس میں گھسنا چاہتے ہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں تمہارے پاس ایک ایسی شریعت لے کر آیا ہوں جو روشن اور صاف ستھری ہے تم ان اہل کتاب سے کس چیز کے متعلق سوال نہ کیا کرو اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں صحیح بات بتائیں اور تم اس کی تکذیب کرو اور غلط بتائیں تو تم اس کی تصدیق کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔۔۔۔
اگر موسی بھی زندہ ہوتے ۔۔۔۔۔تو انہیں بھی میری پیروی کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ ہوتا۔
سنن دارمی کی حدیث:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنْ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَوَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 436
حضرت جابر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا ایک نسخہ لے کر حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول یہ تورات کا ایک نسخہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے حضرت عمر نے اسے پڑھنا شروع کردیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہونے لگا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں عورتیں روئیں کیا تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھ نہیں رہے؟ حضرت عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو عرض کی میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اللہ کے پروردگار ہونے اسلام کے دین حق ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اب اگر موسی تمہارے سامنے آجائیں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور۔۔۔۔۔
اگر آج موسی زندہ ہوتے
۔۔۔۔اور میری نبوت کا زمانہ پالیتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے۔
اب آپ کیا کہیں گے ؟ کیا زندہ کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اگر وہ زندہ ہوتا تو یہ ہوتا ؟؟
یہاں سے ہمارا ہی عقیدہ ہی ثابت ہے جناب کہ انبیاء وفات پا چکے ہیں ، دنیاوی اعتبار سے میت ہیں ، اور جنت الفردوس میں برزخی حیات سے "رفیقِ اعلٰی" میں موجود ہیں ۔۔