• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ توحید اسلام کی بنیاد ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436




عقیدہ توحید اسلام کی بنیاد ہے اگر کسی کی توحید میں ذرا سا بھی خلل آجائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی پوری زندگی کے اعمال برباد کردے گا اگرچہ وہ کوئی نبی ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ سورئہ انعام آیت 88میں اللہ تعالی نے 18نبیوںکا نام لے کر ذکر کیا کہ اگر وہ بھی شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہوجاتے او رسورئہ زمر میں رسول اللہ ﷺ سے فرمایا :اے پیغمبر آپ کی طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور آپ سے پہلے نبیوں پر بھی یہ وحی بھیجی گئ ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل ضائع ہو جائیں گے اور آپ خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے

(سورئہ زمر آیت :65)

اللہ رب العزت نے سورئہ نساء میں ارشاد فرمایا کہ بیشک اللہ شرک معاف نہیں کرے گا اس کے سوا جو چاہے گا جس کے لئے چاہے گا معاف کردے گا۔ شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ اس کو معاف نہیںکرے گا او ر جو شخص اس حال میں مر گیا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہواللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے

(سورئہ مائدہ آیت72)

لہٰذا اس انجام بد سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کو توحید او رشرک کی پہچان ہو ۔رسول اللہ ﷺ نے مثال دے کر سمجھایا آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا اگر تم اپنی کے بیوی کے ساتھ کسی او رمرد کو دیکھ لو تو کیا کرو گے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں ان دونوں کو قتل کر دوں گا۔صحابہ حیران ہوئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو میں سعد سے بھی زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے۔

(صحیح بخاری )

یعنی جب سعد رضی اللہ عنہ اپنی بیوی کے ساتھ کسی او رکی شرکت نہیں برداشت کر سکتے تو میں سعد سے زیادہ غیرت والا ہوں ۔پھر رسول اللہ ﷺ یہ کس طرح برداشت کریں کہ ہم امتی آپ کے کہلوائیںاور پیروی کسی او رامام کی کریں۔ کلمہ محمد رسول اللہ پڑھیں اور اپنی ساری نسبتیں شہروں کی طرف او رامتیوں کی طرف رکھیں۔او رآپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے۔ اس کائنات کو اللہ نے تنہا پیدا کیا نہ آسمانوں میں اس کا کوئی شریک ہے او رنہ ہی زمینوں میں کوئی اس کا شریک ہے اللہ ہی تنہا سب کا خالق ہے او راگر کائنات کی ساری مخلوق مل جائے او رمل کر ایک مکھی پیدا کرناچاہے تو رب کعبہ کی قسم سب مل کر ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے ۔جب خالق او رمالک اللہ ہے تو اللہ اس بات کو کس طرح گوارہ کرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی او رکو شریک ٹھرایا جائے کسی او رکی بھی عبادت کی جائے اللہ اس جرم کو ہرگز معاف نہیں کرے گا۔

آج ہمارے معاشرے میں شرک اتنا عام ہو گیا ہے کہ لوگ شرک ہی کو دین سمجھ بیٹھے ہیں ۔جب اصلاح کی کوشش کی جاتی ہے اثبات توحید اور رد شرک کے بارے میں آیات پیش کی جاتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ترجمہ صحیح نہیں ہے۔ اس اشکال کو دور کرنے کے لئے جو آیات پیش کی گئ ہیں وہ احمد رضا خان بریلوی کا ترجمہ قرآن کنز الایمان سے لی گئ ہیں ۔تمام آیات کا ترجمہ کنز الایمان سے لیا ہے تا کہ اس اشکال کو دور کر دیا جائے کہ یہ ترجمہ غلط ہے۔



 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436

ایک نظریہ یہ پیش کیا جاتا ہے کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے ہم تو صرف ان کو اللہ کے آگے سفارشی بناتے ہیں :اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کا بھی رد کیا ہے۔ سورئہ یونس کی آیت نمبر 18میں فرمایا ’’اللہ کے سوا ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان او رکہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔اللہ نے فرمایا ان سے کہہ دو کیا اللہ کو وہ چیز بتاتے ہو جو وہ نہ زمین میں جانتا ہے او رنہ آسمان میں اللہ پاک ہے ان کے شرک سے ‘‘
(سورئہ یونس آیت18)

اس عقیدہ کارد فرمادیا جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے بلکہ ہم گناہ گار ہیں او ریہ ہماری سفارش کرنے والے ہیں ۔فرمایا:کیا تم اللہ کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کو نہ وہ زمین میں جانتا ہے او رنہ آسمانوں میںتو جو چیز اللہ تعالیٰ جانتا نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ چیز موجود ہی نہیں ہے ۔پھر اگر انسان تھوڑا سا بھی غور وفکر سے کام لے تو سوچے جس ہستی کو وہ پکار رہا ہے وہ اتنی دور قبر کے اندر کیا اس کی آواز کو سن سکتی ہے؟ اگر بالفرض یہ بات مان لی جائے کہ وہ ہماری بات سن سکتی ہے تو پھر کیا اللہ تعالیٰ ہماری بات نہیں سن سکتا ؟

پھر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جب ان کے سامنے آیات توحید پیش کی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ تو بتوں کے بارے میں ہیں ہم بتوں کو تو نہیں پکارتے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں۔

(سورئہ اعراف آیت194)

عام طور پر کچھ لوگ اللہ کے بارے میں مثالیں پیش کرتے ہیں کہ جج کے پاس جانے کے لئے پہلے وکیل سے ملنا پڑتا ہے افسر کے پاس جانے کے لئے پہلے کلرک سے ملنا پڑنا ہے چھت پر چڑھنے کے لئے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے پاس بھی بندہ براہ راست نہیں جاسکتا وہاں اللہ کے نیک بندوںکا واسطہ دینا پڑتا ہے ۔اللہ مالک الملک نے اس عقیدہ کا بھی رد فرمادیا ۔فرمایا:اللہ کے لئے مثالیں مت بیان کرو۔

(سورئہ نحل آیت 74)

یہ تمام مثالیں ہیں او راللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لئے مثالیں بیان کرنے سے منع کردیا ۔اب جس چیز سے اللہ نے منع کردیا ہم اس کو کس طرح جائز سمجھ سکتے ہیں ۔ویسے بھی یہ مثالیں اللہ کے لائق نہیں ہیں کیونکہ خود اللہ نے فرمایا اس کی (یعنی اللہ کی )مثل کوئی چیز نہیں۔

(سورئہ شوری )

جب اللہ کی مثل کوئی چیز ہے ہی نہیں تو پھر ہم کس طرح اللہ کے لئے مثالیں بیان کرسکتے ہیں ؟ہاں اللہ خود اپنی ذات کے لئے مثالیں بیان کرسکتا ہے کیونکہ اللہ نے فرمایا اللہ کیلئے مثالیں نہ بیان کرو کیونکہ اللہ جانتا ہے او رتم نہیں جانتے۔

(سورئہ نحل آیت74)

قرآن کے اعتبار سے تویہ مثالیں غلط ہیں او رعقلی طور پر بھی یہ مثالیں اللہ کی شان کے لائق نہیں ہیں کیونکہ جج نہیں جانتا کہ ملزم کا معاملہ کیا ہے وکیل بتاتا ہے او رآفیسر نہیں جانتا کہ کون مجھ سے ملنا چاہتا ہے اور کیوں ملنا چاہتا ہے ۔اللہ تو سب کچھ سنتا ہے سب کچھ دیکھتا ہے او رسب کچھ جانتا بھی ہے لہذا اس کے بتانے کے لئے کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اللہ نے خود فرمایا :جب تم سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو فرمادو کہ میں قریب ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھ کو پکارتا ہے تو میں اس کی پکار سنتا ہوں پس ان کو ان چاہئے کہ مجھے پکاریں او رمجھ پر ایمان لائیں تا کہ ہدایت پائیں (البقرہ) قرآن کے فیصلے کے مطابق صرف اللہ ہی سے دعائیں مانگی جائیں اور براہ راست اللہ کوپکارا جائے کیونکہ اللہ دعائوں کوقبول کرتا ہے ۔اسی توحید کو سمجھانے کے لئے یہ مختصر سا کتابچہ تحریر کیا ہے ۔توحید کو سمجھنے کے لئے قرآن وحدیث کا مطالعہ ضروری ہے ۔احادیث نبوی ﷺ میں توحید کی اہمیت اور شرک کی قباحت موجود ہے جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے میری امت کے ایک آدمی کو لائے گا او راس کے سامنے (گناہوں )کے ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے ۔ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہو گا پھر اللہ تعالیٰ اس آدمی سے پوچھے گا تو اپنے ان اعمال میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیا (نامہ اعمال تیار کرنے والے) میرے کاتبوں نے تجھ پر ظلم تو نہیں کیا ؟وہ آدمی کہے گا نہیں یااللہ ۔پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا (ان گناہوں کے بارے میں )تیرے پاس کوئی عذر ہے ؟وہ آدمی کہے گا نہیں یااللہ۔ اللہ تعالیٰ پھر ارشاد فرمائے گا اچھا ٹھہرو ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی بھی ہے او رآج تم پر کوئی ظلم نہیں ہوگا ۔چنانچہ کاغذ کا ایک ٹکڑا لایا جائے گاجس میں اشھد ان لا الہ الا اﷲ تحریر ہوگا ۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا نامہ اعمال وزن ہونے کی جگہ چلے جائو بندہ عرض کرے گا یا اللہ اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے گناہوں کے ڈھیر سے کیا نسبت ہو سکتی ہے ؟اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا بندے آج تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا ۔(یعنی ہر چھوٹے بڑے کا حساب ضرور ہوگا )۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گناہوں کے ڈھیر ترازو کے ایک پلڑے میں او رکاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا گناہوں کے دفتر ہلکے ثابت ہوں گے او رکاغذ کا ٹکڑا بھاری ہوجائے گا ۔پھر آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نام سے زیادہ کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔

(صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 2127)


سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نبی کیلئے ایک خاص دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے ۔تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا ہی میں مانگ لی لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کر رکھی ہے میری شفاعت ہر اس شخص کیلئے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں کیا

(صحیح مسلم کتاب الایمان باب اثبات الشفاعۃ واخرج المئوحدین من النار)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تھا وہ آگ میں داخل ہوگا ۔(صحیح بخاری کتاب الایمان والنذور ) معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے وصیت کی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا خواہ تمہیں قتل کردیا جائے یاآگ میں جلادیا جائے (طبرانی صحیح الترغیب والترہیب للالبانی)۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا (قیامت کے روز )اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گاجسے سب سے ہلکا عذاب دیا جارہاہوگا کہ اگر تیرے پاس اس وقت روئے زمین کی دولت موجود ہو تو کیا اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لئے دے گا ؟وہ کہے گا ہاں ضرور دے دوں گا ۔اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا دنیا میں میں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کامطالبہ کیا تھا وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا لیکن تو نے میری یہ بات نہ مانی او رمیرے ساتھ شرک کیا

(صحیح بخاری کتاب الرقاق باب صفۃ الجنۃ والنار)

رسول اللہ ﷺ کے ارشادات سے وضاحت ہوتی ہے کہ توحید کی کتنی اہمیت اور شرک کی کتنی قباحت ہے ۔شرک کی ایک او رقسم بھی ہے جس سے عام لوگ نا واقف ہیں وہ ہے شریعت سازی کا شرک ۔دین اللہ کی طرف سے بھیجا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ دین خود پسند کیا۔جولوگ اللہ کے بنائے ہوئے دین پر عمل نہ کریں کوئی او ردین پسند کریں ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا اللہ کے شریک ہیں جو شریعت سازی کرتے ہیں جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا

(سورئہ شوری آیت21)

اللہ نے صرف او رصرف امام الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکے بارے میں فرمایا جس شخص نے رسول کی اطاعت کی پس تحقیق اس نے اللہ کی اطاعت کی (سورئہ نساء آیت :80)۔ اب جو شخص اللہ اور اس کے رسول کے حلال اور حرام کے سواکسی او رکا حلال کیا ہواحلال جانے او راس کا حرام کیا ہوا حرام جانے گویا اس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا جیسا کہ سورئہ توبہ میں اللہ نے فرمایا اہل کتاب کے بارے میں انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ کو اللہ کے سوااپنا رب بنا رکھا ہے

(سورئہ توبہ آیت 31)
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے جب یہ آیت سنی تو وہ رسول اللہ ﷺسے پوچھتے ہیں کہ ہم نے کبھی اپنے علماء کی عبادت نہیں کی ۔اللہ فرماتا ہے کہ اپنے علماء کو رب بنا رکھا ہے (عدی رضی اللہ عنہ پہلے عیسائی تھے )رسول اللہ ﷺنے فرمایا تمہارے عالم جس چیز کو حلال کہتے تھے تم اس کو حلال سمجھتے تھے او روہ جس کو حرام کہتے تھے تم اس کو حرام سمجھتے تھے ؟عدی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں ایسا تو تھا۔آپ ﷺ نے فرمایا یہ ہی ان کو رب بنانا ہے

(ترمذی)

لہٰذا ہماری آپ کو دعوت ہے کہ تعصب سے پاک ہوکر مخلص ہو کر قرآن او رحدیث کا مطالعہ کریں اور شرک کی قباحت کوسمجھتے ہوئے اس سے بچیں او رتوحید کا فہم سمجھنے کے بعد اپنی زندگی توحید پر گزاریں اور اپنے تمام اعمال صرف اور صرف رسول اللہ ﷺکے طریقے کے مطابق کریںاللہ تعالیٰ ہم کو توفیق دے او رہمارا خاتمہ ایمان پر ہو کیونکہ توفیق دینے والا تو صرف اللہ ہے ۔


 
Top