عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
امت ِ مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ دینِ اسلام کامل ہے او راس میں کسی قسم کی زیادتی او رکمی کرنا موجب کفر ہے ۔اس لیے ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نےہم مسلمانوں پر صرف اللہ اور اس کے رسول کے امر کوواجب قرار دیا ہے کسی اور کی بات ماننا واجب اور فرض نہیں خاص طور پر جب اس کی بات اللہ اور اس کے رسولﷺ کے مخالف ہو۔زیارت ِ قبر نبوی سے متعلق سلف صالحین (- صحابہ ،تابعین،تبع تابعین) اور ائمہ کرام کا جو طرز عمل تھا وہ حدیث ،فقہ اور تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے فرمان نبویﷺ لاتشد الرحال إلا ثلاثة ( تین مسجدوں کے علاوہ عبادت اور ثواب کے لیے کسی اور جگہ سفر نہ کیا جائے ) کے پیشِ نظر قرونِ ثلاثہ میں کوئی رسول اللہ ﷺ یا کسی دوسرے کی قبر کی زیارت کے لیے سفر نہیں کرتا تھا ،بلکہ مدینہ میں بھی لوگ قبرنبوی کی زیارت کے باوجود وہاں بھیڑ نہیں لگاتے او رنہ ہی وہاں کثرت سے جانے کو پسند کرتے تھے ۔قبر پرستی کی تردید اور زیارتِ قبر کے مسنون اور بدعی طریقوں کی وضاحت کےلیے علمائے اہل حدیث نےبے شمار کتابیں لکھیں اور رسائل شائع کیے ۔زیر نظر کتاب''ر وضۂ رسول کی زیارت '' شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتاب الجواب الباہرفی زوار المقابر کا ترجمہ ہے ۔ترجمہ کی سعادت جید عالم دین معروف مترجم مولانا عطاء اللہ ثاقب ﷾ نےکی ہے اس کتاب میں امام ابن تیمیہ نے عقیدہ توحید کی روشنی میں روضۂ رسول ،اولیاء اللہ اور عام مسلمانوں کی قبروں کی زیارت کے احکام ومسائل اور آداب بیان کیے ہیں ۔ اللہ تعالی اس کتاب کے مصنف ،مترجم ،ناشرین کی کوششوں کوقبول قرمائے اور اس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
Last edited: