عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف
ناشر
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم کردیا، اوراسلام کو بحیثیت دین بھی مکمل کردیا، اور اسے تمام مسلمانوں کے لیے پسندیدہ قرار دیا ہے۔ یہی وہ عقید ہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے لیکرآج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے ۔ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔حضورﷺ کےبعد نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند تسلیم کرنا ہر زمانے میں تمام مسلمانوں کا متفق علیہ عقیدہ رہا ہے، اور اس میں مسلمانوں کا کوئی بھی اختلاف نہیں رہا کہ جو شخص حضرت محمدﷺ کے بعد رسول یا نبی ہونے کا دعویٰ کرے، او رجو اس کے دعویٰ کو مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔آنحضرت ﷺ نے متعدد احادیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ برطانوی سامراج نے برصغیر پاک وہند میں مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے اور دین اسلام کے بنیادی اصول احکام کو مٹانے کے لیے قادیان سے مزرا احمد قادیانی کو اپنا آلہ کار بنایا۔ مرزا قادیانی نے انگریزوں کی حمایت میں جہاد کو حرام قرار دیا، اورانگریزوں کی حمایت اور وفاداری میں اتنا لٹریچر شائع کیا کہ اس نے خود لکھا کہ میں نے انگریزی حکومت کی حمایت اوروفاداری میں اس قدرلٹریچر شائع کیا ہے کہ اس سے پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں۔ اس نے جنوری 1891ء میں اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان اور 1901ء میں نبوت ورسالت کا دعویٰ کردیا جس پر وہ اپنی موت تک قائم رہا۔قادیانی فتنہ کی تردید میں پاک ہند کے علمائے اہل حدیث نے جو تحریری وتقریری خدمات سر انجام دی ہیں،اور اس وقت بھی دے رہے ہیں وہ روزورشن کی طرح عیاں ہیں ۔جب مرزا غلام احمد نے 1891ء میں مسیح موعود نے کا اعلان کیا تو سب سے پہلے علمائے اہل حدیث میدان عمل میں آئے اورمرزا صاحب کی تردید میں تحریر وتقریر کے ذریعہ سدباب کیا علمائے اہل حدیث نے اس فتنے کی تردید وبیخ کنی میں تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں پیش پیش رہ کر گراں قدر خدمات سرانجام دی اس سلسلے میں علمائے اہل حدیث کی بے مثال خدمات کی چند اولیات یہ ہیں ۔1901ء میں جب مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا تو سب پہلے مشہور اہل حدیث عالم مولانا محمد حسین بٹالوی نے نے برصغیر کے دوصد علماء سے مرزا قادیانی کی تکفیر پر فتویٰ حاصل کر کے شائع کیا اس فتویٰ پر سب سے پہلے سید نذیرحسین محدث دہلوی نے دستخط فرمائے۔مرزا قادیانی سے مقابلے کے لیے سب سے پہلے مولانا ثناء اللہ امرتسری نے قادیا ن جاکرمرزا کو للکارا، لیکن وہ مقابلے کے لیے نہیں نکلا ،مرزائیوں سے مناظروں اور مباحثوں کا سلسلہ سب سے پہلے مولانا محمدحسین بٹالوی اور مولانا ثناء اللہ امرتسری نے شروع کیا،مولانا ثناء اللہ امرتسری نے مرزائیوں سے سب سے زیادہ مناظرے کیے، مرزا قادیانی کو مباہلے کا چیلنج سب سے پہلے اہل حدیث علماء نے دیا،مسلمانان برصغیر کی طرف سے فاتح قادیان کا لقب مولانا ثناء اللہ امرتسری کو ہی دیا گیا ،مرزا قادیانی کی تردید میں اولین کتاب قاضی سلیمان منصورپوری نے ''غایت المرام'' کے نام سے لکھی ، قیام پاکستان کے بعد سے ملک کے دستور میں مرزائیوں کو اقلیت قرار دینے کا مطالبہ تحریری صورت میں سب سے پہلے مولانا حنیف ندوی نے کیا۔ اس سے ہمار ا مقصد علمائے اہل حدیث کی خدمات کو اجاگر کرنا ہے نہ کہ کسی کی تنقیص۔ مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ﷾ جماعت اہل حدیث پاکستان کےمعروف قلمکار ہیں ان کے مضامین ومقالات مختلف موضوعات پر ملک کے مؤقر رسائل وجرائد میں شائع ہوتے ہیں رہتے ہیں ۔سلفی صاحب کی اس کتاب کے علاوہ تقریبا چار کتابیں اوربھی ہیں۔ سلفی صاحب نے زیرتبصرہ کتا ب '' عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات'' میں قادیانی فتنہ کی ترید میں علماء اہل حدیث کی خدمات اور جہود ومساعی کو بڑے احسن انداز سے ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ یہ کتاب یقینا شائقینِ مطالعہ اورا ہل علم کے لیے ایک دستاویز اور گراں قدرعلمی تحفہ ہے ۔(م۔ا)عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں علمائے اہل حدیث کی مثالی خدمات
مصنف
محمد رمضان یوسف سلفی
ناشر
دار الابلاغ پبلشرز،لاہور
تبصرہ
Last edited: