• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ طحاویہ - امام ابو جعفر طحاوی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
حوض کوثر ، شفاعت اور عہد ازل
حوض کوثر جو اکرام و اعزاز کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی ہے ، وہ بر حق ہے۔ اور وہ شفاعت بھی جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو وعدہ کیا گیا ہے ، بمطابق بیان حدیث وہ بھی برحق ہے۔
ازل میں اللہ تعالی نے اپنے معبود ہونے کا جو اقرار حضرت آدم اور اولاد آدم سے لیا وہ بھی حق ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
علم الہی اور تقدیر
اللہ تعالی کو ازل ہی سے جنت میں داخل ہونے والے اور جہنم میں جانے والے تمام حضرات کی تعداد کا علم ہے ، اس میں نہ تو کمی ہوگی نہ زیادتی ہوگی۔ یہی حال بندوں کے افعال کا ہے ، جس کے بارے میں اللہ تعالی کو معلوم ہے کہ وہ یہ کرنے والے ہیں۔ چنانچہ ہر ایک کے لیے وہ کام جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا آسان کر دیا گیا۔ اور ہر عمل کا (مقبول و غیر مقبول ہونے) اعتبار اس کے خاتمہ سے ہوگا۔
نیک بخت وہ ہے جس کے نیک بخت ہونے کا اللہ نے فیصلہ کر دیا ، اور بدبخت بھی وہ جس کے بدبخت ہونے کا اللہ نے فیصلہ کر دیا۔
مخلوق کے بارے میں نوشتۂ تقدیر در اصل الہ تعالی کا ایک بھید ہے ، جس سے نہ تو کوئی مقرب فرشتہ واقف ہے نہ کوئی رسول۔ اس بارے میں فکر و گہرائی میں جانے کی کوشش درماندگی اور اصول اسلام سے برگشتگی کا سبب ہے۔ لہذا اس بارے میں فکر و نظر اور خیال و وہم سے بھی دور رہیے ، اللہ رب العزت نے علم تقدیر کو اپنی مخلوق سے پوشیدہ رکھا ہے اور مخلوق کو اس کے در پے ہونے سے منع فرمایا ہے۔
چنانچہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : اللہ جو کرے اس بارے میں سوال نہیں کیا جاتا اور ہاں ! لوگوں سے باز پرس ہوگی۔ پس جو دریافت کرے کہ یہ اللہ نے کیوں کیا ؟ اس نے اس حکم قرآنی کو نہ مانا ، اور جو حکم قرآنی کو نہ مانے وہ کافر ہے۔
یہ کچھ ضروری باتیں تھیں ، اللہ کے ان برگزیدہ بندوں کے لیے جن کے قلوب روشن ہیں ، یہ لوگ راسخین فی العلم کے مرتبہ پر فائز ہیں ، کیوں کہ علم کی دو قسمیں ہیں ، ایک وہ علم جو مخلوق کو دیا گیا ، اور دوسرا وہ جو مخلوق میں مفقود ہے (یعنی نیں دیا گیا)۔ پس موجود علم کا انکار کفر ہے اور مفقود علم میں رسائی کا دعوی بھی کفر ہے۔ اور ایمان تب ہی سلامت رہ سکتا ہے جب موجود کو مانا جائے اور مفقود کی طلب کو ترک کر دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
لوح و قلم اور نوشتۂ تقدیر
ہم لوح و قلم اور جو کچھ اس میں لکھا ہے ، اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اللہ تعالی نے جس چیز کے ہونے کو لکھ دیا ، تو ساری مخلوق جمع ہو کر بھی اس کو نہ ہونے والی نہیں کر سکتی۔ اسی طرح ساری مخلوق جمع ہو کر جس چیز کے ہونے کو نہیں لکھا ، اس کے ہونے والی بنا دینا چاہیں تو یہ نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے وہ سب لکھ کر قلم تقدیر خشک ہو چکا۔ (یعنی یہ کام تمام ہو چکا)۔
بندے نے جو کچھ خطا کی وہ اس میں درستگی کو پانے والا بھی نہ تھا ، اور جہاں اس نے درستگی دکھائی وہ وہاں خطا کرنے والا بھی نہ تھا۔
بندے کو یہ جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالی کو اس کی مخلوقات میں جو کچھ ہونے والا ہے اس کا علم ہے۔ یہ اللہ تعالی کی تقدیر مبرم (پختہ) ہے اور آسمان و زمین میں نہ کوئی اس کا مخالف ہے نہ باز پرس کرنے والا ، نہ کوئی اس کو ختم کر سکتا ہے نہ بدل سکتا ہے ، نہ کوئی کم کر سکتا ہے نہ زیادہ۔ عقیدہ ایمان ، اصول معرفت ، اور اعتراف توحید اور اقرار ربوبیت کے لیے یہ سب ضروری ہے ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے :
" اللہ تعالی نے تمام چیزوں کو پیدا فرمایا ہے ، اور ہر ایک کی تقدیر متعین کر دی ہے۔ " نیز اللہ تعالی نے یہ بھی فرمایا ہے :
" اور اللہ تعالی کا حکم مقدر کردہ تقدیر کی طرح ہے۔ "
پس جو کوئی تقدیر کے باب میں اللہ تعالی کا مقابل ہوا اور اپنی ناقص فہم (بیمار دل) سے اس میں غور و فکر کرے اس کے لیے بربادی ہے۔ ایسا شخص اپنے خیالات سے تلاشِ غیب میں مخفی راز دریافت کرنا چاہتا ہے ، اور اپنی تمام باتوں میں گنہ گار کذاب ثابت ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
عرش و کرسی ، انبیاء اور ملائکہ پر ایمان
عرش و کرسی برحق ہے۔ اور اللہ تعالی عرش اور دوسری چیزوں سے بھی مستغنی ہے ، ہر چیز پر محیط اور بالا و برتر ہے ، اور اللہ تعالی کے احاطہ سے اس کی مخلوق عاجز ہے۔
ہم ایمان ، تصدیق اورتسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ؛
اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا ، اور حضرت موسیٰ علیہ کو شرف کلام سے نوازا۔

ہم ملائکہ ، انبیاء علیہم السلام اور ان پر نازل شدہ کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہیں ، اور گواہی دیتے ہیں کہ تمام انبیاء حق پر تھے۔

ہماری طرح کعبہ کو قبلہ سمجھنے والوں کو ہم مسلمان کہیں گے جب کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی باتوں کا اعتراف کرے ، اور جو کچھ آپ نے فرمایا اور خبر دی اس کی تصدیق کرے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ذات و صفات میں غور و فکر سے ممانعت


ہم ذات خداوندی (کی حقیقت دریافت کرنے) میں غور و فکر نہیں کرتے ، نہ دین خداوندی میں بحث کرتے ہیں ، نہ در بارہ قران مجادلہ (نزاع) کرتے ہیں۔
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ قرآن رب العالمین کا کلام ہے ، جو حضرت جبرئیل علیہ السلام لے کر نازل ہوئے ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو سکھلایا۔ یہ قرآن اللہ تعالی کا کلام ہے ، مخلوق کا کلام اس کی برابری نہیں کر سکتا۔ ہم نہ کلام الہی کے مخلوق ہونے کے قائل ہیں ، نہ ایسا کہہ کر جماعت مسلمین کی مخالفت کرتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
گناہ اور ایمان۔۔ امید مغفرت اور خوف عذاب

کسی اہل قبلہ کو گناہ کرنے کی وجہ سے کافر نہ کہیں گے ، جب تک کہ وہ اس گناہ کے فعل کو حلال نہ سمجھیں۔
ہم اس بات کے قائل نہیں کہ ایمان والے کو گناہ کوئی نقصان نہیں کرتا۔
نیکوکاروں کے لیے ہم امید کرتے ہیں کہ اللہ ان کو معاف فرما دے ، اور اپنی رحمت سے داخل جنت کر دے ، البتہ اس کا یقین نہیں اور نہ جنت کی ہم گواہی دیتے ہیں۔ ان کے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں ، اور ان کے بارے عذاب کا خوف کرتے ہیں اور مغفرت سے نا امید بھی نہیں۔
گناہ کے باوجود عذاب سے اطمینان اور معافی سے مایوسی آدمی کو مذہب اسلام سے خارج کر دیتی ہے اور اہل قبلہ کی راہِ حق اس امید و ناامیدی کے درمیان ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ایمان سے خارج کرنے والی چیز

بندہ ایمان سے اس وقت تک نہیں نکلے گا ، جب تک ان چیزوں کا انکار نہ کرے جس کے تسلیم سے وہ ایمان میں داخل سمجھا جاتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
حقیقت ایمان اور مراتب ایمان

ایمان زبان سے اقرار کرنے اور دل سے تسلیم کرنے کا نام ہے ، (یعنی دونوں باتوں کا ہونا ضروری ہے)
درست نہیں !
کیونکہ ایمان : زبان سے اقرار دل سے تسلیم اورارکان ایمان پر عمل کانام ہے ۔(یعنی تینوں باتوں کا ہونا ضروری ہے)

شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے شریعت کی وضاحت فرمائی وہ سب برحق ہے۔ اور ایمان ایک ہی جامع چیز کا نام ہے ، اور سب ہی مومن اصل ایمان میں برابر ہے۔ ہاں ! خشیت ، تقوی ، گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں پر پابندی کے اعتبار سے ہر ایک میں درجہ بندی ہے۔
مومنین تمام اللہ کے ولی ہیں ، اور سب سے مکرم اللہ کے نزدیک زیادہ فرماں بردار اور قران کی زیادہ اتباع کرنے والا ہے۔
اور ایمان نام ہے اللہ تعالی کو ، اس کے فرشتوں کو ، اس کی نازل کردہ کتابوں کو ، اس کے رسولوں کو ، اور آخرت کے دن کو ، اچھی بری ، کڑوی میٹھی تقدیر کو تسلیم کرنے کا۔ ہم ان تمام باتوں پر ایمان لاتے ہیں (تسلیم کرتے ہیں)
اور اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے۔ (یعنی کسی کو نبی مانے اور کسی کو نہ ماننے کی تفریق نہیں کرتے) اور جو بھی خدا کی تعلیمات انہوں نے پیش کیں ہم ا س کی تصدیق کرتے ہیں۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
گناہ کبیرہ

امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ لوگ جنہوں نے کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہے ، وہ جہنم میں جائیں گے ، لیکن توحید کے قائل ہونے اور ایمان پر مرنے کی صورت میں وہ جہنم میں ہمیشہ نہ رہیں گے۔ چاہے وہ توبہ کیے بغیر مرے ہوں۔ ایسے لوگ اللہ کی تعالی کی مشیت اور حکم کے تابع ہوں گے ، اگر اللہ چاہے تو ان مغفرت فرما دے اور اپنے فضل سے ان کو معاف کر دیں۔ چنانچہ قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : "وہ شرک کے علاوہ جو گناہ بھی چاہے گا بخش دے گا "۔ اور اگر اللہ تعالی چاہے تو ان کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے جہنم میں عذاب دیں ، اور سزا بھگت لینے کے بعد اپنے رحم کرم سے یا نیکوکاروں کی شفاعت کی وجہ سے جہنم سے نکال کر جنت میں بھیج دیں۔
اللہ تعالی نے اہل ایمان کو دنیا و آخرت میں ان منکرین و کفار سے جدا قرار دیا ہے ، جو ہدایت یافتہ نہیں اور نہ خدا کی مدد کے حق دار ہیں۔
اے اللہ ! اے اسلام اور مسلمانوں کے ولی ! ہمیں اسلام پر ثابت قدم رکھ ، تا آں کہ ہم تجھ سے ملاقات کریں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
گنہگار فاسق کے بارے میں

ہم تمام مسلمانوں کے پیچھے ، چاہے وہ نیک ہو فاسق ہو ، نماز پڑھنے کو درست سمجھتے ہیں۔ اسی طرح نیک اور فاسق تمام کی نماز جنازہ پڑھے جانے کو ضروری سمجھتے ہیں۔
کسی نیک و بد کے بارے میں جنت یا جہنم کا فیصلہ ہم نہیں کرتے ، ایسے کسی شخص کے بارے میں کفر ، یا نفاق یا شرک کی گواہی بھی نہیں دیتے ، جب تک کہ اس سے اس قبیل کی کوئی بات ظاہر نہ ہو ، اور ان کے پوشیدہ احوال کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں۔
کسی مسلمان کو ہم واجب القتل نہیں سمجھتے ، جب تک کہ وہ واجب القتل قرار نہ دیا جائے۔
 
Top